حکومت کا توجہ طویل المدتی معاشی استحکام پر ہے: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت ٹیکس نظام، توانائی، سرکاری اداروں اور عوامی مالیات میں اصلاحات کے ذریعے معیشت کے طویل المدتی استحکام پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ریکو ڈِک منصوبے کے تحت تانبے اور سونے کی کمرشل پیداوار سے سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں، جو ملکی معیشت کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان رواں سال کے اختتام تک پہلی بار یوان (چینی کرنسی) میں 250 ملین ڈالر مالیت کے بانڈز جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کا مقصد مالی وسائل کے ذرائع کو متنوع بنانا اور مجموعی معاشی پائیداری کو مضبوط کرنا ہے۔
نجکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل کی ممکنہ فروخت کے لیے سیل سائیڈ ایڈوائزر مقرر کرنے کے عمل کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
مزید برآں، تین بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں نجکاری کے پہلے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بحالی، ساختی اصلاحات اور متنوع مالی حکمت عملیوں کے ساتھ، پاکستان اب ابتدائی معاشی بہتری کو دیرپا اور مستحکم ترقی میں بدلنے کے لیے تیار ہے۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سعودی عرب کی فلسطین کےلئے 90ملین ڈالر کی نئی گرانٹ کی فراہمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض: سعودی عرب نے فلسطینی خزانے کی مالی مدد کے لیے نوے ملین ڈالر کی نئی گرانٹ فراہم کر دی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق یہ رقم عمان میں سعودی سفارت خانے میں وزیر منصوبہ بندی و بین الاقوامی تعاون اسطفان سلامہ نے سعودی سفیر برائے اردن اور ریاست فلسطین کے غیر مقیم کمشنر شہزادہ منصور بن خالد بن فرحان آل سعود سے ملاقات کے دوران وصول کی۔
سعودی عرب کی یہ معاونت دو ہزار پچیس میں فلسطینی اتھارٹی کی مسلسل حمایت کا حصہ ہے فلسطینی نائب صدر حسین الشیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی گرانٹ مشکل معاشی حالات میں فلسطینی مالی استحکام کو مضبوط کرے گی اور اس سے بنیادی شعبوں میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے سعودی عرب کے مستقل اور مضبوط مؤقف کو بھی سراہا اردن میں سعودی سفیر شہزادہ منصور بن خالد نے کہا کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کے جائز حقوق اور آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کے اپنے تاریخی مؤقف پر قائم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مالی معاونت فلسطینی حکومت کو اپنی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے ادا کرنے میں مدد دے گی اور صحت و تعلیم سمیت اہم شعبوں میں عوام کے مسائل کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔