Islam Times:
2025-10-22@09:48:09 GMT

ٹرمپ اور پیوٹن کی ہنگری میں طے ملاقات منسوخ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT

ٹرمپ اور پیوٹن کی ہنگری میں طے ملاقات منسوخ

خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا اور روس کے مذاکرات کاروں میں فون کالز کے درمیان تلخیوں نے معاملہ خراب کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی ہنگری میں طے ملاقات منسوخ ہو گئی۔خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا اور روس کے مذاکرات کاروں میں فون کالز کے درمیان تلخیوں نے معاملہ خراب کر دیا۔ دونوں صدور کی ملاقات کا اعلان پچھلے ہفتے کیا گیا تھا۔  امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دو ہفتوں میں چین کے صدر کے ساتھ بہت سی چیزوں پر بات چیت کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات چیت میں اچھا کام کرنے جا رہے ہیں، 8جنگیں روکیں جن میں پاکستان اور بھارت کی جنگ شامل ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

ٹرمپ کے خلاف امریکی عوام کا رد عمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251022-03-3

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب سے اقتدار میں آئے ہیں، اپنے متنازع بیانات اور آمرانہ اقدامات کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہیں، اقتدار کی کرسی سنبھالتے ہی ان کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایگزیکٹو احکامات، امیگریشن و ماس ڈیپورٹیشن کے قوانین، ڈیمو کریٹک شہروں میں فیڈرل اور ملٹری ٹروپس کی تعیناتی، بجٹ کٹس، میڈیا پر دباؤ، ارب پتی افراد کی حمایت، ٹرمپ مخالف وفاقی ملازمین کی برطرفی، انتقامی کارروائی، خارجہ پالیسی، اسرائیل کی بے جا حمایت اور غزہ میں مزاحمت کاروں کے خلاف ان کے لب و لہجے نے پورے امریکا میں ان کے خلاف شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔ گزشتہ دنوں ٹرمپ کی انہی پالیسیوں کے خلاف امریکا کی پچاس ریاستوں میں ستر لاکھ سے زائد افراد نے سڑکوں پر نکل کا اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، غیر ملکی میڈیا کے مطابق نو کنگ کے عنوان سے امریکا کے 2700 شہروں میں احتجاج کیے گئے، صرف شکاگو میں ڈھائی لاکھ افراد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو آمرانہ قرار دیا اور ٹرمپ انتطامیہ مزید برداشت نہیں کریں گے کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ واضح رہے کہ رواں برس جون کے مہینے میں بھی اسی طرح کے مظاہرے کیے گئے تھے۔ یہ تحریک ان پالیسیوں کے خلاف ہے جنہیں ناقدین ملک کو آمریت کی طرف دھکیلنے کے مترادف سمجھتے ہیں۔ مظاہرین اس بات پر برہم تھے کہ ری پبلکن ارب پتی صدر کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں سخت گیر اقدامات بڑھ گئے ہیں، ان کے خدشات میں میڈیا پر حملے، سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات اور امیگریشن پر وسیع کریک ڈاؤن شامل ہیں، جس کے تحت نیشنل گارڈ کے دستے لاس اینجلس، واشنگٹن اور میمفس جیسے شہروں میں تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے جب امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کو 3 ہفتے ہو چکے ہیں، اور ٹرمپ انتظامیہ نے قانون سازی میں رکاوٹ کے باعث ہزاروں وفاقی ملازمین کو برطرف کر دیا ہے۔ احتجاج کی حمایت میں کئی معروف ڈیموکریٹ رہنماؤں نے بھی بیانات دیے، جن میں سینیٹر چَک شومر، سینیٹر برنی سینڈرز اور رکنِ کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز شامل ہیں۔ کچھ ری پبلکن رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ مظاہرے سیاسی تشدد کو ہوا دے سکتے ہیں، خاص طور پر اس واقعے کے بعد جب ستمبر میں سیاسی کارکن چارلی کرک، جو ٹرمپ کے قریبی ساتھی تھے، کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اس ساری صورتحال پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھاکہ وہ خود کو بادشاہ تصور نہیں کرتے جبکہ ری پبلکن رہنماؤں نے مظاہروں کو ’’امریکا مخالف‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ ٹرمپ نے حالات کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے نسبتاً محتاط رد عمل کا اظہار کیا، مگر ان کے حامیوں نے بھرپور جوابی بیانات دیے، ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے اس دن کو ’ہیٹ امریکا ریلی‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھیں گے کہ مارکسسٹ، سوشلسٹ، اینٹیفا، انارکسٹ اور ڈیموکریٹ پارٹی کے پرو حماس دھڑے کے لوگ سب اکٹھے ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ اندرونی مسائل کے علاوہ غزہ جنگ کے دوران ٹرمپ کی اسرائیل نواز پالیسیوں سے بھی امریکی عوام سخت نالاں ہیں، بیالیس فی صد سے زائد امریکی ٹرمپ کی غزہ پالیسی کو ناپسند کرتے ہیں۔ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود اسے اسلحے کی سپلائی کو بھی امریکی عوام غیر منصفانہ سمجھتے ہیں، ان کی یہ پالیسیاں امریکا کی ساکھ کو بری طرح مجروح کر رہی ہیں اور عوامی رائے تیزی سے تبدیل ہورہی ہے، ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ستر لاکھ افراد کا حالیہ مظاہرہ امریکا کی تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا، جس میں عوام نے کھل کر ان کی پالیسیوں کے خلاف اپنے عدم اعتماد کا اظہار کیا، یہ مظاہرے ان کے لیے نوشتہ ٔ دیوار ہیں، ٹرمپ اپنے اقدامات کے ذریعے تیزی سے اپنی مقبولیت کھو رہے ہیں، ان کی داخلہ و خارجہ پالیسی اور جارحانہ طرز عمل امریکا کو صرف معاشی ہی نہیں بلکہ اخلاقی دیوالیہ پن کا بھی شکار کردے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بحیثیت امریکی صدر جو طرزِ عمل اختیار کیا ہے، وہ کسی بھی طور ایک مستحکم اور طاقتور ملک کے سربراہ کے شایانِ شان نہیں۔

 

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • ​​​​​​ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ہنگری میں طے شدہ ملاقات اچانک منسوخ
  • غزہ جنگ بندی نفاذ توقعات سے آگے، سعودی ولی عہد کی ٹرمپ سے 18 نومبر کو ملاقات طے، اسٹیووٹکوف
  • ٹرمپ اور پیوٹن کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہوں‘ یوکرینی صدر
  • ٹرمپ کے خلاف امریکی عوام کا رد عمل
  • ٹرمپ‘ پیوٹن سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں‘ یوکرینی صدر
  • مجھے تم پسند نہیں ہو، شاید کبھی نہیں ہو گے! ٹرمپ کا آسٹریلوی سفیر کو دو ٹوک جواب
  • پیوٹن کی شرائط مان لو ورنہ روس تباہ کر دے گا، ٹرمپ
  • پیوٹن کی شرائط مان لو ورنہ روس تباہ کردے گا، ٹرمپ کا یوکرینی صدر کو انتباہ
  • ٹرمپ کا یوکرینی صدر کو جنگ بندی کیلئے پیوٹن کی شرائط ماننے پر زور ، برطانوی اخبار