لاؤڈاسپیکر ایکٹ کا نفاذ لازمی اور مزید سخت کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے لاؤڈ سپیکر ایکٹ کا نفاذ لازمی اور مزید سخت کرنے کا فیصلہ کر لیاہے ، ہر ضلع میں وسل بلور سیل قائم کیئے جائیں گے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرصدارت امن و امان کی صورتحال پر تیسرا اجلاس ہوا جس دوران انتہا پسند جماعت اور غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کے خلاف 15 میں خصوصی سیل قائم کرنے ، پنجاب کو اسلحے سے پاک کرنے کے لئے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کر لیا گیاہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ڈالاکلچر،بدماشی اور مافیا کلچر ناقابل برداشت قرار دیا گیا جبکہ پنجاب حکومت نے امن کمیٹیوں کو فوری طور پر مؤثر اور فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔امن کمیٹیوں کو تمام آپریشنز پر آن بورڈ رکھا جائے گا،ہر شہری تک موبائل پولیس اسٹیشن کی خدمات پہنچائی جائیں گی۔
اعلامیہ کے مطابق کارروائیاں صرف مخصوص انتہا پسند ذہنیت کے خلاف ہیں کسی فرقے یا عقیدے کیخلاف نہیں ہے،ضلعی انتظامیہ سے روزانہ کی بنیاد پر غیرملکیوں کے انخلا سے متعلق رپورٹ طلب کر لی گئی ہے ،انتظامیہ روزانہ بتائے کتنے غیرملکی باشندے ٹیکس نیٹ میں لائے گئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا فیصلہ
پڑھیں:
پنجاب: بلدیاتی انتخابات نئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کرانے کا فیصلہ
لاہور ( نیوزڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نئے بلدیاتی ایکٹ کے تحت کرانے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن اب انتخابات کو 2022ء کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے بجائے نئے قانون کے مطابق کرائے گا جو کہ حال ہی میں پنجاب اسمبلی سے منظور ہوا تھا۔
نئے قانون کے مطابق ہر یونین کونسل (یو سی) میں 9 کونسلرز براہ راست منتخب ہوں گے، یہ انتخابات غیرجماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔
پنجاب بلدیاتی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے میدان سے مکمل باہر ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اپنے امیدواروں کو میدان میں لانے میں کامیاب نہیں ہو پائے گی کیونکہ پارٹی کے پاس انتخابی نشان نہیں ہے، اگر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار آزاد حیثیت میں منتخب ہوتے ہیں تو وہ کسی بھی صورت میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار نہیں کر سکیں گے، نئے قانون کے تحت منتخب کونسلز کو 30 دن میں سیاسی جماعت میں شمولیت کرنا لازم ہے۔
پی ٹی آئی کیلئے ایک اور سنگین مسئلہ یہ ہے کہ ان کا انٹرا پارٹی کیس گزشتہ 19 ماہ سے الیکشن کمیشن میں زیر التواء ہے۔
پارٹی کے وکلاء نے اس کیس کا تصفیہ کرنے میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی جس کے باعث پارٹی کے اندرونی معاملات حل نہیں ہو سکے، لاہور ہائیکورٹ میں سٹے آرڈر کی وجہ سے کمیشن نے اس کیس کی سماعت روک رکھی ہے اور اس کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں آیا۔