اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس کی منظوری کے بعد خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت کو عہدے سے ہٹا دیا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹانے کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمان مزاری کے خلاف سائبر کرائم کیس میں خصوصی پراسیکیوٹرز مقرر
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے سربراہ کے طور پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سربراہ کے طور پر 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل تھے، جبکہ خود جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی کمیٹی کا حصہ تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس رفعت امتیاز نے competent اتھارٹی کے طور پر کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔ کمیٹی کا مقصد ججز سے متعلق موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا۔
تاہم سرکلر کے اجرا اور اس میں کمیٹی کی تشکیل کے طریقہ کار کو جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
واضح رہے کہ آج ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کی درخواست ہراسمنٹ کمیٹی میں دائر کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری ایڈووکیٹ جسٹس ثمن رفعت جسٹس سرفراز ڈوگر سربراہ تبدیل ہراسمنٹ کمیٹی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ایمان مزاری ایڈووکیٹ جسٹس سرفراز ڈوگر سربراہ تبدیل ہراسمنٹ کمیٹی وی نیوز جسٹس ثمن رفعت امتیاز ہراسمنٹ کمیٹی کمیٹی کی
پڑھیں:
امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
ایف بی آئی سربراہ نے بتایا ہے کہ امریکی ریاست مشی گن میں دہشت گردی کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے سربراہ کاش پٹیل نے بتایا ہے کہ امریکی ریاست مشی گن میں داعش سے متاثر گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی سازش ناکام بنادی گئی ہے۔
کاش پٹیل نے بتایا کہ ہالووین ویک اینڈ پر ممکنہ حملے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جسے ناکام بنادیا گیا ہے۔
ایف بی آئی سربراہ نے بتایا کہ اس معاملے میں مشتبہ افراد نے “پمپکن ڈے” کے نام سے منصوبے پر آن لائن بات چیت کی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے کارروائی میں 5 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف بی آئی سربراہ کے مطابق گرفتار افراد میں 16 بر س کا ایک نوجوان بھی شامل ہے۔