عاکف سعید کا آئی ایف سی کیساتھ ایس ای سی پی کے شراکتی عزم پر زور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن (آئی ایف سی) نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے تعاون سے کراچی میںESG) (پاکستان پروجیکٹ کے تحت اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ دوسرا مشاورتی اجلاس کیا۔اس اجلاس کا مقصد پاکستان کے کارپوریٹ شعبے کو مضبوط بنانا اور اسے بین الاقوامی ماحولیاتی، سماجی، اور گورننس (ESG) معیارات کے مطابق ہم آہنگ کرنا تھا تاکہ وہ سرمایہ کاری کے لیے مزید تیار ہو سکے۔اس اجلاس میں کیپٹل مارکیٹ کے اداروں، کارپوریٹ شعبے اور پیشہ وراداروں کے اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔یہ اجلاس جولائی 2025 میں (ESG)پاکستان پروجیکٹ کے آغاز پر شروع کی گئی پائیدار کاروباری طریقہ کار سے متعلق بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے منعقد کیا گیاہے۔ اپنے خطاب میں ایس ای سی پی کے چیئرمین جناب عاکف سعید نے آئی ایف سی کے ساتھ ایس ای سی پی کے شراکتی عزم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ایس ای سی پی پائیدار ترقی اور جامع ترقی کے فروغ کے لیے آئی ایف سی کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ہماری (ESG)اصلاحات، جو مرحلہ وار اور اشتراکی انداز میں نافذ کی جا رہی ہیں، بین الاقوامی سطح پر بہترین عملی نمونوں کے طور پر تسلیم کی جا رہی ہیں۔‘‘ ای ایس جی ریگولیٹری روڈ میپ، ڈسکلوزر گائیڈلائنز، اور ای ایس جی سسٹین پورٹل کے ذریعے، ہم کارپوریٹ تیاری کو بڑھاتے ہوئے اور آب و ہوا سے منسلک سرمایہ کاری کو راغب کرتے ہوئے مارکیٹ کے طریقوں میں پائیداری اور جوابدہی کو شامل کر رہے ہیں۔ مزید برآں، ہمارے حالیہ ESG سروے کا حوصلہ افزا ردعمل ہمیں سیکٹرل چیلنجز کی نشاندہی کرنے اور پالیسیوں کو تشکیل دینے میں مزید مدد کرے گا تاکہ پاکستان کی شفاف، لچکدار اور پائیدار ماحولیاتی نظام کی طرف منتقلی میں مدد ملے۔محترمہ زنی محتشم، پرنسپل انویسٹمنٹ آفیسر آئی ایف سی، نے کہا کہ ای ایس جی طریقہ کار کو اپنانا اب اْن کاروباری اداروں کے لیے ایک نہایت اہم ترجیح بن چکا ہے جو اپنی ساکھ کو مضبوط بنانا، سرمایہ کاری کو راغب کرنا، اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایایس جی پروجیکٹ، جو ایس ای سی پی کے تعاون سے نافذ کیا جا رہا ہے اور برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس (FCDO) اور فیسلٹی فار انویسٹمنٹ کلائمیٹ ایڈوائزری (FIAS) کی معاونت حاصل ہے، کا مقصد ESG پر مبنی ریگولیٹری فریم ورک کے نفاذ میں تیزی لانا ہے۔ FCDO کے نمائندے جناب نعمان روزن بام نے اس بات پر زور دیا کہ ESGسے مطابقت رکھنے والی اصلاحات کو مضبوط بنانا مارکیٹ کے اعتماد کو بحال کرنے اور پاکستان میں پائیدار نجی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے نہایت ضروری ہے۔آئی ایف سی کے جناب محسن علی کی زیرِ صدارت ایک پینل گفتگو میں ایس ای سی پی، انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان(ICAP)، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارپوریٹ گورننس (PICG)، بینکاری شعبے اور پائیداری کے ماہرین کے نمائندے شامل تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس ای سی پی کے سرمایہ کاری ا ئی ایف سی ایس جی کے لیے
پڑھیں:
سی پیک فیز ٹو سے انفراسٹرکچر اور بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مالیاتی و توانائی کے شعبوں میں اصلاحات جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی برآمدات میں بہتری کے باعث آئی ٹی سروسز کے شعبے کو فروغ ملا ہے اور رواں مالی سال 4 ارب ڈالر کی آئی ٹی سروسز برآمدات متوقع ہیں۔
محمد اورنگزیب نے خلیجی ممالک سے سالانہ 18 سے 20 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کی توقع ظاہر کی اور کہا کہ گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ملک کی معاشی ترقی میں 0.5 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے قطر کے ساتھ ایل این جی، زرعی اور ٹیکسٹائل شعبوں میں تعاون مضبوط کرنے اور موسمیاتی سرمایہ کاری پر زور دینے کا عزم بھی ظاہر کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں تجارتی بہاؤ اور ٹیکنالوجی کے نئے مواقع موجود ہیں اور مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز میں قطر کے ساتھ شراکت داری میں اضافہ ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کے 1.3 ارب ڈالر کے آر ای ایس ایف پروگرام کا مقصد موسمیاتی خطرات سے نمٹنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک فیز ٹو سے انفراسٹرکچر کے شعبے کے ساتھ ساتھ بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا، نوجوان فری لانسرز بلاک چین، مصنوعی ذہانت اور دیگر ڈیجیٹل مہارتوں کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں، اور قطر کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ توانائی اور جدید ٹیکنالوجیز میں شراکت داری کو مزید مضبوط کرے گا۔