صحافت پر قدغن؟ نیویارک ٹائمز نے پینٹاگون کے خلاف تاریخی مقدمہ دائر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے پینٹاگون کی نئی میڈیا پالیسی کو چیلنج کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
اخبار نے موقف اختیار کیا ہے کہ پینٹاگون کی پابندیاں آئین کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی ہیں اور صحافتی آزادی کو براہِ راست متاثر کرتی ہیں۔
گزشتہ ماہ اے ایف پی، اے پی، فاکس نیوز اور نیویارک ٹائمز سمیت کئی امریکی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں نے پینٹاگون کی نئی پالیسی پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں ان کی پینٹاگون تک رسائی کی پریس کریڈینشلز منسوخ کردی گئی تھیں۔
نیویارک ٹائمز کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نئی پالیسی صحافیوں کے اس بنیادی حق کو محدود کرتی ہے کہ وہ حکومتی اہلکاروں سے سوال کرسکیں اور خود معلومات اکٹھی کرکے رپورٹنگ کرسکیں، بجائے اس کے کہ صرف سرکاری بیانات پر انحصار کریں۔
درخواست کے مطابق اگر کوئی صحافی بغیر پینٹاگون کی منظوری کے معلومات شائع کرے، تو حکام کسی بھی وقت اس کا بیج معطل یا منسوخ کرسکتے ہیں، جو کہ بغیر واضح معیار کے مکمل اختیارات کا استعمال ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیویارک ٹائمز پینٹاگون کی
پڑھیں:
ٹرمپ امیگریشن پالیسی: ہائی اسکلڈ ورکرز کے لیے ویزا شرائط مزید سخت کرنے کا حکم دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہائی اسکلڈ ورکرز کے لیے ویزا شرائط مزید سخت کرنے کا حکم دے دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت امریکی سفارتکار اب ایچ ون بی (H-1B) ویزا درخواست گزاروں کے پروفائلز کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق درخواست گزاروں اور ان کے ساتھ سفر کرنے والے افراد کے ریزیومے اور لنکڈ اِن پروفائلز کو لازمی چیک کیا جائے گا، جبکہ آن لائن سنسرشپ یا متعلقہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کو ایچ ون بی ویزا کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔
محکمہ خارجہ نے یہ ہدایات 2 دسمبر کو تمام امریکی مشنز کو جاری کیں۔ ایچ ون بی ویزے امریکی ٹیک کمپنیوں کے لیے نہایت اہم ہیں، اور ان کمپنیوں کی بڑی تعداد بیرونِ ملک خصوصاً بھارت اور چین سے ماہرین کی بھرتی کرتی ہے۔
ٹرمپ کے اس فیصلے کو امریکی امیگریشن پالیسی میں ایک اور سخت قدم قرار دیا جارہا ہے، جس کا براہِ راست اثر ہزاروں غیر ملکی پروفیشنلز پر پڑ سکتا ہے۔