ڈھاکہ: بنگلادیشی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی بنگلادیش کے رہنما اظہرالاسلام کی سزائے موت کالعدم قرار دے کر رہائی کاحکم دے دیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کےمطابق عدالت نے سزائے موت کےقیدی اظہر الاسلام کو انسانیت کے خلاف جرم سے بری کردیا۔
اظہر الاسلام 2012سےقید میں تھے، انہیں گزشتہ سال حسینہ واجد حکومت کے دور میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
اظہرا الاسلام ان 6 سیاستدانوں میں سے ایک ہیں جنہیں حسینہ واجد حکومت کے دور حکومت میں سزائے موت سنائی گئی تھی، ان افراد میں سے جماعت اسلامی کے 4 اور بنگلا دیش نیشنل پارٹی کے ایک رہنما کو گزشتہ دور حکومت میں سزائے موت دی جاچکی ہے۔
اظہر الاسلام کے وکیل کے مطابق وہ خوش قسمت ہیں کہ انہیں اب تک سزائے موت نہیں دی گئی تھی، انہیں اسی وجہ سے انصاف ملا کیونکہ وہ اب تک زندہ ہین۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سزائے موت

پڑھیں:

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

صحیح اسلامی زندگی
صحیح اسلامی زندگی جماعت کے بغیر نہیں ہوتی۔ زندگی کے صحیح اسلامی زندگی ہونے کے لیے سب سے مقدم چیز اسلام کے نصب العین (اقامت ِدینِ حق) سے وابستگی ہے۔ اس وابستگی کا تقاضا ہے کہ آدمی نصب العین کے لیے جدوجہد کرے، اور جدوجہد اجتماعی طاقت کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ لہٰذا جماعت کے بغیر کسی زندگی کو صحیح اسلامی زندگی سمجھنا بالکل غلط ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ کوئی شخص ہماری اس جماعت میں شامل نہ ہو اور کسی اور ایسی جماعت سے اس کا تعلق ہو جو یہی نصب العین رکھتی ہو اور جس کا نظامِ جماعت اور طریق جدوجہد بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو۔ اس صورت میں ہم اس کو برسرِہدایت ماننے میں کوئی تامل نہیں کرتے۔ لیکن یہ بات ہمارے نزدیک صحیح نہیں ہے کہ آدمی صرف ان طریقوں کی پابندی پر اکتفا کرتا رہے جو شخصی کردار کے لیے شریعت میں بتائے گئے ہیں اور اقامت دین کی جدوجہد کے لیے کسی جماعت سے وابستہ نہ ہو۔ ہم ایسی زندگی کو کم از کم نیم جاہلیت کی زندگی سمجھتے ہیں۔ ہمارے علم میں اسلامیت کا کم سے کم تقاضا یہ ہے کہ اگر آدمی کو اپنے گردوپیش ایسی کوئی جماعت نظر نہ آتی ہو جو اسلام کے اجتماعی نصب العین کے لیے اسلامی طریقے پر سعی کرنے والی ہو، تو اسے سچے دل سے ایسی ایک جماعت کے وجود میں لانے کی سعی کرنی چاہیے، اور اس کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ جب کبھی ایسی جماعت پائی جائے وہ اپنی انانیت چھوڑ کر ٹھیک ٹھیک جماعتی ذہنیت کے ساتھ اس میں شامل ہوجائے۔
(رسائل و مسائل، اوّل، ص 318)
٭…٭…٭

تحمل مزاجی اور عالی ظرفی
داعیِ حق کے لیے جو صفات سب سے زیادہ ضروری ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے نرم خو‘ متحمل اور عالی ظرف ہونا چاہیے۔ اس کو اپنے ساتھیوں کے لیے شفیق‘ عامۃ الناس کے لیے رحیم اور اپنے مخالفوں کے لیے حلیم ہونا چاہیے۔ اس کو اپنے رفقا کی کمزوریوں کو بھی برداشت کرنا چاہیے اور اپنے مخالفین کی سختیوں کو بھی۔ اسے شدید سے شدید اشتعال انگیز مواقع پر بھی اپنے مزاج کو ٹھنڈا رکھنا چاہیے‘ نہایت ناگوار باتوں کو بھی عالی ظرفی کے ساتھ ٹال دینا چاہیے‘ مخالفوں کی طرف سے کیسی ہی سخت کلامی‘ بہتان تراشی‘ ایذا رسانی اور شریرانہ مزاحمت کا اظہار ہو‘ اُس کو درگزر ہی سے کام لینا چاہیے۔ سخت گیری‘ درشت خوئی‘ تلخ گفتاری اور منتقمانہ اشتعالِ طبع اِس کام کے لیے زہر کا حکم رکھتا ہے اور اس سے کام بگڑتا ہے بنتا نہیں ہے۔ اسی چیز کو نبیؐ نے یوں بیان فرمایا ہے کہ میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ ’غضب اور رضا‘ دونوں حالتوں میں انصاف کی بات کہوں‘ جو مجھ سے کٹے‘ میں اس سے جڑوں‘ جو مجھے میرے حق سے محروم کرے‘ میں اسے اس کا حق دوں‘ جو میرے ساتھ ظلم کرے میںاس کو معاف کردوں‘‘۔ اور اسی چیز کی ہدایت آپؐ ان لوگوں کو کرتے تھے جنھیں آپؐ دین کے کام پر اپنی طرف سے بھیجتے تھے کہ ’بشروا ولا تنفروا ویسروا ولا تعسروا‘ یعنی جہاں تم جائو وہاں تمھاری آمد لوگوں کے لیے مژدۂ جانفزا ہو نہ کہ باعث ِ نفرت‘ اور لوگوں کے لیے تم سہولت کے موجب بنو نہ کہ تنگی و سختی کے۔ اور اسی چیز کی تعریف اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کے حق میں فرمائی ہے کہ ’’یہ اللہ کی رحمت ہے کہ تم اِن لوگوں کے لیے نرم ہو ورنہ اگر تم درشت خو اور سنگدل ہوتے تو یہ سب لوگ تمھارے گردوپیش سے چھٹ جاتے‘‘۔
(تفہیم القرآن، اٰل عمرٰن:159)

متعلقہ مضامین

  • امریکی عدالت نے خالد شیخ کی سزائے موت ختم کرنیکا پلی بارگین معاہدہ مسترد کردیا
  • نمبر پلیٹس کی آڑ میں کرپشن کیخلاف جماعت اسلامی کی ’’بائیک ریلی ‘‘آج ہوگی
  • فلسطینی رہنما کی ٹرمپ کیخلاف 20ملین ڈالرہرجانے کی درخواست
  • باجوڑ: نامعلوم افراد کی فائرنگ، اے این پی رہنما مولانا زیب سمیت 2 جاں بحق
  • عمران خان کی رہائی بچوں یا بہنوں سے نہیں ان کے اپنے طرز عمل پر منحصر ہے،عرفان صدیقی
  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • پاکستانی وفد کا اماراتی حکومت کے تجرباتی تبادلہ پروگرام کے تحت دورہ مکمل
  • باجوڑ میں گاڑی پر فائرنگ، اے این پی کے رہنما قتل
  • اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان
  • عمران خان کی رہائی بچوں یا بہنوں سے نہیں، انکے اپنے طرزِعمل پر منحصر ہے،عرفان صدیقی