نیویارک:

پاکستان نے بلقان میں پائیدار امن و استحکام کے لیے مسلسل مکالمے اور باہمی احترام پر زور دیا ہے۔

براعظم بلقان میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب 2013 کے برسلز معاہدے اور 2023 کے اوہرد معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر مکمل اور خلوصِ نیت سے عمل درآمد کیا جائے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں، جو اقوامِ متحدہ کے عبوری انتظامی مشن برائے کوسوو (UNMIK) سے متعلق تھا، پاکستان کے نگران (acting) مستقل مندوب سفیر عثمان جدون نے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کی جانب سے بلغراد اور پرِسٹینا کے درمیان مکالمے کے فروغ کی مسلسل کوششوں کو سراہا اور دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ ایسے یکطرفہ اقدامات سے گریز کریں جو خطے میں کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔

انہوں نے انتہا پسندانہ بیانات، نفرت انگیز تقاریر اور مذہبی عدم برداشت کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا کہ وہ منفی رجحانات پر قابو پائیں اور بین الجماعتی ہم آہنگی کو فروغ دیں۔

عثمان جدون نے یو این ایم آئی کے کی ان کوششوں کو بھی سراہا جو اس نے کوسوو کی مختلف برادریوں کے درمیان مکالمے، امن اور بقائے باہمی کے فروغ کے لیے کی ہیں۔

انہوں نے احتساب کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ 2023 میں ایبر-لیپینک (Ibër-Lepenc ) نہر اور بنیسکے (Banjskë ) حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ انہوں نے دونوں فریقوں سے اس حوالے سے مخلصانہ تعاون کی اپیل کی۔

عثمان جدون نے بلدیاتی انتخابات کے پُرامن انعقاد اور کوسوو کی دستور ساز اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ کوسوو میں سیاسی عمل جلد ایک نمائندہ حکومت کی تشکیل کی طرف پیش رفت کرے گا۔

پاکستانی نگران سفیر نے کوسوو اور سربیا دونوں کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک مستحکم اور خوشحال بلقان کے لیے پرامن بقائے باہمی، باہمی احترام، ایک دوسرے کے جذبات کا ادراک، اور طے شدہ معاہدوں پر خلوصِ نیت سے عمل درآمد ضروری ہے۔ انہوں نے اختتام پر کہا کہ پاکستان خطے میں امن، مکالمے اور تعاون کا پُرعزم حامی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے انہوں نے

پڑھیں:

افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانے ناقابلِ قبول ہیں، رانا تنویر حسین

وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کے ٹھکانے کسی صورت قبول نہیں۔
مریدکے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک برادر اور ہمسایہ ملک ہے، لیکن اگر وہ بھارت کی پراکسی بننے کی کوشش کرے گا تو پاکستان چپ نہیں بیٹھے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو چاہیے کہ دہشتگرد عناصر کو روکے، ورنہ پاکستان اپنے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن، ترقی اور خوشحالی کا خواہاں ہے، کیونکہ خطے میں استحکام سب کے مفاد میں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے لیےپختہ ارادہ کرچکا ہے۔
انہوں نے سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ پیرول پر رہائی کی دعائیں کرنے والا ہی آج خطے میں کشیدگی کی وجوہات بن رہا ہے،سہیل آفریدی آل راؤنڈر نہیں بلکہ بزدار ٹو ثابت ہوگا۔
زرعی شعبے پر بات کرتے ہوئے رانا تنویر نے کہا کہ زرعی ترقی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے، اور اگر تسلسل اور استحکام قائم رہا تو پاکستان ایک مضبوط معیشت کے طور پر ابھرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے جنگ نہیں ہونی چاہیے، امریکی صدر نے بھارتی وزیراعظم کو خبردار کر دیا
  • قبروں کا احترام کرتے ہیں، کسی کی قبر کہیں منتقل نہیں کی جا رہی: عظمیٰ بخاری
  • 6 برقی مصنوعات جو بند ہونے پر بھی مسلسل بجلی خرچ کرکے بل بڑھاتی رہتی ہیں
  • راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان نے 5 وکٹوں پر 259 رنز بنالیے
  • دیوالی روشنی اور امید کا تہوار ہے، جو ہمیں باہمی احترام، رواداری اور اتحاد کی اقدار کو فروغ دینے کی یاد دلاتا ہے، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ
  • دیوالی نیکی کے بدی پر غلبے کی علامت‘ صدر کی ہندو برادری کے تہوار پر مبارکباد
  • مسئلہ فلسطین کا پائیدار اور مستقل حل انتہائی ضروری ہے، فرید احمد پراچہ
  • افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانے ناقابلِ قبول ہیں، رانا تنویر حسین
  • پاکستان اور افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق، سرزمین کے باہمی احترام کا عہد ہے، وفاقی وزیر دفاع