Islam Times:
2025-10-16@20:52:53 GMT

غیر مسلح کرنے کی ناقابل حصول آرزو

اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT

غیر مسلح کرنے کی ناقابل حصول آرزو

اسلام ٹائمز: حماس کو غیر مسلح کرنے پر اصرار کرنے اور غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کے سب سے بڑے مخالفین صیہونی رژیم کے قریبی مشیران ہیں۔ مثال کے طور پر تل ابیب یونیورسٹی میں فلسطین اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ مائیکل میلشتاین نے صیہونی چینل 12 سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کی کوشش مستقبل میں سب سے بڑا سیاسی مائن فیلڈ ثابت ہو گی۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ ابہامات اور خطرات سے بھرا پڑا ہے اور حماس نے واضح طور پر غیر مسلح ہونے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے بقول یہ تنظیم کسی صورت بھی غیر مسلح ہونے پر تیار نہیں ہو گی اور یہ مسئلہ اسرائیل کے اندر شدید بحران اور اسرائیلی معاشرے میں شدید مایوسی پھیل جانے کا باعث بن سکتا ہے۔ تحریر: سید رضا حسینی
 
قیدیوں کے تبادلے کا مرحلہ مکمل ہو جانے کے بعد عبرانی ذرائع ابلاغ نے وسیع پیمانے پر فلسطین میں اسلامی مزاحمت خاص طور پر حماس کے غیر مسلح ہونے پر بات کرنا شروع کر دی ہے۔ اس وقت تقریباً تمام اسرائیلی تجزیہ کاروں اور سابقہ سیکیورٹی عہدیداروں کے دریان اس تلخ حقیقت کے بارے میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنا محض ایک وہم ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں۔ وہ خبردار کر رہے ہیں کہ حماس سے متعلق زمینی حقائق کو نظرانداز کر کے غزہ جنگ کے بعد کے لیے بنائے جانے والا کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہو گا۔ اس بارے میں شاباک کے سابق افسر ایلا لوتان نے کہا: "جو بھی یہ سوچتا ہے کہ حماس اپنے ہتھیار ہمارے حوالے کر دے گی وہ شدید وہم کا شکار ہے۔" اس کے بقول غزہ میں آزاد ہونے والی فلسطینی قیدیوں کے پرتپاک استقبال نے ثابت کر دیا ہے کہ حماس اب بھی طاقتور اور اثرورسوخ کی حامل ہے۔
 
ہتھیار، اسلامی مزاحمت کا تشخص
غزہ کی گذشتہ جنگوں میں حاصل ہونے والے تجربات کی روشنی میں ظاہر ہوتا ہے کہ حماس نے اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف حالیہ جنگ کے بعد نہ صرف اپنا فوجی اور سیکورٹی ڈھانچہ محفوظ رکھا ہے بلکہ میدان جنگ میں حاصل ہونے والے تجربات، عوامی حمایت، زیر زمین سرنگوں کے پیچیدہ نیٹ ورک، مقامی سطح پر ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت اور نامنظم جنگ کی جدید حکمت عملیوں کی مدد سے نہ صرف غاصب صیہونی فوج کا مقابلہ کیا ہے بلکہ ان پر برتری بھی حاصل کی ہے۔ اسی طرح یہ حقیقت بھی واضح ہو گئی ہے کہ حماس کی ڈیٹرنس پاور میں نہ صرف کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ دباو اور چند سالوں پر مبنی محاصرے کے باوجود بڑھی بھی ہے۔ تل ابیب نیشنل سیکورٹی اسٹڈیز سنٹر (INSS) سمیت مختلف اسرائیلی فوجی ذرائع نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل حماس کی فوجی طاقت اور کمانڈ لائن کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
 
اسرائیلی فوجی ذرائع اس حقیقت کا بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ حماس کو نہ ہی رضاکارانہ طور پر اور نہ ہی طاقت کے زور پر غیر مسلح نہیں کیا جا سکتا۔ حماس کی کامیابی کا راز مذہبی سوچ اور اعتقادات میں بھی پوشیدہ ہے۔ یہ گروہ اپنے ہتھیاروں کو صرف ایک عارضی ذریعے کے طور پر نہیں دیکھتا بلکہ اسے اپنی اعتقادی اور مذہبی تشخص کا حصہ بھی جانتا ہے۔ حماس کے اعلی سطحی رہنماوں کی نظر میں غیر مسلح ہو جانے کا مطلب خود کو دشمن کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کارنیگی اور چیٹم ہاوس جیسے متعدد مغربی تھنک ٹینکس کی رپورٹس اس بات پر زور دیتی ہیں کہ حماس کی نظر میں ان کے ہتھیار دشمن کے مقابلے میں مشروعیت اور سیاسی بقا کے ضامن ہیں۔ ان تحقیقاتی مراکز کی نظر میں کسی قسم کا بین الاقوامی سیاسی دباو یا ہتھکنڈہ حماس کو غیر مسلح نہیں کر سکتا۔
 
صیہونی ماہرین کی وارننگ
حماس کو غیر مسلح کرنے پر اصرار کرنے اور غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کے سب سے بڑے مخالفین صیہونی رژیم کے قریبی مشیران ہیں۔ مثال کے طور پر تل ابیب یونیورسٹی میں فلسطین اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ مائیکل میلشتاین نے صیہونی چینل 12 سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کی کوشش مستقبل میں سب سے بڑا سیاسی مائن فیلڈ ثابت ہو گی۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ ابہامات اور خطرات سے بھرا پڑا ہے اور حماس نے واضح طور پر غیر مسلح ہونے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے بقول یہ تنظیم کسی صورت بھی غیر مسلح ہونے پر تیار نہیں ہو گی اور یہ مسئلہ اسرائیل کے اندر شدید بحران اور اسرائیلی معاشرے میں شدید مایوسی پھیل جانے کا باعث بن سکتا ہے۔
 
میلشتاین نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ قطر اور مصر سمیت عرب ممالک ایک درمیانہ راہ حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنے کی بجائے اس کی جارحانہ صلاحیتوں کو کم کرنے پر ہی اکتفا کیا جائے۔ اس کے بقول یہ حکمت عملی اس حقیقت کے حقیقت پسندانہ ادراک کا نتیجہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح ہونے پر مجبور کر دینا ناممکن ہے۔ میلشتاین نے مزید کہا کہ اسلامک جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ نے آزاد ہونے والے فلسطینی قیدیوں کے غزہ میں موجودگی برقرار رکھنے پر زور دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تناو جاری رہے گا اور مزاحمتی گروہ اسرائیل کا مقابلہ جاری رکھیں گے۔ اسی طرح صیہونی چینل 12 کے فوجی تجزیہ کار نیر دوری نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کو فوجی مرحلے سے نکل کر سیاسی مرحلے میں داخل ہو جانا چاہیے کیونکہ ہر غلطی ماضی جیسی مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔
 
چھپے رستم
غزہ میں جنگ بند ہو جانے کے بعد عزالدین قسام بٹالینز کے ان مجاہدین کی قدردانی کرنے کا وقت فراہم ہو چکا ہے جنہوں نے نظروں سے اوجھل ہو کر مزاحمت کا سلسلہ باقی رکھا ہے۔ اس بارے میں "سایہ یونٹ" حماس کی ملٹری ونگ کا وہ ماہر ترین یونٹ ہے جس کے مجاہدین نے طوفان الاقصی آپریشن میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس یونٹ نے انتہائی کٹھن اور خطرناک حالات میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حفاظت کی ذمہ داری کامیابی سے انجام دی اور صیہونی رژیم سے ڈیل کرنے کے لیے ان یرغمالیوں کو حماس کے قبضے میں رکھا۔ یہ یونٹ ماہر ترین اور اعلی ترین تربیت کے حامل مجاہدین پر مشتمل ہے جنہوں نے جنگ کے دوران صیہونی رژیم پر اپنی انٹیلی جنس برتری بھی ثابت کر دیا ہے۔ اس یونٹ کی بنیاد 2006ء میں اسرائیلی فوجی گیلعاد شالیط کی گرفتاری کے بعد عمل میں آئی تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حماس کو غیر مسلح کرنے غیر مسلح ہونے پر غیر مسلح کرنے کی پر زور دیا ہے اس بات پر زور ہے کہ حماس کو صیہونی رژیم غیر مسلح ہو کر دیا ہے دیا ہے کہ کیا ہے کہ نہیں ہو حماس کی کے بقول کے بعد

پڑھیں:

قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ، حماس کا اسرائیل پر فلسطینیوں کی نعشیں مسخ کرنے کا الزام

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (ICRC) کو بدھ کے روز حماس کے قبضے سے دو مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہوئیں، جنہیں اسرائیلی افواج کے حوالے کیا جائے گا۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی فوج نے بتایا کہ پہلے موصول ہونے والی ایک لاش کسی یرغمالی کی نہیں تھی، جس سے جنگ بندی کے نازک معاہدے پر مزید دباؤ بڑھ گیا ہے۔

لاشوں کی حوالگی اور اسرائیلی دعویٰ

اسرائیلی فوج کے مطابق، ریڈ کراس نے 2 مزید لاشیں وصول کیں جو اب غزہ میں تعینات اسرائیلی فورسز کو منتقل کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:منشیات فروشوں سے ضبط سونا غزہ کی تعمیر نو کے لیے بھیجا جائے گا، کولمبیا

بدھ کے روز قبل ازیں فوجی حکام نے انکشاف کیا تھا کہ حماس کی جانب سے پہلے فراہم کی گئی ایک لاش کسی گمشدہ اسرائیلی یرغمالی کی نہیں تھی۔

فلسطینی لاشوں کی واپسی اور بدسلوکی کے آثار

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق بدھ کو اسرائیل کی جانب سے مزید 45 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی گئیں، جس کے بعد اب تک واپس کی گئی لاشوں کی مجموعی تعداد 90 ہو گئی ہے۔

فارنزک ٹیم کے مطابق کئی لاشوں پر بدسلوکی اور تشدد کے نشانات پائے گئے۔ بعض لاشیں ہتھکڑیوں اور رسیوں سے بندھی ہوئی حالت میں پہنچیں۔

خان یونس کے ناصر اسپتال میں لاشوں کو وصول کرنے والی کمیشن کے رکن سامح حماد نے بتایا کہ کئی لاشوں کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے، کچھ پر تشدد اور پھانسی کے آثار نمایاں تھے۔

یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

جنگ بندی کے تحت پیر اور منگل کو حماس نے مجموعی طور پر آٹھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں، جبکہ اس سے قبل 20 زندہ یرغمالیوں کو بھی رہا کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی غزہ کے لیے امداد کی ترسیل میں کمی، رفح بارڈر بند رکھنے کا فیصلہ

اس کے بدلے اسرائیل نے تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔

غزہ میں نامعلوم لاشوں کی شناخت میں دشواریاں

غزہ کی وزارتِ صحت نے بدھ کے روز 32 نامعلوم لاشوں کی تصاویر جاری کیں تاکہ خاندان اپنے لاپتا رشتہ داروں کو شناخت کر سکیں۔ زیادہ تر لاشیں بوسیدہ یا جلی ہوئی حالت میں تھیں، جبکہ کچھ کے اعضاء یا دانت غائب تھے۔

اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ میں ڈی این اے ٹیسٹنگ کا سامان دستیاب نہیں، جس کی وجہ سے شناخت کے لیے کپڑوں یا ظاہری نشانات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

ہزاروں لاپتا، غزہ میں انسانی بحران جاری

وزارتِ صحت کے مطابق، جنگ میں اب تک تقریباً 68 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد تاحال لاپتا ہیں۔

ریڈ کراس اور فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق، بہت سے افراد ملبے تلے یا اسرائیلی حراست میں ہونے کے خدشے میں شامل ہیں۔

نتن یاہو کا سخت مؤقف اور ٹرمپ کی وارننگ

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے بدھ کے روز واضح کیا کہ اسرائیل کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا اور حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی باقی لاشیں فوری طور پر واپس کرے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ کی تعمیر نو کے لیے 70 ارب ڈالر فنڈ، امریکا، عرب و یورپی ممالک کی مثبت یقین دہانیاں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں خبردار کیا کہ اگر حماس نے معاہدے کی شرائط پوری نہ کیں تو اسرائیل دوبارہ جنگ شروع کر سکتا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ جیسے ہی میں اشارہ دوں گا، اسرائیل دوبارہ کارروائی شروع کرے گا۔

حماس کا مؤقف اور زمینی مشکلات

حماس کے عسکری ونگ نے ایک بیان میں کہا کہ تنظیم نے جنگ بندی معاہدے کی تمام شرائط پوری کی ہیں اور جن یرغمالیوں کی لاشیں دستیاب تھیں، وہ ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

حماس اور ریڈ کراس کے مطابق کئی لاشوں کی بازیابی ممکن نہیں کیونکہ وہ ان علاقوں میں ہیں جو اس وقت اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہیں۔

تدفین اور سوگ

غزہ سے منتقل ہونے والے 2 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی بدھ کے روز تدفین کی گئی، جبکہ درجنوں فلسطینی خاندان ناصر اسپتال کے باہر اپنے لاپتا پیاروں کی تلاش میں منتظر رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس ریڈکراس صدر ٹرمپ غزہ قیدی یرغمالی

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں حماس کی پوزیشن مستحکم ہونے پر تل ابیب کو تشویش
  • حماس نے تمام یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہ کیں تو دوبارہ جنگ ہوگی؛ اسرائیل
  • قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ، حماس کا اسرائیل پر فلسطینیوں کی نعشیں مسخ کرنے کا الزام
  • جنگ بندی: نسل کشی یا جزوی آزادی؟
  • اسٹاک ایکسچینج میں منافع کے حصول کا رجحان، ابتدائی تیزی زائل
  • امن معاہدے کے باوجود دھمکیاں: غیر مسلح نہ ہونے پر حماس کیخلاف طاقت استعمال ہوگی، ٹرمپ
  • 26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • فیس بک کو اب ملازمت کے حصول کیلئے بھی استعمال کیا جاسکے گا
  • انسداد دہشت گردی عدالت کا علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم