عسکریت پسندی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں طارق قرہ نے کہا کہ یہ سوال بی جے پی کی حکومت سے پوچھا جانا چاہیئے جو گزشتہ پانچ برسوں سے یہاں امن کے دعوے کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور رکن اسمبلی طارق حمید قرہ نے پہلگام حملے کو "انٹیلی جنس کی ایک بڑی ناکامی" قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ان باتوں کا اظہار طارق حمید قرہ نے بدھ کو جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں کانگریس پارٹی کی جانب سے منعقدہ ریلی کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے طارق قرہ نے انکشاف کیا کہ پہلگام واقعے سے کم از کم تین دن قبل خطرے سے متعلق معتبر اطلاعات موصول ہوئی تھیں، اس کے باوجود مناسب حفاظتی اقدامات نہیں کئے گئے۔ طارق حمید قرہ کے مطابق یہ ایک سنگین کوتاہی ہے جو فوری توجہ اور احتساب کی متقاضی ہے۔

طارق حمید قرہ نے بھارتی حکومت اور جموں و کشمیر کے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ واقعے کی مکمل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ داران کو جوابدہ بنایا جائے۔ انہوں نے فعال انٹیلی جنس کو آرڈینیشن اور فوری احتیاطی اقدامات پر بھی زور دیا تاکہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ یہ صرف ایک سیکورٹی مسئلہ نہیں بلکہ عوامی اعتماد اور اداروں کی ساکھ کا معاملہ بھی ہے۔ دریں اثناء طارق حمید قرہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس نازک وقت میں امن و اتحاد برقرار رکھیں اور تمام شہریوں کے تحفظ کے لئے کانگریس کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ عسکریت پسندی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں طارق قرہ نے کہا کہ یہ سوال بی جے پی کی حکومت سے پوچھا جانا چاہیئے جو گزشتہ پانچ برسوں سے یہاں امن کے دعوے کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

گزشتہ پانچ دنوں میں ٹرمپ نے 3 بار بھارت کے روس سے تیل درآمد کرنے کے معاملے کو اجاگر کیا ہے، کانگریس

ٹرمپ کیجانب سے مودی کیطرف سے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کے دعوے اور بھارتی وزارت خارجہ کی تردید کے درمیان تضاد واضح ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں شفافیت اور معلومات کی درستگی پر سوال اٹھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی وزارت خارجہ نے روسی تیل کے معاملے میں کسی یقین دہانی کی اطلاع دینے سے انکار کیا ہے اور صدر ٹرمپ نے وزارت کی اس تردید کو مسترد کر دیا ہے۔ جے رام رمیش نے ایکس پر پوسٹ میں بتایا کہ گزشتہ پانچ دنوں میں صدر ٹرمپ نے تین بار ہندوستان کے روس سے تیل درآمد کرنے کے معاملے کو اجاگر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ہفتے بڈاپیسٹ میں صدر پوتن سے ملاقات سے قبل یہ معاملہ اور بھی زیادہ توجہ حاصل کر سکتا ہے۔ جے رام رمیش نے مزید لکھا کہ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اپنے "اچھے دوست" وزیراعظم نریندر مودی سے بات کی ہے اور مودی نے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کا یقین دلایا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہندوستان نے روسی تیل کی خریداری جاری رکھی تو اسے بھاری ٹریف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم ہندوستانی وزارت خارجہ (ایم ای اے) نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی کے درمیان ایسی کسی گفتگو کی کوئی معلومات وزارت کے پاس نہیں ہیں، تاہم ٹرمپ کی وزارت نے اس بیان کو رد کر دیا ہے۔ یہ معاملہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات میں نئی بحث پیدا کر رہا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے مودی کی طرف سے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کے دعوے اور وزارت خارجہ کی تردید کے درمیان تضاد واضح ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں شفافیت اور معلومات کی درستگی پر سوال اٹھتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان پر سخت تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ہندوستان روسی تیل خریدنا جاری رکھتا ہے تو اسے بھاری ٹیرف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے پھر دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں ذاتی طور پر یقین دلایا ہے کہ بھارت ماسکو سے خام تیل کی درآمد بند کر دے گا۔ ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے پچھلے ہفتے کے اپنے دعوے کو دہراتے ہوئے کہا کہ مودی نے انہیں کہا ہے کہ وہ روسی تیل کی خریداری نہیں کریں گے لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو بہت بھاری ٹیرف ادا کرنا پڑے گا۔ صحافیوں نے ٹرمپ سے کہا کہ ہندوستانی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ انہیں ٹرمپ اور مودی کے درمیان ہوئی کسی بات کی اطلاع نہیں ہے۔ اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ اگر وہ ایسا کہنا چاہتے ہیں تو ہندوستان بھاری ٹیرف ادا کرنا جاری رکھے گا اور وہ ایسا نہیں کرنا چاہیں گے۔

متعلقہ مضامین