قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے حکومتی تجویز کردہ کرمنل لا ترمیمی بل مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے حکومت کا تجویز کردہ کرمنل لاء امینڈمنٹ بل مسترد کردیا۔
کمیٹی کا اجلاس راجا خرم شہزاد نواز کی صدارت میں ہوا، جس میں سی ڈی اے کی جانب سے سڑکوں کی عدم تعمیر اور درخت اکھاڑنے پر تنقید کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سی ڈی اے سڑکیں اکھاڑ رہا ہے اور بنا نہیں رہا، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا کہ کام شروع ہو گیا اور جلد مکمل بھی کر لیا جائے گا۔ راجا خرم نواز نے کہا کہ میں تو کل بھی تھا اپنے حلقے میں، مجھے تو کوئی کام شروع ہوا نظر نہیں آیا۔
زرتاج گل وزیر نے کہا کہ اسلام آباد میں بیوٹیفکیشن کے نام پر مرغیاں بنائی جا رہی ہیں۔ 5،5 ہزار درختوں کو کاٹ کر بوڑھے درخت لگائے جو سوکھ گئے۔ کیا اسلام آباد میں چلنے والے پراجیکٹس پی سی ون منظور شدہ ہیں؟، جس پر چیئرمین سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جو منصوبے ہم کرتے ہیں وہ سی ڈی اے کا اپنا بجٹ ہوتا ہے۔
جمشید دستی نے کہا کہ میں نے آج تک کسی سیکرٹری پاور کو فیلڈ میں نہیں دیکھا۔ اس ادارے کے تو ایس ڈی او بھی فیلڈ میں جانا پسند نہیں کرتے۔ جون میں یہ اپنی کرسی بچانے کے لیے اندھا دھند پرچے کرواتے ہیں۔ ہم اس قانون کو اندھا بن کر پاس کر دیں، اللہ کو کیا جواب دینا ہے۔ جنوبی پنجاب میں کمزور افراد پر روزانہ جعلی مقدمات کا اندراج ہوتا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آج ممبران اس بل کو پاس کریں یا مسترد کریں۔ ایک سال سے ہم وہی سوالات بار بار دہرا رہے ہیں۔ اگر کوئی بندہ اس گھر میں نہیں رہ رہا تو اس کے خلاف کیسے اندراج مقدمہ ہوگا؟
کمیٹی میں بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے لایا گیا بل زیر بحث آیا، جس پر قادر پٹیل نے کہا کہ بل کو پاس کرنے سے پہلے معاملات بہتر کریں۔ ہم اس بل کو بغیر اصلاحات کے منظور نہیں کرسکتے ۔ کراچی میں 18 ، 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے ، بجلی 2 بندے چوری کرتے ہیں لیکن کے الیکٹرک اس پورے علاقے کی بجلی کاٹ دیتا ہے۔ کوئی سسٹم نہیں ہے، کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں بجلی چوری ہورہی ہے، اس میں کوئی شک نہیں ، ہم نے چوری کو روکنا ہے۔ قادر مندوخیل نے کہا کہ کیا ہم اس بل کو آنکھیں بند کر کے پاس کردیں ؟ ہم کسی صورت اس کو پاس نہیں کریں گے ، ہم کسی کو ہتھکڑی نہیں لگنے دیں گے۔ زرتاج گل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس ظالمانہ بل کی مخالفت کرتی ہے، بلا وجہ عوام کو ہتھکڑیاں نہ لگائی جائیں۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ اس پر پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے، جس پر جمشید دستی نے جواب دیا کہ آپ ایسے جملے نہ کہیں۔
رکن کمیتی نے استفسار کیا کہ اب تک کتنی ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں؟ ڈاکٹر نثار جٹ نے کہا کہ ڈسکوز کو تحفظ دینے کے لیے عوام کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ نبیل گبول نے کہا کہ میں اس سے براہِ راست متاثر ہوں۔ میرے حلقے میں ایک بلڈنگ پر چھاپا مارا گیا، چوکیدار 4 مہینے جیل میں رہا اور ہارٹ اٹیک سے مر گیا۔ ایک تو ہم عوام کو بجلی نہیں دے رہے اور دوسرا ہم ان پر چھاپے بھی ڈلوائیں؟۔ ایسا کوئی بل بھی کوئی عوامی نمائندہ منظور نہیں کرے گا۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے حکومت کا تجویز کردہ کرمنل لاء امینڈمنٹ بل مسترد کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد نے کہا کہ سی ڈی اے پاس کر
پڑھیں:
بجلی چوری پر مقدمات کے اندراج سے متعلق کریمنل بل 2024 کثرت رائے سے مسترد
بجلی چوری پر مقدمات کے اندارج سے متعلق کریمنل بل 2024 کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا، حکومتی جماعت نے بھی بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان کی جانب سے بل مسترد کیا گیا۔
ارکان کی رائے تھی کہ نئے بل کے ذریعے عوام کو ذلیل و خوار کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کی زرتاج گل نے کہا کہ پہلے بڑے بڑے چوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس ظالمانہ بل کی مخالفت کرتے ہیں بلا وجہ عوام کو ہتھکڑیاں نہ لگائی جائیں۔
پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے کہا کراچی میں میٹر ایک شخص کے نام پر نہیں ہوتا، بجلی کمپنیاں پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کریں۔ ہم اس بل کو بغیر اصلاحات کے منظور نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی سسٹم نہیں ہے، کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ ہم کسی صورت اس کو پاس نہیں کریں گے، ہم کسی کو ہتھکڑی نہیں لگنے دیں گے۔
پیپلز پارٹی کے نبیل گبول کا کہنا تھا کہ بجلی چوری میں ایک چوکیدار کو گرفتار کیا گیا، بجلی آپ دیتے نہیں ہیں، عوام کو کیا منہ دکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں 18، 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، بجلی 2 بندے چوری کرتے ہیں لیکن کے الیکٹرک اس پورے علاقے کی بجلی کاٹ دیتی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا بجلی چوری ہو رہی ہے، ہم نے چوری کو روکنا ہے۔ اس معاملے پر پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر کوئی بندہ اس گھر میں نہیں رہ رہا تو اس کے خلاف کیسے اندراج مقدمہ ہوگا؟