بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی گلگت بلتستان سے رابطے کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
کمیٹی کے اراکین میں سید نئیر حسین بخاری، محمد ہمایوں خان، ندیم افضل چن اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔ اس حوالے سے پارٹی نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان پیپلز پارٹی سے رابطے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی کے اراکین میں سید نئیر حسین بخاری، محمد ہمایوں خان، ندیم افضل چن اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔ اس حوالے سے پارٹی نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت کی مدت اگلے ماہ کی 24 تاریخ کو پوری ہو رہی ہے، کل الیکشن کمیشن نے جی بی حکومت کے تمام مالی اور انتظامی اختیارات منجمد کر دیئے تھے، الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ صاف، شفاف الیکشن کے انعقاد کیلئے یہ اقدام ضروری تھا۔ موجودہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد قائم ہونے والی نگرانی حکومت 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کی پابند ہے تاہم سخت موسمی حالات کے تناظر میں گلگت بلتستان کا آئندہ الیکشن دو ماہ تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگلے سال مئی میں جی بی کے عام انتخابات ہوں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان
پڑھیں:
وزیراعلیٰ کی ہدایت پر بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کیلئے سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبے بھر سے بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کے لیے سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 15 رکنی سٹیئرنگ کمیٹی کی چیئرپرسن سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب ہوں گی۔ سابق رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا سٹیئرنگ کمیٹی کے شریک چیئرمین ہوں گے۔ سکول ایجوکیشن، سرمایہ کاری و کامرس، صنعت و تجارت، سوشل ویلفیئر و بیت المال اور ہنرمندی و چھوٹے کاروبار کی ترقی کے صوبائی وزراء بھی کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔ داخلہ، محنت و افرادی قوت، سکول ایجوکیشن، صنعت و تجارت، سوشل ویلفیئر، سکل ڈویلپمنٹ اینڈ انٹرپرینیور کی وزارتوں کے صوبائی سیکرٹری، چیئرمین پی ٹی آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس بھی کمیٹی کے ارکین میں شامل ہیں۔ حکومت کی بنائی گئی کمیٹی تمام شعبوں کی میپنگ اور جبری مشقت لینے والے شعبوں کا تعین کرے گی۔ صنعتوں، بھٹوں، زراعت، ماہی گیری، ورکشاپس اور آٹو ریپئرکے شعبوں کا خاص طور پر ڈیٹا جمع کیا جائے گا۔ اے آئی اور ’’جی-آئی-ایس‘‘ سے منسلک صوبائی سطح پر مرکزی ڈیٹا بنک بنایا جائے گا۔ پنجاب پہلا صوبہ ہے جہاںکمیٹی بچوں سے جبری مشقت کے حوالے سے نمایاں اضلاع، شعبوں اور علاقوں کا بھی تعین کرے گی۔ کمیٹی جبری مشقت کے شکار بچوں کے لیے متبادل طریقے بھی وضع کرے گی۔