ناٹنگھم سے لاہور تک سفر کے لیے کیسے قائل کیا؟ سکندر رضا کے والد نے کہانی سنادی
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ 10 (پی ایس ایل) کے فائنل میچ میں لاہور قلندر کی شاندار کامیابی کے پیچھے جہاں کھلاڑیوں کی محنت کارفرما تھی، وہیں کچھ ایسی کہانیاں بھی موجود تھیں جو جذبے، دعا اور وابستگی کی ایک منفرد مثال بن گئیں۔ انہی میں سے ایک کہانی سکندر رضا کی ہے، جنہیں ان کے والد نے ناٹنگھم سے لاہور آ کر ٹیم کے لیے فتح کی بنیاد رکھنے پر قائل کیا۔
سکندر رضا کے والد تصدق حسین رضا نے بتایا کہ ان کی پوری فیملی لاہور قلندر سے دلی وابستگی رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائنل کے روز ہمارے گھر میں ہر کوئی دعا میں مصروف تھا، کوئی جائے نماز پر بیٹھا تھا، کوئی تسبیح کے دانے گن رہا تھا، اور سب کی نگاہیں سکندر رضا پر جمی تھیں۔ خاص طور پر اس کی دادی بہت دعاگو تھیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل فائنل، ٹاس سے محض 10 منٹ پہلے اسٹیڈیم پہنچنے والے سکندر رضا کی دلچسپ کہانی
انہوں نے ایک جذباتی لمحے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب ٹیسٹ میچ ختم ہوا تو وہ اپنے پرانے کلاس فیلو، کرکٹر عبداللہ شفیق کے والد کے ساتھ موجود تھے۔ اسی لمحے انہوں نے سکندر رضا کو پیغام بھیجا کہ ٹیسٹ میچ کا اختتام ایک اشارہ ہے، اللہ تعالیٰ تم سے کوئی بڑا کام لینا چاہتا ہے، جا بیٹا، لاہور قلندر کی ٹرافی اپنے ہاتھوں میں اٹھا لا۔
والد کے مطابق، سکندر رضا کو لاہور قلندر سے جو محبت ہے، وہ الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی۔ وہ اکثر گھر پر ثمین رانا (لاہور قلندر کے سی ای او) کی باتیں شیئر کرتے اور ٹیم کے ساتھ اپنی جذباتی وابستگی ظاہر کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سکندر رضا کو پیسوں کے لیے کھیلنے کا طعنہ دینے پر عماد وسیم تنقید کی زد میں
انہوں نے بتایا کہ سکندر رضا نے انہیں فائنل میچ دیکھنے کے لیے دعوت دی تھی، مگر وہ اس لیے نہیں گئے کہ کہیں لاہور قلندر ہار نہ جائے، کیونکہ اس صورت میں سکندر کو ہونے والا دکھ وہ برداشت نہیں کرسکتے تھے۔
سکندر رضا کے والد نے کہا کہ اس نے میدان میں ثابت کر دیا کہ وہ لاہور قلندر کے لیے ایسے کھیلتا ہے جیسے کوئی سپاہی اپنے وطن کے لیے لڑتا ہے۔
مزید پڑھیں: زمبابوے میں دلوں پر راج کرنے والے پاکستانی نژاد کرکٹر سکندر رضا کون ہیں؟
یاد رہے کہ سکندر رضا بٹ 24 اپریل 1986 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، پاکستانی نژاد اور زمبابوے کے بین الاقوامی کرکٹر ہیں۔ 2002 میں اپنے خاندان کے ساتھ زمبابوے منتقل ہونے کے بعد وہ جلد ہی مقامی سطح پر نمایاں بلے باز بن گئے، اور 2011 میں شہریت کے مسائل حل ہونے کے بعد قومی ٹیم کا حصہ بنے۔
لاہور قلندر کی جانب سے سکندر رضا کی وابستگی اور کارکردگی نے انہیں نہ صرف ایک کھلاڑی بلکہ ایک جذباتی نشان بنا دیا ہے، جو میدان سے باہر بھی اپنے گھر والوں، مداحوں اور ٹیم کے لیے دل سے کھیلتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سپر لیگ 10 تصدق حسین رضا ثمین رانا سکندر رضا لاہور لاہور قلندر ناٹنگھم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان سپر لیگ 10 لاہور لاہور قلندر ناٹنگھم سکندر رضا کو لاہور قلندر انہوں نے کے والد کے لیے
پڑھیں:
’پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا‘، وزیراعظم شہباز شریف کا عالمی گلیشیئر کانفرنس سے خطاب
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا بھارتی فیصلہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ’پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔‘
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں منعقدہ اعلیٰ سطح عالمی کانفرنس ’انٹرنیشنل گلیشیئرز کانزروییشن پروگرام‘(IGCP 2025) سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں موجود 13 ہزار گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جو نہ صرف ملکی آبی تحفظ بلکہ عالمی ماحولیاتی نظام کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا قریباً نصف آبی ذخیرہ گلیشیئرز سے حاصل ہوتا ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات ان قیمتی قدرتی ذخائر کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نہ صرف اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ 10 بدترین ممالک میں شامل ہے بلکہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کی صورت میں اس کا خمیازہ بھی بھگت چکا ہے۔
مزید پڑھیں: خطے میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف
انہوں نے واضح کیا کہ سیلاب نے پاکستان کے انفراسٹرکچر، زرعی معیشت، اور لاکھوں افراد کی زندگیوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ گلیشیئرز کا تحفظ ہمارے لیے بقا کا سوال ہے، نہ کہ صرف ماحولیات کا معاملہ۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کاربن کے عالمی اخراج میں صرف 0.5 فیصد سے بھی کم حصہ دار ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی کے نتائج کا سب سے بڑا بوجھ اسی پر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری، خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ماحولیاتی چیلنج سے نمٹنے کے لیے اپنی اخلاقی اور مالی ذمہ داریاں پوری کریں۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے بھارت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا بھارتی فیصلہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ’پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔‘
مزید پڑھیں:اقوام متحدہ کے امن مشنز عالمی امن کی امید ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں کو باور کرایا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیتا ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔ ماحولیاتی تحفظ صرف ترقی پذیر ملکوں کی ذمہ داری نہیں، یہ ایک عالمی فرض ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا خطاب دنیا کو پیغام دینے کی ایک کوشش ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا اثر اگرچہ عالمی ہے، مگر اس کا بوجھ غیر منصفانہ طور پر ترقی پذیر ممالک اٹھا رہے ہیں اور وقت آ گیا ہے کہ دنیا ’ماحولیاتی انصاف‘ کے اصول پر سنجیدگی سے غور کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں