مصدق ملک سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ڈائریکٹر جنرل کی ملاقات، پاکستان میں موسمیاتی لچک اور ماحولیاتی استحکام پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
سٹی 42 : وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ڈائریکٹر جنرل برونو کاراسکو کی ملاقات ہوئی، جس میں پاکستان میں موسمیاتی لچک اور ماحولیاتی استحکام پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ملاقات میں پاکستان اور اے ڈی بی نے مشترکہ موسمیاتی پالیسی اور قومی حکمتِ عملی کی تشکیل پر اتفاق کیا، ساتھ ہی نوجوانوں کی قیادت میں موسمیاتی منصوبوں کو انکیوبیشن، رہنمائی اور مالی معاونت فراہم کرنے پر زور دیا گیا ۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی سطح پر مسابقتی منصوبوں کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ موسمیاتی مالیات اور مشترکہ منصوبہ جات پر تعاون کے فروغ کا عزم بھی کیا گیا۔
آئی جی پنجاب کا لاہور قلندر کو جیت کی مبارکباد
ملاقات میں کاربن کریڈٹس پر مبنی شراکت داری کے امکانات کا جائزہ لیا گیا ۔
وزیر موسمیاتی تبدیلی نے منصوبہ بندی سے عمل درآمد کی طرف منتقلی پر زور دیا ۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے اے ڈی بی کے ساتھ ہر مرحلے پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے علاوہ علمی منصوبے، پالیسی پر مبنی قرضہ جات اور صلاحیت سازی پر مشتمل ورکشاپس کے انعقاد پر اتفاق کیا گیا ۔ موسمیاتی شعور اجاگر کرنے کے لیے عوامی آگاہی مہمات پر بھی مشاورت ہوئی ۔
قلندری چھا گئی ، پی ایس ایل ٹرافی لے گئی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
وزیر صحت کی ای زی شفا کے ٹیکنالوجی آفیسر سے ملاقات، ٹیلی میڈیسن منصوبے پر تبادلہ خیال
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کی EZ Shifa کے جیف ٹیکنالوجی آفیسر سے ملاقات ہوئی جس میں ٹیلی میڈیسن منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر صحت نے ڈیجیٹل کلینک کا معائنہ کیا جہاں انہیں مشین کے فیچرز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہیلتھ سیکٹر میں ٹیلی میڈیسن کا نفاذ ایک انقلابی قدم ہے ثابت ہو گا۔ عوام کو ڈاکٹروں اور ادویات کی سہولت ان کے دروازے تک پہنچائیں گے کیونکہ ملک کی بڑی آبادی اسپتالوں تک رسائی کی سکت نہیں رکھتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو فعال بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ 70 فیصد مریض بی ایچ یو کے بجائے بڑے اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ ٹیلی میڈیسن سے بڑے اسپتالوں کا رش کم اور بنیادی مراکز کو فنکشنل کیا جایے گا۔
مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہر فرد ٹیکنالوجی سے منسلک ہے لہٰذا صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلے ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں گے۔ اب طبی مشورہ صرف ایک کال کی دوری پر ممکن ہوگا۔ غریب مریض جو اسپتال نہیں جا سکتے، ٹیلی میڈیسن سے استفادہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں تک صحت کی سہولیات ٹیلی میڈیسن سے ممکن ہوں گی۔ ہر شہری کا میڈیکل ریکارڈ قومی شناختی کارڈ سے جوڑا جائے گا۔ ادویہ ساز کمپنیوں کو ادویات کی ترسیل کے لیے فیکٹری آؤٹ لیٹس قائم کرنے دعوت دی جایے گی جبکہ منصوبہ عوامی و نجی شراکت داری کے تحت مکمل ہوگا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی کمپنیاں شفاف بولی کے ذریعے منتخب کی جائیں گی۔