اسلام آباد میں پراپرٹی ٹیکس میں اضافے سے متعلق کیس، سنگل بینچ کا فیصلہ معطل WhatsAppFacebookTwitter 0 22 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس) اسلام آباد میں پراپرٹی ٹیکس میں اضافے اور بعض نئے علاقوں میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پراپرٹی ٹیکس میں اضافے سے متعلق میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کر دیا۔

ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کیا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے احکامات جاری کیے۔

واضح رہے کہ سنگل بینچ نے اسلام آباد میں پراپرٹی ٹیکس میں اضافے سے متعلق ایم سی آئی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا تھا۔

میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرباجوڑ: سکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن، ایک خوارجی ہلاک، دیگر زخمی حالت میں فرار باجوڑ: سکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن، ایک خوارجی ہلاک، دیگر زخمی حالت میں فرار ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ؛ صارفین کے لیے بجلی سستی ہونے کا امکان صدر آصف علی زرداری آئندہ ماہ قطر کا دورہ کریں گے پاک بحریہ نے تقریباً 1 ارب ڈالر کی منشیات پکڑ لی، امریکی سینٹ کام کا خراج تحسین اسلام آباد ہائیکورٹ نے آوارہ کتوں کی ویکسینیشن کی ہدایت کردی علیمہ خان کے چوتھی مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسلام آباد میں پراپرٹی ٹیکس میں اضافے پراپرٹی ٹیکس میں اضافے سے متعلق سنگل بینچ کا فیصلہ معطل

پڑھیں:

26ویں ترمیم کیس : ہم حلف کے پابند‘ قوم کو جوابدہ ‘ ثابت کریں آئینی بنچ مقدمہ سننت کا اہل نہیں : جسٹس امین الدین 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم نے کسی بھی ڈکٹیٹر سے زیادہ آئین کو نقصان پہنچایا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں  سپریم کورٹ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال  شامل ہیں۔ درخواست گزار اکرم شیخ نے اپنے دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ 24 یا 16 کس پر متفق ہیں؟۔ جس پر وکیل نے کہا کہ 24 ججز کی حمایت۔ اکرم شیخ نے مؤقف اختیار کیا کہ  26 ویں آئینی ترمیم سے پہلے اور بعد والے تمام ججز کو فل کورٹ کا حصہ بنایا جائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ 24 ججز بیٹھ جائیں، مگر اسے آئینی بینچ نہ کہا جائے؟۔ وکیل اکرم شیخ نے مؤقف  اختیار کیا کہ یہ آئینی بینچ اس کیس کو نہیں سن سکتا۔  26ویں آئینی ترمیم ایک متنازع ترمیم ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اس کے لیے پہلے ہمیں بینچ کا فیصلہ تو کرنے دیں۔ اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ میرے اوپر یزید کی بیعت لازم نہیں ہے۔ میں نہیں کہوں گا کہ یزید کو سلام۔ یہ معاملہ فل کورٹ کا ہے، 8 ججز اس کیس کو نہیں سن سکتے۔ اکرم شیخ نے جواب دیا کہ پرنسپل ہے کہ ایک لارجر بینچ کا فیصلہ ایک چھوٹا بینچ کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔ جسٹس محمد علی  مظہر نے کہا کہ اب معاملہ نیا ہے، آئینی بینچ بن چکا ہے، آپ نئے حالات کے مطابق دلائل دیں۔ آپ کہتے ہیں کہ یہ آئینی بینچ 26ویں ترمیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا کیونکہ مفادات کا ٹکراؤ ہوگا۔ دوسری جانب آپ کہتے ہیں 24 کے 24 ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے۔ کیا 24 کے 24 ججز پر مشتمل فل کورٹ میں مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہوگا؟۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارے پاس دو رول ہیں، آئینی بینچ اور سپریم کورٹ کے ممبر بھی۔ جب چیف جسٹس آرڈر کریں گے ہم یہ ٹوپی اتار کر دوسری ٹوپی پہن لیں گے۔ جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کہہ دیا کہ مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے یہ 8 رکنی بینچ کیس نہیں سکتا۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ جب تک آپ یہ ثابت نہیں کریں گے کہ یہ بینچ اس مقدمے کو سننے کا اہل نہیں تب تک ہم آپ کی درخواست نہیں مان سکتے۔ و کیل نے جواب دیا کہ کیا آرٹیکل 191 اے میں کوئی پابندی ہے کہ کیس سپریم کورٹ نہیں سن سکتی؟۔ کیا اس وقت آپ تمام ججز سپریم کورٹ کا حصہ نہیں ہیں؟۔ یہ تو اللہ کا حکم ہے کہ پہلے اور آخر میں ایمان لانے والے برابر نہیں ہوسکتے۔ جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ قائداعظم تو پارلیمنٹ کے بھی بانی ہیں اور پارلیمان کہتی ہے انہیں فالو کر رہی ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ کیا پارلیمان آئین کے بنیادی ڈھانچے کو چھیڑ سکتی ہے یا ایک ادارے کو مفلوج کر سکتی ہے؟۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ اس سوال کو فل کورٹ میں بیٹھ کر دیکھیں گے۔ وکیل اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست گزار کے وکیل شبر رضا رضوی نے اپنے دلائل کا آغاز کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ میری استدعا یہ ہے کہ اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کرے۔ وہ سپریم کورٹ جو آرٹیکل 176 اور 191 اے کو ملا کر بنے ۔ یہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان سے ملاقات سے متعلق کیسز لارجر بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا عدالتی حکم معطل
  • اسلام آباد میں پراپرٹی ٹیکس میں اضافے سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت
  • بلوچستان سے افغان مہاجرین کے انخلا کے اثرات کوئٹہ میں پراپرٹی کی قیمتوں پر پڑنے لگے
  • عدالت عظمیٰ ‘سپر ٹیکس کیس سے متعلق وکیل کے دلائل مکمل
  • پاکستان میں سونے کی قیمت سے متعلق اہم خبر
  • سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت: ٹیکس پیئرز کے وکیل کے دلائل مکمل
  • ٹیکس 18ماہ کی سٹیٹمنٹ پر لگے یا 12ماہ پر؟سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں عدالت کا ایف بی آر حکام سے استفسار
  • 26ویں ترمیم کیس : ہم حلف کے پابند‘ قوم کو جوابدہ ‘ ثابت کریں آئینی بنچ مقدمہ سننت کا اہل نہیں : جسٹس امین الدین