data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے گلشن اقبال میں قبضہ مافیا کی جانب سے شہری کے گھر پر قبضے کی کوشش کی شدید مذمت کی اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

 نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ کے ہمراہ متاثرہ اشخاص والد محمد یامین اور ان کے صاحبزادے محمد طاہر کے گھر B-60 بلاک 13-D/1 پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر داخلہ، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو چاہیے کہ واقعے کی شفاف اور فوری تحقیقات کرائی جائیں اور مسلح حملہ آور افراد کے ساتھ ان کے سرپرستوں کو بھی قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

انہوں نے پولیس اہلکاروں کی غفلت پر سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وکالت کا شعبہ عزت اور انصاف کی علامت ہے مگر چند عناصر کالے کوٹ پہن کر دہشت گردی میں ملوث ہیں، انہوں نے کراچی بار اور سندھ بار سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث وکلاء کے لائسنس منسوخ کیے جائیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

منعم ظفر خان نے بتایا کہ گزشتہ رات 50 سے 60 افراد پولیس کی سرپرستی میں گھر پر دھاوا بولے، فائرنگ کی اور سامان باہر پھینک کر قبضے کی کوشش کی، جسے جماعت اسلامی کی مقامی ٹیم اور اہل محلہ نے ناکام بنایا، یہ واقعہ شہر میں جعلی کاغذات اور فائلوں کے ذریعے زمینوں اور مکانات پر قبضے کے بڑھتے ہوئے نظام کی سنگین علامت ہے۔

انہوں نے کلفٹن، شاہ لطیف، نارتھ ناظم آباد، سکیم 33 اور دیگر علاقوں میں پارکوں، سرکاری زمینوں اور رہائشی پلاٹوں پر قبضے، جعلی انتخابات اور غیر قانونی الاٹمنٹس کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب قابض میئر مرتضیٰ وہاب، سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کی سرپرستی میں ہو رہا ہے۔ 4 ستمبر کے ہائی کورٹ آرڈر کے باوجود پارکوں پر تجارتی کام اور تعمیرات جاری ہیں، جو عدالتی فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

منعم ظفر خان نے زور دیا کہ کراچی کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنے والے عناصر بھی اسی قبضہ مافیا کا حصہ ہیں اور جماعت اسلامی شہر کے ہر محلے، ہر بستی اور عوام کے ساتھ کھڑی رہے گی، جماعت اسلامی نے اس شہر کو بنانے کے لیے ہمیشہ اپناکردار ادا کیا ہے، لوگوں کے حقوق کیلیے بھی ہم سرگرم ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی اور ان

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا جامعہ کراچی کے غیرقانونی اقدام پرشدید تشویش کا اظہار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-01-17
کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم ICCBS کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کے مجوزہ ایکٹ ICS-2025 پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے تعلیمی اور سائنسی مستقبل کے لیے خطرناک اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی سے ICCBSجیسے عالمی معیار کے علمی و تحقیقی مرکز کو علیحدہ کرنے کی کوشش علم و کراچی دشمنی ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے۔ ICCBS کئی دہائیوں سے وفاقی فنڈنگ، عالمی تعاون اور پاکستانی سائنسدانوں کی محنت سے قائم ہونے والا ملک کا اہم تحقیقی ادارہ ہے، جسے جامعہ کراچی کے ڈھانچے سے الگ کرنا نہ صرف قانونی، انتظامی، تعلیمی اور مالی بحران پیدا کرے گا، مجوزہ علیحدگی جامعہ کراچی ایکٹ کی خلاف ورزی بھی ہے اور سینیٹ ، سنڈیکیٹ اور اکیڈمک کونسل جیسے قانونی فورمز کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے۔جامعہ کراچی سندھ کی مادرِ علمی ہے، اس کے اداروں کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، انہوں نے عزم کیا کہ ICCBS اور جامعہ کراچی کے تحفظ کے لیے ہر آئینی اور عوامی فورم پر آواز اُٹھائی جائے گی۔محمد فاروق نے اربوں روپے کے عوامی انفرااسٹرکچر کی غیر مجاز منتقلی اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی ممکنہ خلاف ورزی پر بھی شدید تحفظات ظاہر کیے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے ایم فل اورپی ایچ ڈی پروگرامز مہنگے ہو جائیں گے، متوسط طبقے اور غریب گھرانوں کے طلبہ کے لیے سائنسی تعلیم تک رسائی محدود ہوجائے گی اور ICCBS ایک مہنگا ادارہ بن کر برین ڈرین میں اضافے کا باعث بنے گا جبکہ عالمی تحقیقی رینکنگ، پیٹنٹس، اشتراکاتی منصوبے اور اربوں روپے کی سائنسی عمارتوں اور لیبارٹریز جیسے اثاثوں کو بھی خطرات لاحق ہو جائیں گے۔رکن سندھ اسمبلیمحمد فاروق نے کہا کہ ICCBS کو ہر سال تقریباً 1 ارب روپے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے ملتے ہیں جبکہ عالمی ڈونرز اسے سرکاری تحقیقی ادارے کے حوالے سے ہی فنڈ کرتے ہیں، علیحدگی کی صورت میں تمام ڈونر معاہدے غیر مؤثر ہو جائیں گے جس سے مستقبل کی فنڈنگ رک سکتی ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ ICS-2025 ایکٹ کو فوری طور پر روکا جائے، جامعہ کراچی کے قانونی فورمز کے ذریعے شفاف اصلاحات کی جائیں، اور عوامی اثاثوں کو نجی مفاد میں منتقل کرنے کی ہر کوشش کو ختم کیا جائے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • کراچی: گلشن اقبال میں نامعلوم افراد گھر کے باہر کھڑی قیمتی گاڑی کو آگ لگا کر فرار
  • کراچی: گلشن اقبال میں مکان پر مبینہ قبضے کی کوشش، فائرنگ کی ویڈیو وائرل
  • سندھ حکومت کی نظر صرف ICCBSپر نہیں ٗ جامعہ کراچی کی پوری زمین پر ہے ٗ منعم ظفر
  • بدل دو نظام تحریک کاباقاعدہ آغاز،حافظ نعیم کا پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف مظاہروں کا اعلان
  • کراچی، گلشن اقبال میں 62 لاکھ روپے کی ڈکیتی، پولیس مقابلے کے بعد ایک ڈاکو زخمی حالت میں گر فتار
  • سندھ حکومت کی نظر صرف ICCBS پر نہیں کراچی یونیورسٹی کی پوری زمین پر ہے، منعم ظفر
  • جماعت اسلامی کی سندھ حکومت پر تنقید؛ جامعہ کراچی کی زمین اور ICCBS قانون پر شدید تحفظات
  • پنجاب کے بلدیاتی نظام کے خلاف جماعت اسلامی کا 7 دسمبر کو صوبہ گیر احتجاج کا اعلان
  • جماعت اسلامی کا جامعہ کراچی کے غیرقانونی اقدام پرشدید تشویش کا اظہار