پنجاب میں ’یوم تکبیر‘ پر اسکول کھلے رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
پنجاب بھر میں ’یوم تکبیر‘ یعنی 28 مئی کو اسکولز کھلے رہیں گے، اس حوالے سے صوبائی اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اسکولز میں یوم تکبیر کو جوش و خروش سے منایا جائے گا، اسکول اسمبلی میں خصوصی پروگرام کا انتظام کیا جائے گا۔
محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ یوم تکبیر کی مناسبت سے اسکولوں میں مباحثے کے مقابلے کروائےجائیں، اسکولوں میں قومی ترانہ اور دعا کے ساتھ پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔
کراچی میں 28 مئی کو ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات ملتوی کر دیے گئے۔
فکیشن کے مطابق اسکولوں میں ملی نغموں کا مقابلہ بھی کرایا جائے اور پنجاب میں ضلعی سطح پر اسکولوں میں مقابلے کرائےجائیں۔
ضلعی سطح پر ہونے والے اسکول مقابلوں میں ٹاپ ونرز کو 50 ہزار روپے انعامی رقم دی جائے گی، اسکولوں میں تقریب کے اختتام پر گرمیوں کی چھٹیوں کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسکولوں میں یوم تکبیر
پڑھیں:
حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( پ ر) حب میں نجی سیمنٹ فیکٹری بھاری منافع کما نے کے باوجود مقامی افرادکو آبادی کے تناسب سے روزگاردیتی ہے نہ ہی کوئی اور فلاحی کام کرتی ہے جبکہ فیکٹری کے زیرانظام چلنے والے اسکول میں بچوں کوبھی بھی کسی قسم کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ساکران کی سماجی شخصیت سلیم خان نے یہاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نجی فیکٹری کے حب میں قائم پلانٹ ماہانہ اربوں روپے کامنافع کماتے ہیں مگر فیکٹری کی انتظامیہ قریبی آبادی کوکسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔ گوٹھ محمد رمضان مری میں فیکٹری کے زیرانتظام چلنے والے اسکول کے ساتھ تعاون بھی ختم کردیا ہے۔ انہو ں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، صوبائی وزیر زراعت میر علی حسن زہری اور ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر حب نثار احمد لانگو سے خصوصی اپیل کی ہے کہ فیکٹری کومقامی آبادی کو روزگار دینے اور اسکول کو دوبارہ فعال کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہماری دادرسی نہ کی گئی تو ہم لوگ بچوں سمیت فیکٹری انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کریں گے۔ سلیم خان نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی میں کام کرنے والے اکثر مقامی ورکرز کو نام نہاد ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر ہیں‘ ان تمام ورکرز کو کمپنی انتظامیہ لیبر قوانین کے مطابق کسی قسم کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فیکٹری انتظامیہ سو سوشل ویلفیئر اور ای او بی آئی کے مد بھی ہیر پھیر کرکے گورنمنٹ کو کروڑوں روپے کا چونا لگا رہی ہے جبکہ لیبر، ای او بی آئی سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا فیکٹری میں کام کرنے والے ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مکمل چپ سادھ رہنا اور مکمل خاموشی اختیار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔