اسرائیلی افواج کی سکول پر بمباری سے 33افراد ہلاک ‘درجنوں زخمی ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )اسرائیلی افواج کی سکول پر بمباری سے 33افراد ہلاک ہوگئے ہیں سکول کو بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا عرب نشریاتی ادارے کے مطابق آج صبح ہونے والے اسرائیلی حملے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں طبی عملے کے مطابق حملہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ہوا جس کے نتیجے میں غزہ شہر کے الدرج محلے میں واقع سکول اور اس کے احاطے میں نصب خیموں میں آگ بھڑک اٹھی عینی شاہدین کے مطابق کئی لاشیں جھلس گئیں اور بعض کے اعضا الگ ہو گئے.
(جاری ہے)
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ امدادی ٹیموں نے بچوں اور خواتین سمیت 33 افراد کی جھلسی ہوئی لاشیں نکالیں جب کہ بہت سے زخمی شدید جلنے کی حالت میں ہیں انہوں نے کہا کہ کئی افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور شدید تباہی کے باعث امدادی کارروائیاں بہت مشکل ہو گئی ہیں انہوںنے بتایا کہ ایک ایمبولینس نے 12 افراد کی لاشوں کے ٹکڑوں پر مشتمل چار بیگ منتقل کیے، جو حملے کی شدت اور درندگی کا مظہر ہے. عینی شاہدین نے اسے خوف ناک منظرقرار دیتے ہوئے بتایا کہ زور دار دھماکے نے سکول اور اس کے ارد گرد کے علاقے کو لرزا دیا، لاشیں فضا میں بکھر گئیں اور لوگ چیختے چلاتے نظر آئے غزہ شہر کے المعمدانی ہسپتال میں جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی جب کہ ڈاکٹروں نے دواو¿ں اور طبی سامان کی شدید قلت کی شکایت کی. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے مشرقی علاقوں الشجاعیہ اور التفاح پر بھی شدید فضائی حملے کیئے گئے ہیں غزہ شہر کے وسط میں ایک چوراہے کے قریب ایک زیر تعمیر عمارت پر بھی بم باری کی گئی جس کا ملبہ قریبی خیمہ بستی پر گرنے سے مزید ہلاکتیں اور زخمی ہوئے. اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ شہر میں جس سکول کو نشانہ بنایا وہاں”حماس اور جہاد اسلامی کے سینئر دہشت گرد“ موجود تھے اور یہ ایک کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال ہو رہا تھا تاہم اس بیان میں واقعے کی سنگینی یا شہری ہلاکتوں پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی ادھر اسرائیلی کارروائیوں میں غزہ کے الزیتون اور الشجاعیہ کے محلے، اور شمالی بیت لاہیا میں بھی شدید دھماکے اور فضائی حملے جاری ہیں جن سے مزید گھروں کو نقصان پہنچا. دوسری جانب فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ غزہ کے 77 فیصد جغرافیائی علاقے پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کرلیا ہے رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج رہائشی اور شہری علاقوں میں اپنی افواج کی پوزیشننگ یا بھاری فائر کنٹرول جس کی وجہ سے فلسطینی اپنی املاک تک رسائی نہیں حصل کر سکتے بیان میں کہا گیا ہے بھاری اسلحہ خانے اور فضائی طاقت کے ساتھ اسرائیل غزہ کے بیشتر حصے پر کنٹرول قائم کیے ہوئے ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق فلسطینی حکام نے اسرائیل کے غزہ کے بیشتر علاقوں پر موثر کنٹرول کے نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے گزشتہ روز ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا تھاکہ غزہ میں کمیٹی کے ساتھ کام کرنے والے دو افراد اس وقت مارے گئے جب اسرائیلی فضائی حموں میںان کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا. سوشل میڈیا ویب سائٹ پر ریڈ کراس کے اکاﺅنٹ سے جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے عزیز ساتھیوں ابراہیم عید اور احمد ابو ہلال کی ہلاکت پر صدمے میں ہیں دوسری جانب خان یونس کے علاقے قزان النجار میں اسرائیلی ڈرون حملے میں موٹر سائیکل پر سوار تین فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد کل صبح سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں مارے جانے والوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق غزہ کے
پڑھیں:
اسرائیلی بمباری اور غزہ میں مصائب کی شدت میں اضافہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مئی 2025ء) غزہ پر اسرائیل کی فضائی بمباری اور زمینی حملوں میں روزانہ لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے جبکہ امدادی اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ علاقے میں حالیہ دنوں بھیجی جانے والی امداد کی معمولی مقدار قحط کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔
امدادی امور سے متعلق اسرائیل کی فوج کے ادارے 'کوگیٹ' نے بتایا ہے کہ گزشتہ سوموار سے اب تک 388 ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ میں آ چکے ہیں۔
امدادی ادارے تواتر سے خبردار کرتے آئے ہیں کہ غزہ میں روزانہ 500 سے 600 امدادی ٹرک بھیجنے کی ضرورت ہے جبکہ 11 ہفتے تک امداد بند رہنے سے لوگوں کی ضروریات میں بہت بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ 11 ہفتوں سے غزہ میں بموں کے علاوہ کچھ نہیں آیا۔
(جاری ہے)
اب اگرچہ انسانی امداد کی فراہمی شروع ہو گئی ہے لیکن یہ تکلیف دہ حد تک ناکافی ہے اور معصوم بچوں سمیت بھوکے شہریوں کو خوراک مہیا کرنے کے لیے نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کے بجائے نمائشی اقدام کے مترادف ہے۔سکول پر حملہاطلاعات کے مطابق اسرائیل نے شمالی غزہ میں مبینہ طور پر موجود دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں پر عسکری کارروائیاں تیز کر دی ہیں جن میں 50 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
غزہ شہر کے فہمی الجرجاوی سکول پر فضائی حملے میں وہاں پناہ لیے سیکڑوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جبکہ ایک گھر پر حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی فوج کے حکم پر لوگوں کی بڑی تعداد آئے روز نقل مکانی پر مجبور ہے جس کے نتیجے میں اس کی پناہ گاہوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے جبکہ خوراک کی قلت نے لوگوں کی تکالیف میں اضافہ کر دیا ہے۔
بہت سے لوگوں نے تباہ شدہ یا زیرتعمیر عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ غزہ بھر میں صحت و صفائی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور کئی علاقوں میں سیکڑوں لوگوں کو ایک ہی بیت الخلا دستیاب ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہے۔
زرعی رقبے کی تباہیاقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سنٹر (یونوسیٹ) اور ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں پانچ فیصد زرعی اراضی ہی قابل کاشت ہے جبکہ جنگ میں دیگر رقبے کو اس قدر نقصان پہنچا ہےکہ فی الوقت وہاں کوئی فصل اگائی نہیں جا سکتی۔
غذائی پیداواری صلاحیت سکڑنے سے قحط کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔رفح اور شمالی علاقوں میں صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے جہاں تمام زرعی رقبہ ناقابل کاشت ہو گیا ہے۔
'انروا' کے مرکز پر احتجاج'انروا' نے بتایا ہے کہ مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جرح میں اسرائیلی آباد کار ادارے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مبینہ طور پر اس کے ایک مرکز کی عمارت میں داخل ہو گئے جن میں اسرائیل کی پارلیمںٹ (کنیسٹ) کا ایک رکن بھی شامل تھا۔
ماضی میں بھی یہ مرکز حملے کا نشانہ بن چکا ہے جب اس کے احاطے پر لگی باڑ کو آگ لگا دی گئی تھی۔ جنوری کے اواخر میں اس مرکز پر احتجاج کے بعد ادارے نے اپنے عملے کو واپس بلا لیا تھا۔
اقوام متحدہ کی عمارت ہونے کی وجہ سے اس مرکز کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔