وزیراعظم نے افسران کی کارکردگی کے جائزے سے متعلق اہم ترامیم کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )وزیراعظم شہباز شریف نے سرکاری افسران کی کارکردگی کے جائزے سے متعلق اہم ترامیم کی منظوری دےدی ہے تاہم ان ترامیم کے تحت وفاقی حکومت کے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے تمام افسران کے لیے سال میں ایک مرتبہ طبی معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے.
(جاری ہے)
اس اقدام کا مقصد بیماریوں کی بروقت تشخیص، افسران کی قابلیت کا تعین اور انہیں اہم ذمہ داریوں کے لیے اہل قرار دینا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ ہر افسر کے طبی معائنے کے لیے ایک مخصوص پروفارما جاری کیا جائے گا اور یہ معائنہ مجاز میڈیکل آفیسرز کی نگرانی میں سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں یا ضلعی ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں کیا جائے گا جبکہ تمام سالانہ میڈیکل رپورٹس متعلقہ وزارت یا کیڈر ایڈمنسٹریٹر کو ہر سال 31 مارچ تک فراہم کرنا لازمی ہوگا. علاوہ ازیں افسر کے طبی معائنے کی تکمیل کی تصدیق کا سرٹیفکیٹ بھی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ارسال کیا جائے گا، ہر افسر کی میڈیکل رپورٹ علیحدہ میڈیکل رول کے طور پر محفوظ کی جائے گی، اگر کوئی افسر ذہنی یا جسمانی طور پر مکمل معذور قرار پاتا ہے تو اس کا مزید جائزہ ایک میڈیکل بورڈ کے ذریعے لیا جائے گا. ذرائع کے مطابق فیڈرل پبلک سروس کمیشن(ایف پی ایس سی)کی ایک جائزہ کمیٹی تمام شواہد کی روشنی میں حتمی سفارشات تیار کرے گی اور وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرے گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جائے گا کے لیے
پڑھیں:
مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی براہ راست سماعت جاری
سپریم کورٹ آف پاکستان میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی براہ راست سماعت جاری ہے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
متاثرہ خواتین ارکان کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل جاری ہیں۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت دیدیسپریم کورٹ کے آئینی بنیچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت دی تھی۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواستوں پر فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت نے بینچ کی تشکیل پر اعتراضات کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں جبکہ مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت 26ویں ترمیم کی درخواستوں کے فیصلے کے بعد سماعت کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔