حماس نے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید دو اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں، جس کی اسرائیلی فوج نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق، ان لاشوں کو بین الاقوامی انسانی تنظیم ریڈ کراس کے توسط سے وصول کیا گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ ریڈ کراس کے نمائندوں نے دونوں لاشوں کو اسرائیلی حکام کے حوالے کیا، جس کے بعد انہیں فرانزک میڈیسن کے نیشنل انسٹیٹیوٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔ وہاں میڈیکل ماہرین کی ٹیم لاشوں کی شناخت اور فرانزک معائنہ کرے گی تاکہ موت کے حالات اور وقت سے متعلق مکمل رپورٹ تیار کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، حالیہ پیشرفت کے بعد اسرائیل کو موصول ہونے والے یرغمالیوں کی لاشوں کی مجموعی تعداد 15 ہو گئی ہے۔ اس سے قبل، حماس 28 ہلاک شدہ مغویوں میں سے 13 کی لاشیں مختلف مراحل میں اسرائیل کے حوالے کر چکی تھی۔
ادھر اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ حماس کی قید میں اب بھی 13 یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں، جنہیں ابھی تک واپس نہیں کیا گیا۔ اسرائیلی حکومت کے مطابق ان لاشوں کی واپسی کے لیے مذاکرات اور انسانی بنیادوں پر کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ جنگ بندی معاہدہ اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی ثالثوں کی مداخلت سے عمل میں آیا تھا، جس کے تحت دونوں فریقوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یرغمالیوں کے تبادلے اور لاشوں کی حوالگی پر اتفاق کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق، حماس کی جانب سے لاشوں کی حوالگی جاری مذاکراتی عمل میں ایک مثبت پیشرفت سمجھی جا رہی ہے، جو مستقبل میں مزید انسانی تبادلوں کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی کی لاشیں کے حوالے کے مطابق لاشوں کی
پڑھیں:
غزہ میں مزید 38فلسطینی ہلاک اور 143زخمی
مختلف بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہِ خارجہ نے کہا ہے کہ ’’قابلِ اعتماد اطلاعات‘‘ موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق حماس جلدی سے شہریوں کے خلاف کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جو موجودہ جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلافِ ورزی ہوگی۔
حماس نے اس الزام کو’’اسرائیلی پروپیگینڈا‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ الزام بنیاد بنا کر اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو چھپانے کے لیے ہے۔
امریکی بیان کے مطابق اگر حماس نے یہ کارروائی کی تو مداخلت یا حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود صورتِ حال نازک ہے، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حماس نے جنوبی غزہ، خاص طور پر رفح کے علاقے میں اسرائیلی فوجیوں پر اینٹی ٹینک میزائل اور گن فائر کا حملہ کیا ہے، جس پر فوراً فضائی حملے کیے گئے۔
حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، کہتی ہے کہ وہ اس علاقے میں سرگرمی سے بخوبی رابطے میں نہیں تھی۔
اسرائیل نے اسے’’بغیر اجازت جنگ بندی کی واضح خلافِ ورزی‘‘ کہا ہے اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک ایمرجنسی سکیورٹی میٹنگ طلب کی ہے۔
دوسری طرف، غزہ کی میڈیا اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی شروع ہونے کے بعد اسرائیل نے47مرتبہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جن میں 38فلسطینی ہلاک اور 143زخمی ہوئے۔
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ اور معاہدے کے ضامن ممالک کارروائی کریں۔
جنگ بندی معاہدہ تو عمل میں ہے، مگر عملی سطح پر بہت زیادہ کشیدگی برقرار ہے،دونوں جانب سے ایک دوسرے پر خلافِ ورزی کے الزامات لگ رہے ہیں۔
انسانی اور ہمدردی کا پہلو سنگین ہے، غزہ میں امداد کا بحران، تباہی، لاوارث لاشیں، اور ان کی بازیابی کے چیلنجز سامنے ہیں۔
معاملے کی نازکیت کو دیکھتے ہوئے، ثالث ممالک اور بین الاقوامی برادری کی مداخلت اور نگرانی ضروری ہے۔