حکومت پاکستان کا بڑا اقتصادی فیصلہ‘ بارٹر ٹریڈ میکانزم نافذ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) حکومت پاکستان نے بڑا اقتصادی فیصلہ کرتے ہوئے بزنس ٹو بزنس بارٹر ٹریڈ میکانزم 2023ء نافذ کر دیا۔ افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کی اجازت ہو گی، نوٹیفکیشن کے مطابق نئی پالیسی کے تحت بغیر کرنسی کے مال کے بدلے مال کی تجارت ممکن ہے۔وفاقی حکومت نے بارٹر ٹریڈ میکانزم میں اہم ترامیم بھی جاری کر دیں، بارٹر ٹریڈ اب صرف افغانستان، ایران اور روس تک محدود کر دی گئی۔نوٹیفکیشن کے مطابق 2 ممالک کے درمیان سامان کے تبادلے کو باضابطہ قانونی شکل دے دی گئی، ‘‘کنسورشیم’’ کے تحت اب ایک سے زاید پاکستانی کمپنیاں مشترکہ معاہدہ کرسکیں گی،انفرادی افراد کو بھی بارٹر ٹریڈ کی اجازت دے دی گئی، ایس آر او کے مطابق وزرات خارجہ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی پابندی یافتہ کمپنیوں سے تجارت نہیں ہو گی، پاکستانی کمپنیاں غیر پابندی یافتہ غیر ملکی پارٹنرز کی تحریری ضمانت دیں گی۔کسٹمز حکام کو بارٹر ٹریڈ کی مکمل نگرانی کا اختیار مل گیا، ایف بی آر سہ ماہی بنیاد پر وزارتِ تجارت کو رپورٹ پیش کرے گا، تجارتی توازن برقرار نہ رکھنے پر اجازت نامہ منسوخ کیا جا سکے گا۔کنسورشیم میں شامل تمام کمپنیاں کسی خلاف ورزی کی مشترکہ ذمے دار ہوں گی، حکومت نے بارٹر ٹریڈ نظام میں شفافیت اور نگرانی کو مزید سخت کر دیا، نئی پالیسی سے پاکستان کی افغانستان، ایران اور روس سے تجارت میں اضافہ متوقع ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بارٹر ٹریڈ کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان اور ایران میں تجارتی تعاون کے نئے امکانات روشن
ایرانی قونصل جنرل مہران موحدفر نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران اس وقت معاشی تعاون بڑھانے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہیں، اور دونوں ممالک کو موجودہ حالات سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
’پاکستان اور ایران کے تعلقات بہترین سطح پرلاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مثالی ہیں۔ گزشتہ 2 برسوں میں 2 ایرانی صدور نے پاکستان کا دورہ کیا، جبکہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ دورۂ پاکستان کے موقع پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور پاکستانی حکام کے درمیان 12 مفاہمتی یادداشتیں (MoUs) دستخط کی گئیں، جن میں سے 11 معاہدے تجارت و معیشت سے متعلق تھے۔
ایران کی پاکستانی مصنوعات میں بڑھتی دلچسپیقونصل جنرل کے مطابق گزشتہ سال ایران نے پاکستان سے 400 ٹن چاول، 30 ہزار ٹن گوشت، 2 لاکھ ٹن مکئی اور جانوروں کا چارہ سمیت مختلف زرعی اجناس درآمد کیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران دوطرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا خواہاں ہے، اور اس مقصد کے حصول میں ایل سی سی آئی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
تہران ایکسپومہران موحدفر نے ایل سی سی آئی کے صدر فہیم الرحمان سیگل کو جنوری میں منعقد ہونے والی تہران ایکسپو میں بزنس وفد کے ہمراہ شرکت کی دعوت دی، جسے سیگل نے قبول کر لیا۔
تجارتی تعلقات میں عملی پیش رفتایل سی سی آئی کے صدر فہیم الرحمن سیگل نے کہا کہ پاکستان اور ایران نہ صرف اچھے ہمسایہ ممالک ہیں بلکہ مذہبی، تاریخی اور ثقافتی رشتوں میں بھی بندھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے ایس آر او 642 (1 جون 2023) کے اجراء سے سرحدی تجارت کے دروازے کھل گئے ہیں۔
مزید برآں، حالیہ ترامیم کے تحت ایران، روس اور افغانستان کے ساتھ تجارتی لین دین کی مدت 120 دن کر دی گئی ہے، جس سے سرحدی تجارت مزید آسان اور کاروبار دوست بن گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں