پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے بعد ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیتوں میں کمی کا امکان ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے سمری تیار کرلی۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ کے تناظر میں اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیلئے ابتدائی ورکنگ کرلی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتون میں 3 روپے 70پیسے فی لٹر تک کمی متوقع ہے۔مختلف رپورٹس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے 70 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 4روپے 28 پیسے فی لٹر تک کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت 73 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت 6روپے 35پیسے فی لٹر تک کم ہونے کا امکان ہے۔رپورٹس کے مطابق اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ورکنگ پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی جائے گی .
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی پیسے فی لٹر قیمتوں میں کی قیمتوں کے مطابق ڈیزل کی کی قیمت کمی کا
پڑھیں:
سونے کی مارکیٹ غیر دستاویزی ،غیر شفاف قیمتوں کی شکار
سونے کے تاجروں کی بڑی تعداد غیر رجسٹرڈ، ٹیکس چوری کے لیے کیش ٹرانزیکشن
ملک میں 90فیصد سے زیادہ سونے کی تجارت غیر رسمی چینلز سے ہونے کا انکشاف
ملک میں 90 فیصد سیزیادہ سونے کی تجارت غیر رسمی چینلز سے ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔مسابقتی کمیشن نے سونے کی مارکیٹ پر ’’اسسمنٹ اسٹڈی‘‘ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق 2024میں 17ملین ڈالر مالیت کا سونا درآمد کیا گیا۔ پاکستان میں سالانہ 60سے 90ٹن تک سونے کی کھپت ہوتی ہے ، پاکستان میں سونے کی مارکیٹ غیر دستاویزی اور غیر شفاف قیمتوں کا شکار ہے ۔رپورٹ کے مطابق سونے کے تاجروں کی بڑی تعداد غیر رجسٹرڈ، ٹیکس چوری کے لیے کیش ٹرانزیکشن کی جاتی ہیں، تاجروں کے گروہ سونے کی قیمتوں اور سپلائی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ گولڈ مارکیٹ کو دستاویزی شکل دینے کے لیے اتھارٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ مسابقتی کمیشن کے مطابق معیار جانچنے کی ناکافی سہولیات کے باعث ملاوٹ اورصارفین کے ساتھ دھوکہ دہی کے مسائل عام ہیں، غیردستاویزی مارکیٹ ہونے کی وجہ سے سونے کا زیادہ تر لین دین نقد ہوتا ہے ، ملک میں سونے کی ریفائننگ تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے ، سونے کی درآمدات، فروخت، خالص ہونے سے متعلق قابل اعتماد ڈیٹا موجود نہیں۔رپورٹ کے مطابق مختلف شہروں کی ایسوسی ایشن روزانہ کی بنیادوں پر قیمتوں کا تعین کرتی ہیں، سونے کی مارکیٹ ریگولیٹ کرنے کے لیے جامع ریگولیشن موجود نہیں، ملک میں سونے کے نرخ مقرر کرنے کا کوئی مارکیٹ میکنزم موجود نہیں۔مسابقتی کمیشن کا کہنا ہے کہ سونے کی ٹرانزیکشن پر پیچیدہ ٹیکس نظام اسمگلنگ اور انڈرانوائسنگ کو فروغ دیتا ہے ، سونا کا ڈیٹا نہ ہونے سے موثر پالیسی سازی ممکن نہیں ہے ، گولڈ مارکیٹ منظم کرنے کیلئے مسابقتی کمیشن نے جامع اصلاحات تجویز کردیں۔مسابقتی کمیشن رپورٹ کے مطابق پاکستان گولڈ اینڈ جیم اسٹون اتھارٹی تشکیل دی جائے ، سونے کی لائسنسنگ، درآمدات،اینٹی منی لانڈرنگ ریگولیشنز نفاذ کیلئے جامع اتھارٹی قائم کی جائے ، سونے کے معیار کی جانچ اور درجہ بندی کو لازمی قرار دیا جائے ، سونے کی خرید و فروخت ایف بی آرٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے منسلک کی جائے ، ترکیہ کے ماڈل پر گولڈ بینک کا نظام قائم کیا جائے ۔رپورٹ کے مطابق ریکو ڈیک منصوبہ سونے کی سپلائی چین کو بدلنے کی ممکنہ طاقت رکھتا ہے ، ریکوڈیک گولڈ پراجیکٹ 37 سالہ دورانیے میں تقریبا 74 ارب ڈالرمالیت کا سونا نکالے گا۔ ریکو ڈیک منصوبے کے کمرشل آغاز سے پہلے گولڈ مارکیٹ کیلئے ریگولیشنز متعارف کروانے ضرووری ہیں۔