پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
یکم دسمبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے 35 پیسے فی لیٹر تک کمی کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے 75 پیسے فی لیٹر جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی متوقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عوام کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان ہے۔ یکم دسمبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے 35 پیسے فی لیٹر تک کمی کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے 75 پیسے فی لیٹر جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی متوقع ہے۔ اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت میں 73 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 6 روپے 35 پیسے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئل انڈسٹری نے قیمتوں میں مجوزہ ردوبدل کے حوالے سے اپنی ورکنگ مکمل کرکے اوگرا کو ارسال کر دی ہے، جس کے بعد اوگرا ان سفارشات کی بنیاد پر قیمتوں میں ردوبدل کی سمری تیار کر رہا ہے۔ یہ سمری کل وزارتِ خزانہ کو بھیجی جائے گی۔ وزارتِ خزانہ یکم دسمبر سے لاگو ہونے والی پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان 30 نومبر کو کرے گی، جو آئندہ 15 روز کے لیے مؤثر ہوں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے پیسے فی لیٹر کی قیمت میں میں 6 روپے
پڑھیں:
ایران سے بلوچستان کیلئے درآمدی بجلی 18 روپے فی یونٹ، سینیٹ میں حکومتی وضاحت پیش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے مکران ڈویژن کیلئے ایران سے درآمد کی جانے والی بجلی کی قیمت کے حوالے سے اہم معلومات سینیٹ میں پیش کر دی گئیں، ایوان کے اجلاس کی صدارت چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے کی، جس دوران وقفہ سوالات میں ارکان پارلیمنٹ نے مختلف اہم امور پر حکومتی وضاحتیں طلب کیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اجلاس کے آغاز پر چیئرمین سینیٹ نے 356ویں اجلاس کے لیے پینل آف چیئرز کا اعلان کیا، جن میں سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر عمر فاروق اور سینیٹر افنان اللہ شامل تھے۔ وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے مائیک دینے کی گزارش کی تاہم چیئرمین نے رولز کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں تقریر کے لیے بعد میں وقت دینے کی یقین دہانی کرائی۔
ایران سے مکران ڈویژن کو فراہم کی جانے والی بجلی کے نرخ سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ پاکستان ایران سے زیادہ سے زیادہ 204 میگاواٹ تک بجلی درآمد کرنے کی استعداد رکھتا ہے جب کہ خریداری کا نرخ 18 روپے فی یونٹ مقرر ہے۔
سینیٹر جان محمد نے استفسار کیا کہ خریداری قیمت کے بجائے صارفین کو اصل میں کتنے روپے میں یہ بجلی فراہم کی جاتی ہے؟ اس پر وزیر نے واضح کیا کہ ایران سے خریدی گئی بجلی وہی نرخ رکھتی ہے جو مقامی طور پر مقرر ٹیرف میں شامل ہوتے ہیں، یوں قیمت خرید ہی قیمت فروخت قرار پاتی ہے۔
اجلاس کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر اضافی لیوی سے متعلق سوالات بھی اٹھائے گئے۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے بتایا کہ 16 اپریل 2025ء سے 30 ستمبر 2025ء تک اضافی لیوی کی مد میں 66 ارب 13 کروڑ روپے جمع کیے گئے، پیٹرولیم لیوی کی تمام وصولیاں وفاقی مشترکہ فنڈ میں جاتی ہیں، اور اخراجات یا تقسیم کا اختیار پیٹرولیم ڈویژن کے پاس نہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن نے مزید وضاحت کی کہ حکومت نے سڑکوں کی تعمیر کے لیے پیٹرول پر 8 روپے اور ڈیزل پر 7 روپے فی لیٹر لیوی عائد کر رکھی ہے۔ اس پالیسی کے تحت مجموعی طور پر 200 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، جس کی وصولی کا عمل جاری ہے۔
ایوان کو بتایا گیا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے کے باوجود پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کے سبب صارفین کو ریلیف فراہم کرنا محدود رہا ہے۔