پہلگام فالس فلیگ؛ کوئی ثبوت پیش نہ کرنے پر بھارتی عوام کے مودی سرکار سے کڑے سوالات
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ کے بعد اب تک بھارتی عوام کے سوالات کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ مودی کی جانب سے ابھی تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔
بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ پہلگام سری نگر سے تقریباً 400 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور سری نگر سے پہلگام کے راستے میں 11 سکیورٹی چوکیاں قائم ہیں، سوال یہ ہے کہ حملہ آور اس قدر سیکیورٹی کو عبور کرکے کیسے پہلگام پہنچ گئے؟
شہری نے سوال اٹھایا کہ ہر آنے جانے والے شخص کو مکمل طور پر چیک کیا جاتا ہے، بسوں کو بھی سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے سختی سے چیک کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود حملہ آور اس علاقے میں داخل ہونے میں کیسے کامیاب ہوگئے، حملہ آوروں نے کئی کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کیا اور حملہ کیا۔
بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ اگر حملہ آور واقعی بیرونی تھے تو بی ایس ایف کی اتنی چوکیاں عبور کیسے کیں؟ مودی کی جانب سے بغیر کسی تحقیقات کے فوراً پاکستان پر الزامات عائد کرنا غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے۔ پاکستان اور چین دونوں نے اس حملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن بھارتی حکومت نے فوری طور پر پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا۔
شہری کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے پاس حملے سے متعلق کوئی حتمی ثبوت موجود نہیں ہے، ثبوت تب ہوتا کہ بی ایس ایف والے اگر کسی کو پکڑ لیتے، ہر بار جو بھی حملہ آور آتے ہیں وہ فوجی وردی میں ہی کیوں آتے ہیں؟
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی شہری کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات مودی اور بی جے پی حکومت کو کمزور ثابت کرتے ہیں، پہلگام فالس فلیگ کو ایک ماہ کا عرصہ گزر گیا لیکن اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں اور سوالات اٹھنے کا سلسلہ جاری ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت اکثر ایسے حملوں کے بعد بغیر تحقیقات کے پاکستان پر بلاجواز الزام تراشی کرتا ہے، پہلگام فالس فلیگ کے حوالے سے زمینی حقائق بھارت کے بیانیے کے برعکس ایک مختلف تصویر پیش کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پہلگام فالس فلیگ کی جانب سے
پڑھیں:
بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔
یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔