ٹرمپ پیوٹن طے شدہ ملاقات اچانک منسوخ، ماحول کشیدہ ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہنگری میں طے شدہ ملاقات اچانک منسوخ کر دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور روس کے مذاکرات کاروں کے درمیان فون کال کے دوران تلخی کے باعث ماحول کشیدہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں دونوں رہنمائوں کی ملاقات منسوخ کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کا اعلان گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا اور اس سے توقع کی جا رہی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازعات اور یوکرین کی صورتحال پر بات چیت ہوگی، تاہم مذاکرات کاروں کے درمیان اختلافات نے معاملہ بگاڑ دیا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی کہ وہ آئندہ دو ہفتوں میں چینی صدر کے ساتھ اہم تجارتی معاملات پر بات چیت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ہم اس بات چیت میں بہت اچھا کام کرنے جا رہے ہیں”۔ اسی دوران ٹرمپ نے ایک بار پھر حماس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، تاہم انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی منسوخی سے عالمی سفارتی سطح پر امریکا–روس تعلقات میں مزید تنائو پیدا ہونے کا امکان ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
کانگو اور روانڈا کے درمیان ٹرمپ کے امن معاہدے کے دوسرے دن دوبارہ شدید لڑائی، 23 افراد ہلاک
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں کانگو اور روانڈا کے رہنماؤں نے واشنگٹن میں دیرینہ تنازع ختم کرنے کے لیے امن معاہدے پر دستخط کے گھنٹوں بعد جمہوریہ کانگو میں ایم 23 باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان ایک بار پھر جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
دونوں فریقین نے جمعے کے روز ہونے والی تازہ لڑائی کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرایا۔ باغی گروپ ایم 23 نے دعویٰ کیا کہ کانگولیز فوج کی گولہ باری سے 23 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ ترجمان لارنس کانیوکا کے مطابق فوج نے شمالی اور جنوبی کیوو میں آبادی والے علاقوں پر فضائی حملے، ڈرونز اور بھاری توپ خانہ استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیے: داعش سے منسلک گروہ کا کانگو میں چرچ پر حملہ، 21 افراد ہلاک
رواں سال کے اوائل میں روانڈا کی حمایت یافتہ ایم 23 باغی گومہ اور بوکاؤ جیسی مشرقی کانگو کی دو بڑی شہروں پر قبضہ کر چکے ہیں اور وہ امریکی امن معاہدے کے پابند نہیں ہیں۔
کانگو فوج کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ جنوبی کیوو کے علاقے کازیبا، کاٹوگوٹا اور رورامبو کے اطراف شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ روانڈا ڈیفنس فورس کی بے دریغ گولہ باری کے باعث لُوونگی کے علاقوں سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: کانگو میں پھنسے پاکستانیوں کو روانڈا میں داخلے کی اجازت مل گئی، دفتر خارجہ
لڑائی کے باعث بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی ہوئی۔ روانڈا کے ضلع روسی زی کے عہدیدار فانوئل سینڈائی ہیبا نے بتایا کہ 700 سے زائد کانگولیز شہری، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، سرحد پار کر کے روانڈا پہنچے، جہاں انہیں عارضی کیمپ میں بنیادی اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ بے گھر شہری اپنے سامان اور مویشیوں کے ساتھ بُگَرما-کامانیولا بارڈر کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سے اکتوبر کے دوران کانگو میں جھڑپوں، حملوں، زمینی تنازعات اور قدرتی آفات کی وجہ سے 1 لاکھ 23 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن معاہدہ جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ روانڈا کانگو