سندھ حکومت کی نظر صرف ICCBSپر نہیں ٗ جامعہ کراچی کی پوری زمین پر ہے ٗ منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251128-01-25
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی نظریں صرف کراچی یونیورسٹی کے ادارے ICCBSپر نہیں بلکہ کراچی یونیورسٹی کی سیکڑوں ایکڑ زمین پر ہے ،جماعت اسلامی جامعہ کراچی کے اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ ہے ،ہم اساتذہ کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت اور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں ، ICCBSکے حوالے سے مجوزہ قانون کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر غفران کی قیادت میں آئے ہوئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفد میں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے سیکرٹری معروف بن رؤف ، وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر ندا،جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر طہٰ بن نیاز ،ایگزیکٹیو کونسل ممبرز پروفیسر ڈاکٹر انتخاب الفت ، عاطف اسلم راؤاور سینئر اکاؤنٹ آفیسر ایچ ای جے محمد علی کاظمی بھی شامل تھے ۔ ملاقات میں جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کے شعبہ تعلیم کے انچارج ابن الحسن ہاشمی اور انجینئر صابر احمد بھی موجود تھے۔غفران نے جامعہ کراچی اور اس سے وابستہ تحقیقی اداروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہ کیااوربتایا کہ ICCBS کے حوالے سے مجوزہ قانون ایک ایسے طریقہ کار کے ذریعے لایا جا رہا ہے جس میں نہ جامعہ کراچی کو اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی متعلقہ فیکلٹی، طلبہ یا ملازمین سے کوئی مشاورت کی گئی۔محض 1فیصد ڈونیشن دینے والے چند افراد کو ادارے کے بنیادی فیصلوں پر غیر معمولی اختیار دینا نہ صرف تعلیمی خودمختاری کے منافی ہے بلکہ اس سے سیکڑوں طلبہ، محققین اور ملازمین کے مستقبل پر براہِ راست اثرات مرتب ہوں گے۔جامعہ کراچی 1700ایکڑ پر مشتمل جو کہ اب صرف 12500ایکڑ تک محدود ہوکر رہ گئی اور اب سندھ حکومت کی نظریں اس پر بھی قبضہ کرنے کی ہیں ۔ICCBSریسرچ کا ادار ہ ہے ، اگر یہ ادارہ ختم کردیں گے تو کراچی یونیورسٹی ہی ختم ہوجائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ جامعہ کراچی کی زمینوں پر جاری قبضے کے حوالے سے قبضہ مافیا کی سرگرمیاں ایک عرصے سے ادارے کے قیمتی اثاثوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ عدالتوں میں جاری مقدمات اور مختلف فورمز پر دائر اپیلوں کے باوجود زمین پر قبضے کی مسلسل کوششیں تشویشناک ہیں۔انہوں نے کہاکہ ICCBS کا موجودہ بل کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔اساتذہ، طلبہ اور ملازمین کے بنیادی حقوق، ادارہ جاتی خودمختاری اور شفاف طرزِ حکمرانی کو متاثر کرنے والا ہر فیصلہ مسترد کیا جائے گا۔جامعہ کی زمینوں پر قبضے کی ہر کوشش کا قانونی و ادارہ جاتی سطح پر بھرپور مقابلہ ہوگا۔ انجمن اساتذہ کی نئی تشکیل شدہ Land Vigilance Committee اس حوالے سے مسلسل مانیٹرنگ اور رپورٹنگ جاری رکھے گی۔ICCBSکے حوالے سے مجوزہ قانون کا سب سے زیادہ نقصان جامعہ کراچی کو پہنچنے کا خدشہ ہے لہذا ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی چیز تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور طلبہ، فیکلٹی واسٹاف کے مستقبل کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتے ہوئے سوچی جائے۔ہمارامطالبہ ہے کہ مجوزہ بل پر اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ تکنیکی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ICCBS کے انتظامی و قانونی ڈھانچے کو جامعہ کراچی کے کوڈ کی بنیاد پر چلایا جائے۔ جامعہ کی زمینوں کے ریکارڈ کی جدید ڈیجیٹل میپنگ اور قانونی فائر وال کا نفاذ ہو۔قبضہ مافیا کے خلاف مشترکہ آپریشن اور مقدمات کے فوری فیصلوں کے لیے خصوصی میکانزم بنایا جائے۔انجمن اساتذہ جامعہ کراچی یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ ہم ادارے کے مفاد، اساتذہ کے حقوق اور طلبہ کے مستقبل کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر اپنا آئینی، اخلاقی اور ادارہ جاتی کردار ادا کرتے رہیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان سے ادارہ نورحق میں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر غفران کی قیادت میں وفد ملاقات کررہا ہے
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انجمن اساتذہ جامعہ کراچی جامعہ کراچی کے جماعت اسلامی کے حوالے سے
پڑھیں:
نائیجیریا، سیکڑوں طلبہ و اساتذہ کا اغوا، صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی
LAGOS:نائیجیریا میں ایک ہفتے کے دوران سیکڑوں شہریوں، خصوصاً اسکول کے بچوں کے اغوا کے بعد صدر بولا ٹینوبو نے ملک میں قومی سیکیورٹی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق صدر نے کہا کہ یہ ایک قومی ہنگامی صورتحال ہے اور ہم سیکیورٹی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اضافی اہلکاروں کو فوراً میدان میں اتار رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں ملک لرزا دینے والے اغوا کے واقعات ہوئے اور صرف چند دنوں میں نامعلوم حملہ آور مختلف شہروں اور دیہاتوں کے اسکولوں سے بچوں اور عملے کو اغوا کر کے فرار ہو گئے ہیں۔
کئی مغویوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے جبکہ کچھ خود بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے لیکن نائجر اسٹیٹ کے کیتھولک بورڈنگ اسکول سے اغوا کیے گئے 265 بچے اور اساتذہ تاحال لاپتہ ہیں۔
صدر ٹینوبو نے ملک میں بڑھتی ہوئی غیر مستحکم صورتحال کے پیشِ نظر فوری طور پر مسلح افواج میں بڑے پیمانے پر نئی بھرتیوں کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم سیکیورٹی بحران سے نمٹنے کے لیے زمینی سطح پر مزید فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر رہے ہیں۔
حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ علاقوں میں آپریشنز کا دائرہ بڑھانے کا اعلان کیا ہے جبکہ مغویوں کی بازیابی کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔