وزیر صحت کی ای زی شفا کے ٹیکنالوجی آفیسر سے ملاقات، ٹیلی میڈیسن منصوبے پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کی EZ Shifa کے جیف ٹیکنالوجی آفیسر سے ملاقات ہوئی جس میں ٹیلی میڈیسن منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر صحت نے ڈیجیٹل کلینک کا معائنہ کیا جہاں انہیں مشین کے فیچرز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہیلتھ سیکٹر میں ٹیلی میڈیسن کا نفاذ ایک انقلابی قدم ہے ثابت ہو گا۔ عوام کو ڈاکٹروں اور ادویات کی سہولت ان کے دروازے تک پہنچائیں گے کیونکہ ملک کی بڑی آبادی اسپتالوں تک رسائی کی سکت نہیں رکھتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو فعال بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ 70 فیصد مریض بی ایچ یو کے بجائے بڑے اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ ٹیلی میڈیسن سے بڑے اسپتالوں کا رش کم اور بنیادی مراکز کو فنکشنل کیا جایے گا۔
مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہر فرد ٹیکنالوجی سے منسلک ہے لہٰذا صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلے ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں گے۔ اب طبی مشورہ صرف ایک کال کی دوری پر ممکن ہوگا۔ غریب مریض جو اسپتال نہیں جا سکتے، ٹیلی میڈیسن سے استفادہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں تک صحت کی سہولیات ٹیلی میڈیسن سے ممکن ہوں گی۔ ہر شہری کا میڈیکل ریکارڈ قومی شناختی کارڈ سے جوڑا جائے گا۔ ادویہ ساز کمپنیوں کو ادویات کی ترسیل کے لیے فیکٹری آؤٹ لیٹس قائم کرنے دعوت دی جایے گی جبکہ منصوبہ عوامی و نجی شراکت داری کے تحت مکمل ہوگا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی کمپنیاں شفاف بولی کے ذریعے منتخب کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیلی میڈیسن
پڑھیں:
پاکستان اور ویتنام کا اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق، وفاقی وزیر تجارت جام کمال کی ویتنامی ہم منصب سے ملاقات میں سٹریٹجک معاشی شراکت داری پر اتفاق
ہنوئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2025ء) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے ویتنام کے وزیر برائے صنعت و تجارت نگویین ہونگ دیئن سے ہنوئی میں ملاقات کی جس کا مقصد پاکستان اور ویتنام کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانا اور تجارت و سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنا ہے۔وزارت تجارت کی جانب سے جمعہ کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق اعلیٰ سطح کی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی اور سفارتی تعلقات کا مظہر ہے۔ملاقات کے دوران فریقین نے دوطرفہ تجارتی روابط کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور تجارت میں تنوع، مارکیٹ تک رسائی، سرمایہ کاری کے فروغ اور صنعتی ترقی سمیت دیگر اہم شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔(جاری ہے)
وزرائے تجارت نے کاروباری تعلقات کو فروغ دینے، مشترکہ منصوبوں کی حوصلہ افزائی اور ٹیکسٹائل، زراعت، دواسازی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں میں باہمی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
ملاقات کے موقع پر تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے اور ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کی طرف پیشرفت کے حوالہ سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید آسان بنایا جا سکے۔وزیر تجارت جام کمال خان نے پاکستان کے سٹریٹجک محلِ وقوع کو اجاگر کرتے ہوئے ویتنام کو وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کی منڈیوں تک رسائی کی پیشکش کی جو علاقائی رابطوں کے منصوبوں کے ذریعے ممکن ہو سکتی ہے۔ویتنام کے وزیر نگویین ہونگ دیئن نے پاکستانی چاول، ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات کی درآمدات بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار کیا اور ویتنام کے مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی سیکٹرز میں پاکستانی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کیا۔ملاقات کا اختتام اس مشترکہ عزم پر ہوا کہ پاکستان اور ویتنام کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ کیا جائے گا اور دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے لیے ایک طویل المدتی معاشی شراکت داری کو فروغ دیا جائے گا۔