حکومت پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ میں ناکامی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی کارکردگی پر سوالات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے حکومت پاکستان کی معاشی کارکردگی پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ موجودہ حکومت جی ڈی پی گروتھ بڑھانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے کیے گئے تمام وعدے، خاص طور پر بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے دعوے حقیقت کا روپ نہیں دھار سکے اور گزشتہ چار سال کے دوران معیشت کا پھیلاؤ انتہائی کمزور رہا۔
حفیظ پاشا نے ایک نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال اب تک بہت مایوس کن رہی ہے، جہاں نہ صرف جی ڈی پی کی شرح نمو توقعات سے کم رہی بلکہ مہنگائی نے عوام کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی کوششیں ناکافی نظر آتی ہیں اور حکومت کی پالیسیوں میں وہ جامع حکمت عملی کی کمی ہے جس کی بدولت معیشت کو استحکام دیا جا سکے۔
بیرونی سرمایہ کاری کے دعوے اور حقیقت
سابق وزیر خزانہ نے خاص طور پر اس نکتہ کو اجاگر کیا کہ حکومت کے بار بار کیے گئے دعوے کہ بیرونی سرمایہ کاری ملک میں بڑھے گی، عملی طور پر مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ کی مشکلات اور اندرونی سیاسی و معاشی بے یقینی کی وجہ سے سرمایہ کار اب بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں ہچکچا رہے ہیں۔بلکہ کئی ادارے اپنے کاروبار بیرون ملکوں میں شفٹ کر چکے یا کر رہے ہیں۔
مہنگائی میں اضافے کا خدشہ، آئی ایم ایف کا اشارہ
حفیظ پاشا نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے مہنگائی میں مزید اضافے کے اشارے نے ملک کی مالی حالت کو اور بھی نازک بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرطیں اور معاشی دباؤ عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالیں گے، جس سے غریب اور متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
مجموعی جائزہ
حفیظ پاشا کے بقول، حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اپنی معاشی پالیسیوں پر نظرثانی کرے، خاص طور پر اس بات کو یقینی بنائے کہ نہ صرف معیشت میں استحکام آئے بلکہ عوام کو ریلیف بھی دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومتی حکمت عملی کی ناکامی کا خمیازہ ملک بھر کے شہری بھگت رہے ہیں اور اگر اب تبدیلی نہ لائی گئی تو معیشت مزید گہرے بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔
یہ بیانات حکومت کے لیے ایک وارننگ ہیں کہ معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے، ورنہ ملک کو درپیش چیلنجز بڑھتے ہی جائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کہا کہ
پڑھیں:
آئی ایم ایف پاکستان کے مفاد کیخلاف کو ئی شرظ عائد نہیں کرسکتا : وزیر خزانہ
اسلام آباد،واشنگٹن (خبر نگار خصوصی+ این این آئی) وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کے خلاف کوئی شرط عائد نہیں کر سکتا۔ 1.2 ارب ڈالر کی اگلی آئی ایم ایف قسط دسمبر تک ملنے کی توقع ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب دورہ امریکا پر ہیں جہاں انہوں نے 20 وزارتی اجلاس میں شرکت کی اور لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فوری طور پر فعال کرنے پر زور دیا۔ وزیر خزانہ کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ سے ملاقات ہوئی جس دوران وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ ایگزِم بینک جلد ریکوڈک منصوبے میں شمولیت اختیار کرے گا۔ محمد اورنگزیب کی جے پی مورگن کے سینئر انتظامی وفد سے بھی ملاقات ہوئی جس دوران دوطرفہ شراکت داری کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ جلد اجلاس میں معاہدے کی منظوری دے گا۔ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان ریکو ڈک منصوبے پر مالیاتی بندش کے قریب ہے اور ایگزم بینک کی شرکت کی منتظر ہے۔ امید ہے ایگزم بینک جلد ہی فنانسنگ کنسورشیم میں شامل ہوگا۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کا واشنگٹن کا دورہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت اورآخری دن اہم ملاقاتوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ وزارت خزانہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر خزانہ نے ابوظہبی کمرشل بینک کے سینئر مینجمنٹ سے ملاقات کی اور انہیں پاکستان کے پانڈا بانڈ کے اجراء اور گلوبل میڈیم ٹرم نوٹ پروگرام کی تجدید کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیر خزانہ نے ترکیہ کے وزیر خزانہ و مالیات محمد شیمشک سے بھی ملاقات کی، جہاں دونوں فریقین نے دوطرفہ مضبوط تعلقات اور دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان بار بار ہونے والی ملاقاتوں کی تصدیق کی۔ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر مختار دیوپ سے ملاقات میں سینیٹر اورنگزیب نے آئی ایف سی کے پاکستان کو علاقائی مرکز کے طور پر اپ گریڈ کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر سٹیٹ بینک آف پاکستان اور آئی ایف سی کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے۔ سینیٹر اورنگزیب نے 15ویں وی 20 وزارتی مکالمے میں بھی شرکت کی جس کا عنوان ’’دارالحکومت کی لاگت، قرضہ اور ترقی کے راستے‘‘ تھا۔ انہوں نے پاکستان میں بار بار آنے والے سیلابوں کے تباہ کن اثرات کو اجاگر کیا اور حکومت کے اپنے وسائل سے امدادی اور بحالی کے آپریشنز کی فنڈنگ کے عزم سے آگاہ کیا۔ پاکستانی میڈیا کے ساتھ بھی بات چیت کی، جہاں انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں، شراکت دار ممالک اور نجی شعبے کے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اپنی ہفتہ بھر کی بات چیت اور مصروفیات پر جامع بریفنگ دی۔