سیلاب کے باعث ڈی جی پی گروتھ کی متوقع شرح میں کمی ہوسکتی ہے، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیلاب کے باعث جی ڈی پی گروتھ پر اثر پڑا ہے۔ جی ڈی پی گروتھ 4.2 متوقع تھی جس میں اب کمی واقع ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی معیشت استحکام کی جانب گامزن، یہ سفر منزل کی طرف ہے، محمد اورنگزیب
نجی ٹی وی کو انٹرویوں کے دوران سوال کہ پاکستان کلائمیٹ رسک انڈیکس میں پہلے نمبر پر آگیا ہے، اس سے پاکستان کی معیشت پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟ جواب میں وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ جب سے مجھے یہ بات دی گئی ہے، میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہمارے دو بنیادی ایشوز ہیں، جنہیں ہم نے حل نہ کیا تو 2047 کی جو بات کی گئی ہے، جب ہمیں بحیثیت قوم 100 سال پورے ہوں گے، وہ متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ آج جو ہم 411 بلین ڈالر کی اکانومی ہیں، 2047 میں 3 ٹریلین ڈالر کی اکانومی بن سکتی ہے۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ دو وجوہات ہمیں ان اہداف سے ڈی ریل کر سکتی ہیں، یہ وجوہات موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی آبادی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کی فریکوئنسی اور شدت بڑھتی جا رہی ہے، حالیہ سیلاب اس کی ایک مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برآمدات پر مبنی ترقی ہی پاکستان کے معاشی استحکام کا واحد راستہ ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ پچھلے سال 3 فیصد تھی، اس سال ہمارا اندازہ تھا کہ جی ڈی پی گروتھ 4.
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیرِ موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اگلے 300 دنوں کا منصوبہ تیار کریں۔ وہ اس حوالے سے اقدامات بھی کر رہے ہیں۔ 2022 میں سیلاب آیا تھا تو ہمارا خیال تھا کہ شاید 10 سال بعد دوبارہ آئے گا، لیکن 2، 3 سال بعد ہی آ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت قرض لے کر ریلیف دے رہی ہے، اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ خزانے میں اتنی کمی ہے، میں چونکہ پرائیویٹ سیکٹر سے آیا ہوں تو میں تھوڑا سا پرائیویٹ ازم اور ریئل ازم لانا چاہتا ہوں کہ جو ہے، اسے تو خرچ کر لیں، اسے ناگزیر مقاصد کے لیے استعمال کریں، پھر ہم بلین ڈالرز کی بات کر سکتے ہیں۔
سیلاب متاثرین کے لیے غیر ملکی امداد کی ضرورت کیوں نہیں؟ اس سوال کے جواب میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ 2022 میں ہمارے معاشی حالات کچھ اور تھے، آج ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں۔ ہم نے کئی اہداف حاصل کر لیے ہیں کہ کم از کم ریسکیو اور ریلیف کے لیے ہم اپنے وسائل استعمال کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی امریکا میں اہم ملاقاتیں، ملک میں سرمایہ کے مواقع کو اجاگر کیا
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے اگر ہمیں ضرورت پڑی کہ ہم بین الاقوامی امداد کی کال دیں تو ہمیں یہ کرنا چاہیے، لیکن میں تو یہ کہوں گا کہ اس وقت جو ہمارے پاس ہے وہ خرچ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال فروری میں ہم نے ورلڈ بینک کے ساتھ 10 سال کے معاہدے پر دستخط کیے، جس کے تحت ہر سال ہمیں تین مدوں میں 2 بلین ڈالر ملنے ہیں۔ ان میں سے ایک موسمیاتی تبدیلی اور دوسرا آبادی ہے۔ اگر ہم اس حوالے سے منصوبے لے آئیں تو 700 بلین ڈالر تو ہمیں اسی طرح میسر ہیں، جن کے لیے ہم اپیل کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان ڈی جی پی گروتھ سیلاب محمد اورنگزیب وزیرخزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ڈی جی پی گروتھ سیلاب محمد اورنگزیب خزانہ محمد اورنگزیب موسمیاتی تبدیلی جی ڈی پی گروتھ یہ بھی پڑھیں بلین ڈالر نے کہا کہ سکتی ہے کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کیخلاف کوئی شرط عاید نہیں کر سکتا‘ وزیر خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251020-08-28
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 1.2 ارب ڈالر کی اگلی آئی ایم ایف قسط دسمبر تک ملنے کی توقع ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب دورہ امریکا پر ہیں جہاں انہوں نے 20 وزارتی اجلاس میں شرکت کی اور لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فوری طور پر فعال کرنے پر زور دیا۔ وزیر خزانہ کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ سے ملاقات ہوئی جس دوران وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ ایگزِم بینک جلد ریکوڈک منصوبے میں شمولیت اختیار کرے گا۔ محمد اورنگزیب کی جے پی مورگن کے سینئر انتظامی وفد سے بھی ملاقات ہوئی جس دوران دوطرفہ شراکت داری کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد نے کہا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ جلد اجلاس میں معاہدے کی منظوری دے گا اور پاکستان کو 31 دسمبر تک آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کے خلاف کوئی شرط عائد نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کی گئی اصلاحات نے معیشت کو مستحکم کیا اور اب تک تمام اصلاحات پاکستان کی اپنی معاشی ترجیحات کے مطابق ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی و ٹیرف معاہدہ ایک سے دو ہفتوں میں متوقع جبکہ حکومت نیویارک کے روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری سے متعلق فیصلے کے قریب ہے۔