پہلگام حملہ انتخابی ڈرامہ، سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے مودی سازش بے نقاب کردی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے انکشاف کیا ہے کہ پہلگام اور دیگر حملے دراصل انتخابی فائدے کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے منظم کیے گئے ’ڈرامے‘ تھے۔
تازہ انٹرویو میں یشونت سنہا نے کہا کہ مودی سرکار نے قومی سلامتی جیسے حساس معاملات کو بارہا سیاسی مفاد کے لیے استعمال کیا۔ ان کے مطابق پہلگام اور پلوامہ جیسے حملے ہمیشہ انتخابات کے قریب ہی کیوں ہوتے ہیں، یہ سوال بھارت کے ہر سنجیدہ شہری کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔
یشونت سنہا کا کہنا تھا کہ یہ حملہ دراصل بہار کے انتخابات جیتنے کی غرض سے رچایا گیا ڈرامہ ہے۔ ماضی میں بھی ایسا ہوا، پلوامہ میں دہشتگردی انتخابات سے پہلے ہوئی، مودی نے اس کا بھرپور سیاسی فائدہ اٹھایا، اڑی حملے کے بعد سرجیکل اسٹرائیک کی گئی جسے انتخابی مہم کا حصہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: پہلگام ڈراما کامیاب کرنے کے لیے مودی نے کیا اقدامات کیے، گھر کے بھیدی نے بتادیا
انہوں نے کہا کہ مودی نے پلوامہ کے ’شہدا‘ کے نام پر انتخابی جلسوں میں ووٹ مانگے، اور ہر بار قومی سلامتی کے ایشوز کو سیاسی سرمایہ میں تبدیل کیا۔ دوسری جانب دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کے پس منظر میں مودی حکومت کا اصل ایجنڈا الیکشن جیتنا تھا، نہ کہ پاکستان سے بات چیت یا امن عمل کو آگے بڑھانا۔
ماہرین کے مطابق، مودی حکومت نے سیزفائر کے بعد مذاکرات کے بجائے انتخابی حکمت عملی پر توجہ مرکوز رکھی۔ دفاعی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ مودی کی ناقص اور جارحانہ پالیسیوں کے سبب بھارت خطے میں سفارتی طور پر تنہا ہوتا جا رہا ہے۔
سابق وزیر خارجہ کے بیانات نے بھارتی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے اور مودی حکومت کی پالیسیوں پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی وزیر خارجہ بہار انتخابات پلواما پہلگام پہلگام حملہ مودی یشونت سنہا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی وزیر خارجہ بہار انتخابات پلواما پہلگام پہلگام حملہ یشونت سنہا بھارتی وزیر یشونت سنہا کے لیے
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔