دشمن کو میدان جنگ، سیاست اور خارجہ سمیت ہر محاذ پر شکست دی، سابق فوجی افسران
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
راولپنڈی:
پاک فوج کے سابق افسران نے اپنی تنظیم ایکس سروس مین سوسائٹی اور قوم کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے دشمن کو میدان جنگ، سیاست اور خارجہ سمیت ہر محاذ پر شکست دی اور دنیا کو بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی سے جنگ کیسے لڑی جاتی ہے۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایکس سروس مین سوسائٹی کے افسران کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دشمن بھارت کو ہر محاذ پر شکست دی، پوری قوم سپہ سالار کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہے، انہوں نے ملک کو تمام بحرانوں سے نکالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک نیوی نے اپنے پانیوں کا دفاع کیا اور سمندر کو کھلا رکھا، دشمن نے حملہ کیا تو فوج نے قوم ملک کی لاج رکھی، سابق تمام فوجی افسران افواج پاکستان کے ساتھ ہیں، ترکی اور آذربائیجان نے بھی بھرپور ساتھ دیا۔
ایکس سروس مین سوسائٹی کے اراکین نے بتایا کہ ہماری ٹیکنالوجی نے بھارت کو شکست فاش دی، فیلڈ مارشل صرف جنرل نہیں درد مند شخصیت ہیں، شہدا کے گھر جاتے ہیں اور افسران کی تربیت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان اپنی لیڈر شپ خصوصاً ملٹری لیڈر شپ کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں، ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، ہمارے دلوں اور خون میں پاکستان ہے۔
سابق فوجی افسران نے کہا کہ دشمن کافی عرصے سے پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا تھا، فیلڈ مارشل کو آئی ایس آئی، ایم آئی کی قیادت کا اعزاز حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ترکی، چین، سعودی عرب اور آذربائیجان حکومت اور قیادت کے بھی شکر گزار ہیں۔
ایکس سروس مین کے اراکین نے کہا کہ فیلڈ مارشل نے اپنی بہترین حکمت سے جنگ لڑی اور جیتی، آج پاکستان معتبر ریاستوں میں شامل ہوچکا ہے، دشمن نے حملہ کیا تو فیلڈ مارشل کی تیاری نے قوم کی بھرپور لاج رکھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایکس سروس مین فیلڈ مارشل نے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کی فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے پر 2 اعلیٰ افسران گرفتار
اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینی قیدی کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور بہیمانہ تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے اسکینڈل پر چیف پراسیکیوٹر اور ملٹری لا آفیسر کو حراست میں لے لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے چیف پراسیکیوٹر کرنل ماتن سولوموش پر الزام تھا کہ انھوں نے فوجی قانونی سربراہ میجر جنرل یفعات تومر یروشلمی کا کردار چھپانے میں مدد کی تھی۔
میجر جنرل یفعات تومر یروشلمی نے فلسطینی قیدیوں پر اسرائیلی فوجیوں کے تشدد کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی اور اپنے اس جرم کا اعتراف کرتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ بھی دیدیا تھا۔
یہ ویڈیو اسرائیل کے سدے تیمن (Sde Teiman) کے فوجی حراستی مرکز کی تھی جس میں اہلکاروں کو چند قیدیوں پر تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ویڈیو میڈیا کو فراہم کی گئی تھی۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ چیف پراسیکیوٹر سولوموش کو گزشتہ رات مستعفی ہونے والی تومر یروشلمی کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔
عدالت میں پولیس کے نمائندے نے بتایا کہ چیف پراسیکیوٹر سولوموش کو پہلے سے علم تھا کہ ویڈیو لیک کرنے میں ملٹری لا آفیسر تومر یروشلمی ملوث ہیں لیکن انھوں نے اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی۔
جس پر چیف پراسیکیوٹر سولوموش کے وکیل ناتی سمخونی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو اس بات کا علم اپنا بیان جمع کرانے کے کافی بعد میں ہوا تھا۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سولوموش اُس ٹیم کا حصہ بھی نہیں تھے جو تومر یروشلمی نے واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے لیے بنائی تھی جس میں بریگیڈیئر جنرل گل اسائل اور ڈپٹی اسٹیٹ پراسیکیوٹر آلون آلٹمین شامل تھے۔
اُن کے بقول اس ٹیم نے 25 ستمبر کو اسرائیلی سپریم کورٹ میں ویڈیو لیک سے متعلق رپورٹ جمع کرائی تھی، جس میں تومر یروشلمی کا نام شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اس وقت سولوموش اپنی مدتِ ملازمت مکمل کر کے عہدے سے جا چکے تھے۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر سولوموش کو رہا کیا گیا تو وہ جاری تحقیقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ عدالت نے ان کی حراست بدھ دوپہر تک بڑھا دی۔
اسی طرح، پولیس نے تومر یروشلمی کی حراست میں پانچ دن کی توسیع کی درخواست کی تھی، تاہم تل ابیب مجسٹریٹ کورٹ کی جج شیلی کوٹین نے اسے تین دن تک محدود کر دیا۔
تومر یروشلمی پر فراڈ، اعتماد شکنی، شواہد میں رکاوٹ ڈالنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات ہیں۔
تومر یروشلمی کے وکیل ڈوری کلاگسبلاد نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ان کی موکلہ بے گناہ ہیں اور پولیس کے پاس پہلے ہی دیگر مشتبہ افراد سے حاصل کردہ کافی شواہد موجود ہیں۔
پس منظر:
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اسرائیلی میڈیا میں سدے تیمن فوجی حراستی مرکز کی وہ ویڈیو لیک ہوئی جس میں مبینہ طور پر اسرائیلی فوجی غزہ کے قیدی کو تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے۔
ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد اسرائیل میں فوجی طرزِ عمل پر سخت تنقید ہوئی، اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسے فوجی زیادتیوں کا ثبوت قرار دیا۔
تومر یروشلمی، جو اُس وقت فوجی ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے پر فائز تھیں، نے بعد ازاں اعتراف کیا کہ ویڈیو انھوں نے خود لیک کی تاکہ فوجی زیادتیوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔
جس کے بعد تومر یروشلمی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اب انھیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا فوج کے دیگر اعلیٰ افسران، خصوصاً سولوموش، نے اس عمل کو چھپانے یا کم کرنے کی کوشش تو نہیں کی۔