پاک بھارت کشیدگی، نوبت کبھی بھی ایٹمی سطح تک نہیں آئی،ایس جے شنکر
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
فرینکفرٹ: بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے حالیہ فوجی کشیدگی کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی جنگ کے خدشات کو مسترد کر دیا ۔
جرمن اخبار’’ فرینکفرٹر الگمائنے سائٹونگ ‘‘کو دیے گئے انٹرویو میں بھارتی وزیرخارجہ نے ایسے بیانیوں کو حیران کن اورانتہائی تشویشناک قرار دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ پہلگام میں دہشت گرد حملے کے جواب میں بھارت کا ردعمل محتاط اور غیر اشتعال انگیز تھا جس کا مقصد صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنانا تھا۔
ان کاکہناتھاکہ کبھی بھی ایٹمی سطح تک نوبت نہیں آئی، ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ جیسے دنیا کے اس حصے میں جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ سیدھا ایٹمی مسئلے کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ بات مجھے بہت پریشان کرتی ہے کیونکہ اس سے دہشت گردی جیسے سنگین مسائل بڑھتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو ایٹمی مسئلے کے حوالے سے آپ کے خطے میں کہیں زیادہ کچھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ابتدائی تنازعے کے بعد سے صورت حال پچھلے دو ہفتوں سے مکمل طور پر مستحکم ہے۔
ایک سوال پر بھارتی وزیرخارجہ نے کہاکہ ہم نے وہی کیا جو ہم نے کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ ہم نے دہشت گردوں کو ایک واضح پیغام دیا کہ ایسے حملے کرنے کی قیمت چکانی پڑتی ہے، جیسے انہوں نے کشمیر میں پر کیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا چین نے اس تنازعے میں کوئی کردار ادا کیا، تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان کے پاس جو بہت سے ہتھیاروں کے نظام ہیں وہ چینی ساختہ ہیں اور دونوں ممالک کے تعلقات بہت قریبی ہیں آپ خود ہی اس سے نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔