واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سائنسی دریافت کو مضبوط بنانے، سائنس پرعوام کا اعتماد بحال کرنے، اور جدید جوہری ٹیکنالوجیز کو تیز کرنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کے طور پر آج متعدد صدارتی حکم ناموں پر دستخط کررہے ہیں وائٹ ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایٹمی توانائی کی بحالی کا آغاز کرے گا اور کئی دہائیوں کے جمود اور سست روی کے بعد جوہری توانائی کے اختراعی پروگرام کو ترقی دی جائے گی.

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ آج کے ایگزیکٹو آرڈرزمیں ڈیپارٹمنٹ آف انرجی(´ی او ای) کو ری ایکٹر کے ڈیزائن کی جانچ کی اجازت ، قومی اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے وفاقی زمینوں پر توانائی منصوبوں کی تعمیر کا راستہ صاف کرنے اور نیوکلیئر ریگولیٹری کمیشن کو بروقت لائسنسنگ کے فیصلے جاری کرنے کے لیے ریگولیٹری رکاوٹوں کو دور کر نے کے اقدامات شامل ہیں.

وائٹ ہاﺅس کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر مائیکل کراتسیوس نے کہاکہپچھلے 30 سالوں میں ہم نے امریکہ میں جوہری ری ایکٹر بنانا بند کر دیا ہے جسے ختم کیا جارہا ہے اور آج کے ایگزیکٹو آرڈرز دہائیوں میں کیے گئے سب سے اہم جوہری ریگولیٹری اصلاحات کے سلسلہ میں اٹھائے جانے والے اقدامات ہیں انہوں نے کہاکہ ہم ایک مضبوط امریکی جوہری صنعتی اڈے کو بحال کر رہے ہیں جس کے تحت ایک محفوظ اور خود مختار مقامی جوہری ایندھن کی سپلائی چین کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا .

امریکا کے سیکرٹری برائے توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ بہت عرصے سے امریکہ کی جوہری توانائی کی صنعت سرخ فیتے اور فرسودہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے رکی ہوئی ہے لیکن صدر ٹرمپ کے جرات مندانہ اقدامات کی وجہ سے امریکی جوہری شعبے کو ترجیح دی جارہی ہے سیکرٹری کرس رائٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی امریکہ نواز مینوفیکچرنگ پالیسیوں کی بنیاد پر امریکی سول نیوکلیئر توانائی کو صحیح وقت پر جاری کیا جا رہا ہے جوہری توانائی میں اضافہ امریکہ میں توانائی کاسب سے بڑا ذریعہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ ہرموسم میں کام کرتا ہے صدر ٹرمپ کی سول جوہری انرجی کے حوالے سے پالیسی کے تحت توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے فوری اقدامات کیئے جائیں گے .

انہوں نے کہاکہ صدر ٹرمپ کے انتظامی احکامات سے امریکہ کے توانائی کے شعبے میں وسعت آئے گی انہو ں نے کہاکہ توانائی کی طلب میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے نمٹنے کے لیے ہمارے موجودہ جوہری توانائی کے اثاثوں کو وسعت دینا اور جدید جوہری ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کو یقینی بنانا ہے تاکہ ہمارے پاس شہریوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے قابل اعتماد توانائی کے ذخائرہوں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری توانائی کرنے کے لیے توانائی کی توانائی کے نے کہا

پڑھیں:

کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس

روس نے کہا کہ اس کے حالیہ ہتھیاروں کے تجربات جوہری نوعیت کے نہیں، امریکا کی جانب سے تجربات کی بحالی کی صورت میں مناسب جواب دیا جائے گا۔

ماسکو ٹائمز کے مطابق کریملن نے جمعرات کے روز ان دعوؤں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ روس نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کر دیے ہیں، یہ تردید اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1992 کے بعد پہلی مرتبہ امریکا میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں بیوریوسٹنک (Burevestnik) نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے کروز میزائل اور پوسائیڈن (Poseidon) زیرِآب ڈرون کے کامیاب تجربات کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران کا ٹرمپ پر دوغلے پن کا الزام، جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت

امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے پروگراموں کے مقابلے میں مساوی بنیاد پر امریکی جوہری تجربات شروع کرے۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کو کسی بھی ایسے ملک کے بارے میں علم نہیں جو اس وقت جوہری تجربات کر رہا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کے حالیہ تجربات کو کسی طور بھی جوہری دھماکے کے طور پر تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ پیسکوف نے کہا کہ اگر کوئی بیوریو سٹنک کے تجربات کی بات کر رہا ہے، تو یہ جوہری تجربہ نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ

انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے 1992 کے جوہری تجربات پر عائد مورٹوریم سے انحراف کرتا ہے تو روس بھی اسی کے مطابق ردِعمل دے گا۔

دونوں ممالک نے 1996 میں جامع جوہری تجربہ پابندی معاہدے (CTBT) پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد دنیا بھر میں جوہری تجربات کا خاتمہ ہے۔
روس نے یہ معاہدہ 2000 میں توثیق کیا، مگر امریکا نے آج تک اسے قانون کا حصہ نہیں بنایا۔ بعد ازاں صدر پیوٹن نے 2023 میں روس کی توثیق واپس لے لی، تاہم کریملن کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب جوہری تجربات کی بحالی نہیں ہے۔

سویت یونین نے آخری بار 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا، جبکہ روس نے اپنی تاریخ میں کبھی کوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی تجربات جوہری جوہری تجربات کریملن

متعلقہ مضامین

  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • خطرناک تر ٹرمپ، امریکہ کے جوہری تجربات کی بحالی کا فیصلہ
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت