ریاض:

جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا پائیدار اور مستقل حل انتہائی ضروری ہے تاکہ مظلوم فلسطینی عوام آزادی اور خودمختاری کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے مجلس پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو آئی ایم ایف جیسے اداروں کے دباؤ سے نجات دلائیں اور خود انحصاری کی راہ ہموار کریں۔

ڈاکٹر فرید پراچہ نے افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی اور حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اپنی سرزمین دہشت گرد عناصر سے پاک کرنے کے لیے مؤثر اور فوری اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔

تقریب میں ریاض میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور قومی و بین الاقوامی امور پر ڈاکٹر فرید پراچہ کے مؤقف کو سراہا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

یورپ اور امریکہ میں مقاومت وسعت اختیار کر رہی ہے، جنرل سلیمانی

شیراز میں خطاب کرتے ہوئے بسیج مستضعفین جہان کے کمانڈر نے کہا کہ مزاحمت کے راستے کو جاری رکھنا امام مہدی علیہ السلام کے ظہور اور عالمی انصاف کے قیام کی راہ ہموار کرے گا، مزاحمت کا راستہ ایرانی قوم اور عالم اسلام کی فتح اور وقار کی کنجی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بسیج مستضعفین جہان کے کمانڈ رجنرل سلیمانی نے دنیا بھر میں ہونے والی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ اور امریکہ سمیت مختلف ممالک میں مزاحمت پھیل رہی ہے۔ جنرل غلام رضا سلیمانی نے شیراز میں شہدائے قدس بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کیا۔ انہوں نے پہلی ایرانی شہیدہ "معصومہ کرباسی" کی شہادت کی پہلی برسی  کے موقع پرلبنان، مقاومتی محاذ  اور 12 روزہ اسرائیل ایران کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے شہر شیراز کو حاصل خصوصیات اور اعزازات پربات کرتے ہوئے کہاکہ اس شہر نے ایران سے مزاحمتی محاذ کے پہلی شہید ہ کی پرورش کی ہے، جو صیہونی مجرموں کے ہاتھوں شہید ہوئیں۔

جنرل سلیمانی نے مقاومتی محاذ کی کامیابیوں اور مزاحمتی ثقافت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کلچرحالیہ برسوں میں انسانی زندگی کے اہم ترین اور بنیادی امور میں سے ایک بن چکاہے اور اس کی جڑیں اسلامی انقلاب میں پیوست ہیں۔انہوں نے حاج قاسم سلیمانی  کومزاحمتی شہداء کا قائد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم نے عالمی طاقتوں بالخصوص امریکہ اور صیہونی حکومت کے خلاف 46 سال کی مزاحمت کرکے دکھا کر ثابت کیا ہے کہ مزاحمت کا نتیجہ ہمیشہ فتح ہی ہے۔ بسیج مستضعفین کے کمانڈر نے دنیا بھر میں ہونے والی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ یورپ اور امریکہ سمیت مختلف ممالک میں مزاحمت پھیل رہی ہے۔

انہوں نے ایمان اور مزاحمتی نفسیات کو نرم طاقت قرار دیتے ہوئے کہاکہ دشمن جدید ٹیکنالوجی کے باوجود مزاحمت کے مقابلے میں فتح حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں،حزب اللہ لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی شکست اور صیہونی حکومت کی ننگی جارحیت کے خلاف غزہ کے عوام کی مزاحمت جیسی فتوحات اسکی مثالیں ہیں۔ جنرل سلیمانی نے مسئلہ فلسطین اور غزہ کے عوام کی مزاحمت کا حوالہ دیاکہ انہوں نے بمباری اور شدید محاصرے کے باوجود مزاحمت کی۔ انہوں نے مزید کہاکہ غزہ کے عوام نے مسئلہ فلسطین کو زندہ کر کے دوبارہ عالمی ایشو میں تبدیل کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی مزاحمت  فتح کی علامت ہے اور انہوں کر دکھایا ہے کہ مشکل حالات میں بھی عوام کی قوت ارادی اور مزاحمتی عمل کی فتح ہوتی ہے۔ بسیج مستضعفین تنظیم کے کمانڈر نے ٹیکنالوجی اور سائنس کے غلط استعمال میں مغرب کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ مغرب نے علم اور ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرکے عالمی جنگوں اور بڑے بحرانوں کو جنم دیا ہے اور ٹیکنالوجی کوانسانیت،امن ا ور ترقی کے بجائے تسلط اور عالمی جنگوں کے لئے استعمال کیا ہے۔ جنرل سلیمانی نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے 12 روزہ جنگ کے دوران ایرانی قوم کی طاقت کا حوالہ دیا۔

انکا کہنا تھا کہ اس جنگ کا نتیجہ لوگوں میں مزاحمت اور وفاداری کے جذبے کی تقویت کی صورت میں نکلاہے اور یہ طاقت ثقافتی اور سائنسی نشاۃ ثانیہ کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مزاحمت قوموں کی کامیابی اور فتح کا راستہ ہے اور حاج قاسم سلیمانی جیسی نمایاں مثالیں اس مزاحمتی ثقافت کی نشاندہی کرتی ہیں جو عالم اسلام اور اس سے اب اس بھی باہر پروان چڑھ چکی ہے۔" انہوں نے آج کی دنیا میں صیہونیوں کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہاکہ "یہ گروہ نہ صرف فلسطینی علاقوں میں قبضہ کئے ہوئے ہےبلکہ مغرب اور یورپ میں بھی اثر و رسوخ رکھتا ہے اور ایران جیسے مسلم ممالک کو کمزور کرنے کی سازشوں کے درپے ہے۔

بسیج مستضعفین جہان کے کمانڈر نے کہا کہ"مغرب کا ہدف اسلام کی حامی طاقتوں کو کمزور کرنا ہے تاکہ وہ دنیا پر اپناغلبہ حاصل کر سکیں، اور اس مقصد کے لیے مغرب نے دنیا کے ثقافتی اور فوجی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے وسیع منصوبے بنارکھے ہیں، جس میں امریکی فوج میں صیہونی نظریات کو داخل کرنا اور جنگ کے ذریعے دوسری اقوام میں عدم تحفظ کے احساس کو فروغ دینے کی کوشش بھی شامل ہے۔" جنرل سلیمانی نے قوموں کی بیداری اور بصیرت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قومیں ان عوامل سے غافل رہیں تو مستقبل میں انہیں سنگین بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمتی ثقافت کے کردار اور اس پر بھروسہ کرنے پر تاکید کی اور کہا کہ اس راستے کو جاری رکھنا امام مہدی علیہ السلام کے ظہور اور عالمی انصاف کے قیام کی راہ ہموار کرے گا۔ جنرل سلیمانی نے مزاحمتی ثقافت کے تحفظ اور تقویت کی اہمیت پر تاکید کی اور کہا کہ مزاحمت کا راستہ ایرانی قوم اور عالم اسلام کی فتح اور وقار کی کنجی ہے۔ واضح رہے کہ شہیدہ معصومہ کرباسی لبنان میں خدمات کے دوران صیہونی غاصب افواج کی بمباری کے نتیجے میں شہید ہو گئی تھیں۔  

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے 8 ارب 10 کروڑ مالیت کی امداد فلسطین پہنچانے کے بعد غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا اعلان
  • افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانے ناقابلِ قبول ہیں، رانا تنویر حسین
  • مزاحمتی ثقافت یورپ اور امریکہ تک پھیل چکی ہے، جنرل سلیمانی
  • یورپ اور امریکہ میں مقاومت وسعت اختیار کر رہی ہے، جنرل سلیمانی
  • یمن: یو این عملے کے خلاف حوثیوں کے الزامات مسترد
  • پکتیکا میں کارروائی کے دوران انتہائی مطلوب خارجی سمیت 70 سے زائد خوارج ہلاک ہوئے، سیکیورٹی حکام
  • جیکب آباد ،دھان کی فصل کے نرخ میں کمی کیخلاف ایس ٹی پی کا احتجاج
  • پاکستان اور افغانستان کی سرحد بھارت کی وجہ سے غیر محفوظ ہو گئی ہے، طلحہ محمود
  • ایچ ای سی میں مستقل چیئرمین نہیں، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری میں عجلت کی جا رہی ہے، ڈاکٹر محسن