پیرس کے لوور میوزیم سے 102 ملین ڈالر کے شاہی زیورات چوری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
پیرس کے عالمی شہرت یافتہ میوزیم ’’لوور‘‘ دنیا کا سب سے زیادہ دیکھے جانے والا عجائب خانہ ہے جہاں چوری کی ایک واردات کو فرانسیسی ثقافتی ورثے کے لیے زبردست دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ چوری اتوار کی صبح پوری منصوبہ بندی کے بعد کی گئی۔ تقریباً آٹھ تاریخی زیورات چرائے گئے۔
جن کے بارے میں اب انکشاف سامنے آیا ہے کہ چوری کی گئے نادر و نایاب زیورات کی مالیت 88 ملین یورو تقریباً 102 ملین ڈالر تک ہے۔
چور صبح کے اوقات میں ایک کرین لفٹر کے ذریعے لوور کی دریائے سینے والے رخ کی بلند دیوار تک پہنچے اور وہاں ایک کھڑکی کو توڑ کر اندر داخل ہوئے۔
میوزیم میں داخل ہونے کے بعد چوروں نے گَلیریے دَ اپولون (Galerie d'Apollon) میں موجود نمائش خانوں کے شیشے توڑے اور چند ہی منٹوں میں نایاب زیورات اٹھا کر موٹر سائیکلوں پر فرار ہوگئے۔
چوری کی یہ پوری کارروائی محض 4 سے 7 منٹ کے اندر اندر مکمل ہوگئی تاہم بھاگتے ہوئے ایک تاج گر گیا جو سڑک کنارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معمولی ٹوٹا ہوا مل گیا۔
ثقافتی وزیرخانہ اور میوزیم ذرائع کے مطابق چوری شدہ اشیاء میں نپولین دور کے 19ویں صدی سے منسوب متعدد شاہی زیورات شامل تھے۔
جن میں میرئہ امالیا اور کوئن ہورٹنس کے سیفائر سیٹ کے تاج، ہار اور بالی، امپریس ایوجینی کے تاج، امپریس میری لوئز کے مرلڈ (پھرینک) ہار اور دیگر نادر اشیا شامل ہیں۔
پیرس پبلک پراسیکیوٹر آفس نے تفتیشی ٹیم میں درجنوں تفتیش کار لگا دیے ہیں اور واقعے کی مکمل چھان بین جاری ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج، فرار کے راستے، کرین/لفٹ کے ماخذ، اور ممکنہ مدد گاروں کی تلاش پر تیز رفتار کام ہو رہا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ثقافتی حلقوں نے اس چوری کو ثقافتی ورثے پر حملہ قرار دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: گارمنٹس فیکٹری میں لگنے والی آگ شدت اختیار کرگئی، دیواریں گرنے لگیں
کراچی کے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں لگنے والی آگ کی شدت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
فائربریگیڈ حکام نے آگ کو تیسرے درجے کا قرار دیا ہے اور اسے بجھانے کے لیے فوری کارروائی جاری ہے۔
فائربریگیڈ اور ریسکیو 1122 کی 12 سے زیادہ گاڑیاں اور اسنارکل آگ بجھانے کے لیے فیکٹری میں مصروف ہیں، جبکہ مختلف حصوں کی دیواریں گرنے لگی ہیں، جس کے باعث فیکٹری کے اطراف موجود لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
فیکٹری کے گرد موجود دیگر اداروں کی فائر ٹیموں کو بھی امدادی کارروائی کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔
چوکیدار نے بتایا کہ آگ لگنے کی وجہ چند بچے ہو سکتے ہیں، جو فیکٹری میں چوری کے لیے داخل ہوئے تھے۔ چوری کے دوران بچوں نے پینٹ، شرٹس اور کوٹ وغیرہ چوری کیے اور فیکٹری سے جاتے ہوئے آگ لگ گئی۔
چوکیدار کے مطابق فائربریگیڈ پہنچنے میں قریباً آدھا گھنٹہ تاخیر ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آتشزدگی فائر بریگیڈ کراچی گارمنٹس فیکٹری وی نیوز