Daily Mumtaz:
2025-12-07@04:16:59 GMT

بھارت نے افغانستان میں سفارتی مشن مکمل طور پر بحال کر دیا

اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT

بھارت نے افغانستان میں سفارتی مشن مکمل طور پر بحال کر دیا

بھارت اور طالبان کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہو گئے ہیں، اور بھارت نے افغانستان میں اپنا بند سفارت خانہ باضابطہ طور پر دوبارہ کھول دیا ہے۔ یہ پیشرفت طالبان وزیرِ خارجہ کے حالیہ دورۂ بھارت کے فوراً بعد سامنے آئی ہے، جس میں دونوں فریقین نے دو طرفہ تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا تھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، کابل میں موجود تکنیکی مشن کا درجہ بڑھا کر اب اسےباضابطہ سفارت خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ وزارت نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا، جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینا ہے، خاص طور پر تجارت، انسانی امداد، اور ترقیاتی منصوبوں میں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا سفارتی مشن افغانستان کی جامع ترقی اورافغان عوام کی ضروریات کے مطابق کام کرے گا، جس میں انسانی ہمدردی، صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں تعاون شامل ہوگا۔
یاد رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ بعدازاں، 2022 میں محدود سطح پر ایک تکنیکی مشن قائم کیا گیا تھا، جو تجارتی اور انسانی امداد سے متعلق سرگرمیوں تک محدود تھا۔
بھارت کے علاوہ چین، روس، ایران، پاکستان اور ترکیہ سمیت کئی ممالک پہلے ہی کابل میں اپنے سفارتی مشن فعال کر چکے ہیں۔ تاہم، اب تک صرف روس وہ واحد ملک ہے جس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔
بھارت کی جانب سے یہ قدم افغانستان کے ساتھ تعلقات کو ایک نئے مرحلے میں داخل کرنے کی علامت ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی، معاشی اور انسانی تعاون کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بابری مسجد کی شہادت کو 33 سال مکمل، زخم آج بھی تازہ

بھارتی شہر ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کا 33 برس قبل انہدام مسلم امہ کے دلوں پر آج بھی تازہ زخموں کی طرح باقی ہے۔

6 دسمبر 1992 کو بھارتیہ جنتا پارٹی یعنی بی جے پی، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس، وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے ہزاروں ہندوتوا شدت پسندوں نے بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں قائم 16ویں صدی کی اس تاریخی مسجد کو مسمار کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندو جھنڈا بابری مسجد کے ملبے پر، تشدد، سیاست اور تاریخ کا مسخ شدہ بیانیہ

یہ دلخراش واقعہ آج بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کے اجتماعی شعور کو جھنجھوڑتا ہے۔

 https://Twitter.com/ReshmaI0/status/1997026434112802851

غم و غصے میں اضافہ اس وقت ہوا جب بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے نومبر 2019 میں مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی اور اپنے فیصلے میں نہ صرف ہندوتوا بیانیے کو تقویت دی بلکہ ایل کے اڈوانی سمیت بی جے پی کے سخت گیر رہنماؤں کو مقدمے سے بری کر دیا۔

اس سانحے کے دوران احتجاج کرنے والے یا مزاحمت کرنے والے سینکڑوں مسلمان ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد کے انہدام کے بعد اب سنبھل مسجد ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر

بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی کے موقع پر پاکستان نے کہا ہے کہ یہ مسجد قوم کی اجتماعی یادداشت کا حصہ ہے اور 6 دسمبر 1992 کے واقعات آج بھی دلوں میں گہرے دکھ اور تکلیف کا سبب بنتے ہیں۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ مذہبی ورثے کا تحفظ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور مسلم مذہبی مقامات پر حملوں کے حوالے سے شفاف احتساب ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی عبادت گاہ کی بے حرمتی مذہبی مساوات کے اصولوں کے منافی ہے۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد سے مشابہ دال ماش سے بنی پاکستان کی قدیم لودھی مسجد

ترجمان کے مطابق، بابری مسجد واقعے کے بعد بھارتی مسلمان مسلسل عدم تحفظ اور ذہنی اذیت کا شکار ہیں، پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی اور پُرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند رہے گا۔

پاکستان نے بھارت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ تمام شہریوں کو برابر کے حقوق اور مذہبی آزادی فراہم کرے۔ ’ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسلم مذہبی ورثے کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرے۔‘

ادھر سرینگر میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماؤں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں کہا کہ بابری مسجد کا انہدام 3 دہائیاں گزرنے کے باوجود مسلمانوں کے دلوں پر بوجھ بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت فسطائی نظریے کے تحت بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھ اب بھی گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایودھیا میں عظیم الشان مسجد کی تعمیر مئی میں شروع ہوگی، مسلمانوں کا اعلان

حریت رہنماؤں کے مطابق، بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی زندگی مزید اجیرن ہو چکی ہے، ان کے قتل عام کا سلسلہ جاری ہے اور مساجد کو منظم انداز میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی ہندوتوا ایجنڈے کو جارحانہ طور پر نافذ کیا جا رہا ہے اور آبادیاتی انجینئرنگ کے ذریعے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوششیں عروج پر ہیں۔

حریت کانفرنس نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی جان، مال، عزت اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایودھیا بابری مسجد بجرنگ دل بھارت جنتا پارٹی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ریاست سرینگر طاہر حسین اندرابی مسجد مندر وشوا ہندو پریشد

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات کب تک معمول پر آ سکتے ہیں، اور عالمی سطح پر افغانستان مخالف دباؤ کیا شکل اختیار کر سکتا ہے؟
  • افغانستان اور تاجکستان بارڈر پر چینی شہریوں کے خلاف سنگین دہشتگرد منصوبہ بے نقاب
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کردیں
  • بابری مسجد کی شہادت کو 33 سال مکمل، زخم آج بھی تازہ
  • افغان ڈیموکریٹک اپوزیشن نے طالبان سے یورپ سمیت خطے کو درپیش خطرات سے آگاہ کر دیا
  • افغانستان کے یورپ کے ساتھ تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہوں گے، نائب وزیراعظم
  • افغانستان کیساتھ صرف انسانی امدادی کارروائی کیلیے کھولی ،دفتر خارجہ
  • افغانستان: ایک ہی گھر کے 13 افراد کے قاتل کو سرعام سزائے موت
  • افغانستان میں قتل کے مجرم کو اسٹیڈیم میں 80 ہزار سے زائد لوگوں کے سامنے سزائے موت دیدی گئی
  • واشنگٹن میں افغان شہری کے حملے میں امریکی اہلکار ہلاک؛ طالبان کا پہلا بیان سامنے آگیا