مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 137 ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور عمارتوں کی تعمیر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام نے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 137 ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور عمارتوں کی تعمیر کا انکشاف کیا ہے، قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی عدم تشکیل پر برہمی کا اظہار کیا.
(جاری ہے)
چیئرمین منزہ حسن کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا، اجلاس میں نزہت صادق پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ترمیمی بل 2024 پر بحث ہوئی چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے نزہت صادق کا بل کچھ شقو ں کے علاوہ منظور کرلیا ہے،گلیشیئرز سے متعلق کچھ شقو ں کو چھوڑ کر بل کو منظور کیا گیا ہے، گلیشیئرز کا معاملہ صوبائی دائرہ اختیار میں آتا ہے.
کمیٹی میں وزیر مملکت ڈاکٹر شذرہ منصب نے کہا کہ نزہت صادق کے بل میں لائی جانے والی ترامیم بہت اچھی ہیں،گلیشیئرز کا معاملہ صوبائی ہے، اس لیے اس بل میں گلیشیئرز کا حصہ شامل نہیں ہے قائمہ کمیٹی نے نزہت صادق کا پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ترمیمی بل منظور کرلیا جبکہ شاہدہ رحمانی کی عدم حاضری کی وجہ سے ان کا پیش کردہ پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ترمیمی بل 2025 موخر کردیا. بعد ازاں اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی عدم تشکیل پر قائمہ کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار ماہ سے بورڈ ہی مکمل نہیں ہورہا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا پورے ملک سے آپ کو ماہرین نہیں مل رہے بورڈ ممبرز کیلئے وزارت قانون کو کئی بار لکھا گیا ہے اجلاس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام نے کہا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 137 ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور عمارتوں کی تعمیرات ہوئی ہیں، مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 26 ریسٹورنٹس ہیں اور 22 ٹک شاپس ہیں، شکر پڑیاں کے علاقے میں 9 ریسٹورنٹس اور 4 کلب، 8 ہوٹلز اور 55 حکومتی عمارتوں کے علاوہ 10 مذہبی عمارتیں اور 3 مارکیاں ہیں ان تمام تعمیرات کی اجازت سی ڈی اے نے دے رکھی ہے. چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا سی ڈی اے نے ان عمارتوں کی تعمیر سے پہلے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو آگاہ کیا؟ممبر ماحولیات سی ڈی اے نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ان ریسٹورنٹس کو نئے قوانین کے تحت اجازت دی گئی میں نے ابھی چند روز قبل ہی بورڈ کو جوائن کیا ہے اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ نے رات کو بھی جوائن کیا ہو کمیٹی میں تیاری کے ساتھ آنا چاہیے تھانیشنل پارک کے ایریا میں ان عمارتوں کے سیوریج کا کیا نظام ہے. سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ مارگلہ ہلز کی زوننگ اور ڈی مارکیشن پر کام ہورہا ہے، وائلڈ لائف بورڈ کو مارگلہ ہلز میں انوسٹمنٹ لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے، زوننگ کرکے ہم مارگلہ ہلز میں کمرشلائزیشن کے ایریاز مارک کریں گے، مارگلہ ہلز میں سیوریج کا نظام پھیلانے والے ریسٹورنٹس کیخلاف کاروائی ہونی چاہیے، وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ ویسٹ کو درست طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے والے ریسٹورنٹس کیخلاف کاروائی کرے گا. سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ابھی تک مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے ایریا کا تعین نہیں ہوسکا ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گزشتہ کئی عرصے سے نیشنل پارک سے متعلق اداروں کی ایک میٹنگ نہیں ہوسکی ہم مارگلہ ہلز کی تباہی نہیں دیکھ سکتے ہیں یہ نہ ہو کہ ہم مارگلہ ہلز نیشنل پارک کو مکمل طور پر بند کرنے کی ہدایت کردیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزارت موسمیاتی تبدیلی موسمیاتی تبدیلی نے ریسٹورنٹس اور قائمہ کمیٹی وائلڈ لائف عمارتوں کی نزہت صادق
پڑھیں:
صحت اور تعلیم سمیت ہر شعبہ موسمیاتی لحاظ سے محفوظ ہونا چاہیے، احسن اقبال
اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے جہاں انفرا اسٹرکچر کا تصور صرف معاشی ترقی تک محدود نہیں رہا بلکہ اب یہ عوامی صحت، ماحولیاتی تحفظ اور قدرتی آفات سے تحفظ سے بھی جڑا ہوا ہے لہٰذا صحت اور تعلیم سمیت ہر شعبہ موسمیاتی لحاظ سے محفوظ ہونا چاہیے۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی ) اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے اشتراک سے منعقدہ تقریب میں اے آئی آئی بی کی سالانہ رپورٹ "ایشیائی انفرا اسٹرکچر فنانس 2025: محفوظ صحت کے لیے انفرا اسٹرکچر” جاری کی گئی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے تقریب میں کہا کہ اب ہر شعبہ خواہ وہ صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ یا توانائی کا ہو موسمیاتی لحاظ سے محفوظ اور مربوط ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت "اُڑان پاکستان” منصوبے کے تحت فضائی آلودگی سے پاک ماحول کے لیے الیکٹرک بسوں کے فروغ ، سیم زدہ زمینوں کی بحالی اور محفوظ صحت مراکز کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات نہ صرف پائیدار ترقی کو فروغ دیں گے بلکہ عوامی صحت کے تحفظ میں بھی کلیدی کردار ادا کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت فوسل فیول پر انحصار کم کرنے کے لیے شمسی توانائی سمیت متبادل توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ساحلی مینگرووز کی بحالی سے طوفانی نقصانات میں 30 سے 50 فیصد تک کمی آ رہی ہے اور مقامی ماہی گیروں کے روزگار میں بہتری آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ماضی کے مقابلے میں معیار، استحکام اور صحت کو ترجیح دی جا رہی ہے اور پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے جو موسمیاتی آگاہی اور انسانی فلاح پر مبنی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئی بھی انفرا اسٹرکچر منصوبہ اُس وقت تک آگے نہیں بڑھتا جس میں موسمیاتی استحکام، عوامی صحت اور ماحولیاتی تحفظ کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان قدرت پر مبنی حل اپنا رہا ہے، جن میں ساحلی علاقوں میں مینگرووز کی شجرکاری اور شہروں میں سبز پارکوں کا قیام شامل ہے جو سب کے لیے مساوی فوائد کے حامل ہیں۔
احسن اقبال نے اے آئی آئی بی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں پیش کردہ ڈیٹا پاکستان کے زمینی حقائق کی عکاسی کرتا ہے، سیلاب اور ناقص واٹر سسٹمز کی وجہ سے بیماریاں بڑھ رہی ہیں، بارشوں کے غیر یقینی نظام سے غذائی قلت پیدا ہو رہی ہے اور اس کے اثرات بچوں کی صحت اور ذہنی نشوونما پر بھی ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب، شدید گرمی، اسموگ اور پانی کی قلت جیسے مسائل موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہیں لیکن حکومت ان مسائل کا حل تلاش کر رہی ہے۔