بھارتی جاسوسی ایجنسی را اور اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد کی طرف سے پاکستان میں تکفیری اور علیحدگی پانس دہشت گردوں کی سرپرستی بھی کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف اسرائیل کے ایما پر بھارتی جارحیت اور پاکستان کے منہ توڑ جواب کے بعد صیہونی لابی نے بھارتی اتحادیوں کیساتھ مل کر سازشیں تیز کر دی ہیں۔ بالخصوص ایران کیخلاف اسرائیلی اور امریکی بھارتی حملوں کے دوران پاکستان کی ایران کے لئے حمایت کیوجہ سے صیہونی سازشوں کا سلسلہ اور بڑھ گیا ہے۔ معروف تجزیہ کار حامد میر نے ایک ٹی وی پروگرام میں اہم انکشاف کیا ہے۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ صیہونی ایجنسی موساد نے پاکستانی سیاست و ریاست کے تین اہم ستونوں (صدر مملکت، وزیراعظم اور آرمی چیف) کو میڈیا اور عوام میں ایک دوسرے کیخلاف ظاہر کرنے کی کوششیں جاری کر رکھی ہیں تاکہ قومی یکجہتی کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ سینئر صحافی کے مطابق ان افواہوں کا مقصد سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ حامد میر کے یہ آپریشن صیہونی حکومت کے خلاف 12 روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پاکستان کی واضح حمایت کے جواب میں کیا گیا تھا۔ 

انہوں نے مزید کہا ہے کہ موساد نے کچھ غیر ملکی ایجنٹوں ذریعے صدر زرداری کی برطرفی اور ان کی جگہ آرمی چیف کی بطور صدر تعیناتی جیسی افواہیں پھیلا کر پاکستانی ریاست کی بالائی سطح میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی، لیکن اس سازش کو ناکام بنا دیا گیا۔ انہوں نے زرداری کے 2008 سے 2013 تک کے صیہونی مخالف ریکارڈ کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ایران اور شام کے بارے میں ان کے آزادانہ موقف بھی موساد کی طرف سے انہیں نشانہ بنانے کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔

پاکستان کے وزیر داخلہ نے بھی حال ہی میں ان افواہوں کی سختی سے تردید کی ہے، اور خبردار کیا ہے کہ دشمن انٹیلی جنس سروسز کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون کا جواب نہیں دیا جائے گا۔ پاکستان ایران کے لیے اپنی مضبوط حمایت پر زور دیتا رہا ہے، اور ملک کی سیاسی و عسکری قیادت بیرونی دباؤ کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی جاسوسی ایجنسی را اور اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد کی طرف سے پاکستان میں تکفیری اور علیحدگی پانس دہشت گردوں کی سرپرستی بھی کی جا رہی ہے۔    

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان کے کے خلاف کی طرف

پڑھیں:

سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش 

  پشاور (بیورو رپورٹ) خیبر پی کے میں بڑی مثبت سیاسی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کئے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش 
  • امریکا : ہیلو وین پر دہشتگردی کا منصوبہ ناکام‘ 4داعشی گرفتار
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • کراچی: حملے کی منصوبہ بندی ناکام، ایس آر اے کے انتہائی مطلوب 2 دہشتگرد گرفتار
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • بھارتی طبی گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • بھارتی پروپیگنڈے کا نیا حربہ ناکام، اعجاز ملاح کا اعترافی بیان منظر عام پر، عطا تارڑ و طلال چوہدری کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی