Juraat:
2025-11-03@07:43:13 GMT

ہوشیارباش بجٹ آرہاہے !

اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT

ہوشیارباش بجٹ آرہاہے !

ایم سرور صدیقی

ایک اور وفاقی بجٹ کی آمد آمدہے عوام کی پریشانی عروج پر ہے کہ اس مرتبہ بجٹ کیا گل کھلائے گا؟ کوئی نہیں جانتا لیکن حکومت کا کہناہے کہ مشکلات کے باوجود” حسب ِ معمول” عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا لیکن جب جب بجٹ آتاہے تو عوام بلبلا اٹھتی ہے ۔اب یہ عام آدمی کون ہے عوام اسے جانتی تک نہیں۔ برسوں سے عوام کے ساتھ یہی کچھ ہورہاہے اور شاید آخری رسومات تک یہی کچھ ہوتا رہے گا ۔
بجٹ عام آدمی کے لئے انتہائی خوفناک ہے یہ اس لئے بھی خوفناک ہے کہ عام تاثریہی ہے کہ وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کی ہدایت پر بنایا جاتاہے ۔تازہ ترین خبریہ ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ( IMF) نے پاکستان کے آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ اہداف پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کے مالی بوجھ پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ ترقیاتی منصوبوں کا تھرو فارورڈ 10 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتِ منصوبہ بندی سے 500 جاری ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لیں ۔ایک خصوصی اہمیت کی حامل رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی اکثریت مہنگے انفرااسٹرکچر منصوبے ہیں، حکومت کو ترقیاتی بجٹ کی منظوری میں مشکلات کا سامنا ہے ۔دوسری طرف وزارت خزانہ و منصوبہ بندی میں اختلاف بھی سامنے آگئے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ بجٹ اہداف پر اتفاق نہ ہونے سے آئندہ مالی سال کی منصوبہ بندی تاخیر کا شکار ہے جس کے باعث را بطہ کمیٹی کا اہم اجلاس ملتوی کردیا گیا ۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ اور معاشی پلان پر سفارشات تیار ہونا تھیں، اجلاس میں رواں مالی سال کی معاشی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جانا تھا ۔اجلاس میں تاخیر سے بجٹ سازی کے عمل پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔ بہرحال اب کہاجارہاہے کہ وفاقی بجٹ 10جون کو پیش کیا جائے گا کیونکہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت آئندہ بجٹ کے لئے آمدن اور اخراجات کے اعداد و شمار کو حتمی شکل نہ دئیے جانے کے باعث حکومت کو بجٹ پیش کرنے کی تاریخ 10 جون تک مؤخر کرنا پڑی ہے۔ اس سے قبل یہ بجٹ عید الاضحی سے پہلے 2 جون 2025 کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا تھا۔اسی وجہ سے حکومت نے سالانہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس بھی ملتوی کر دیا ہے، جو نیشنل اکنامک کونسل کو آئندہ بجٹ کا مجموعی اقتصادی و ترقیاتی حجم تجویز کرتی ہے۔ یہ اجلاس پہلے 26 مئی بروز پیر کو ہونا تھا ۔اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث حکومت آمدن اور اخراجات کے اعدادوشمار کو حتمی شکل نہ دے سکی جبکہ آئی ایم ایف ٹیم نے اپنے دور ے کے دوران اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے لیکن وہ آئندہ بجٹ کے لیے کسی فریم ورک پر اتفاق رائے نہیں کر سکی۔ اسی بناء پرآئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ میں تاخیر’2کی بجائے 10جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔یہ بات خوش آئندہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ( IMF)کی ڈائریکٹر کمیونی کیشن جولی کوزیک نے اعتراف کیاہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام کیلئے تمام شرائط پوری’معاشی اہداف مکمل اور اصلاحات میںبھی مثبت پیشرفت کی ہے۔ پاکستان کی معاشی کارکردگی ایسی تھی کہ قسط جاری کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی۔ ایگزیکٹو بورڈ میں بھارتی ممبر کے استعفے سے بورڈ کو کوئی فرق نہیں پڑتا’قسط جاری کرنے کا فیصلہ ایگزیکٹو بورڈ نے باہمی رضا مندی سے کیا’ قرض پروگرام پاکستان میں بجٹ سپورٹ کیلئے نہیں’رقم ادائیگی کے توازن کیلئے ہے’توقع ہے کہ پاکستان اور بھارت حالیہ کشیدگی کا پرامن حل تلاش کرلیں گے IMF نے مذاکرات سے قبل پاکستان سے گیس کمپنیوں کا ڈیٹا طلب کرلیا ۔ذرائع نے کہا کہ ورچوئل مذاکرات میں گیس سیکٹر کے گردشی قرضے پر بات چیت کا امکان ہے، پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے گیس کا گردشی قرضہ ختم کرنے کے لئے پلان فراہم کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق گیس کے شعبہ میں گردشی قرضہ 2800 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، اسے کم کرنے کے لیے ڈیوڈنڈ استعمال کرنے کی تجویز زیر غور ہے، آئی ایم ایف وفد نے گیس کے شعبے کی کمپنیوں کا ڈیٹا طلب کیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کو گیس کمپنیوں کی 5 سالہ کارکردگی، 5 سالہ منافع اور نقصان سمیت بیلنس شیٹ پر بات چیت ہو گی، حکومت گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ آئندہ 5 برسوں میں ختم کرنے کا پلان دے گی۔ بجٹ تو یقینا پیش ہوکررہے گا جس میں حکومت عوام کو کیا ریلیف دیتی ہے چند دنوںکی بات ہے۔ بہرحال کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ 10 جون کو بجٹ اس لئے پیش کیا جارہاہے کہ کم از کم عوام سکون کے ساتھ عیدگزار لیں۔ یہ نہ ہوکہ عید سے قبل عوام کی قربانی ہو جائے کیونکہ حالات بتارہے ہیں اس مرتبہ بجٹ بڑا سخت ہوگا کیونکہ موجودہ جغرافیائی حالات کے باعث قومی دفاع کو بھی مزیدمضبوط اور بہتر بنانے کے لئے دفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیرہے۔ بہرحال بجٹ سخت نہ بھی آئے تو عوام کو ہر سال کوئی نہ کوئی بحران ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتاہے اور نقصان صرف اور صرف عوام کا ہوتاہے ۔زیادہ تو بحران” ارینج” کئے جاتے ہیں مقصد صرف لوٹ مار اور عوام کااستحصال ہے ۔اس میں زیادہ تر لوگ وہ ملوث ہوتے ہیں جو خاصے اثرورسوخ کے ملک اور حکومتی عہدیدار ہیں جن کو ئی پوچھنے کی جرأت نہیں کرسکتا بحران در بحران نے عوام کو ہلا کررکھ دیتے ہیں ۔اس کی آڑ میں ناجائز منافع خوروں کا اربوں روپے کمانا معمول کی بات ہے ، بے چارے عوام کیلئے کبھی بجلی کی لوڈشیڈنگ،اووربگنگ اوربجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام پر بجلی بن کر گرتا ہے اوکبھی پٹرول،ڈیزل کی قیمتیں خواب میں آکر ڈراتی رہتی ہیں ۔ کبھی چینی کبھی سبزیوںپھلوں اور آئے روز اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ بے چین کرکے رکھ دیتا ہے۔ کبھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے واقعات خوف وہراس کا باعث بنتے ہیں اوراس کے نتیجہ میں عام آدمی ہی متاثرہوتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کی اکثریت زندگی کی بنیادی سہولتوں سے یکسرمحروم ہے۔ابلتے گٹر،ٹوٹی سڑکیں اور مسائل در مسائل نے جینا عذاب بنا دیا،آلودہ پانی کے مسلسل استعمال سے بیماریوں میںخطرناک حد تک اضافہ ہو گیا،دہشت گردی،بیروزگاری اورمہنگائی سے لوگ عاجز آگئے اسی لئے پاکستان کو بحرانوں کی سرزمین بھی کہا جا سکتا ہے۔تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میںمزید ایک کروڑ سے زائد افراد غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے ہیںپاکستان میںغربت کی بنیادی وجہ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم ہے جس کے سبب امیر، امیرترین اور غریب ،غریب ترہوتا جا رہاہے،بدقسمتی سے کسی بھی گورنمنٹ نے غر بت ختم کرنے کیلئے حقیقی اسباب پر غور کرنا ہی گوارہ نہیں کیا۔ بہرحال دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ آنے والے دنوںمیں پیش ہونے والا بجٹ عوام کی امنگوںپر پورا اترے تاکہ عام آدمی کو کچھ تو سکون مل سکے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ترقیاتی منصوبوں آئندہ مالی سال آئی ایم ایف وفاقی بجٹ پیش کیا عوام کی کے باعث جائے گا کے لئے

پڑھیں:

پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-05-20
لاہور( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے جماعت اسلامی قصور کے رہنما مجاہد حسین کے جواں سالہ بیٹے معیز حسین کی پیشہ ور مجروموں کے دو گرہوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، قانو ن نافذ کرنے والے ادارے، سی سی ڈی عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور آئی جی پنجاب اس واقعے کا فی الفور نوٹس لے کر ذمہ داران کو انصاف کے کہٹرے میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں جرائم پیشہ عناصر دندناتے پھرتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ لاقانونیت کی انتہا ہو چکی ہے۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔پنجاب کے مختلف اضلاع بالخصوص لاہور میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں خاص طور پر اغوا برائے تاوان، کمسن بچوں کے بداخلاقی کے دوران قتل اور غیر ملکیوں سے ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں اضافہ، حکومت پنجاب اور پولیس دونوں کی کارگردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔معاشرے میں امن و امان برقرار رکھنا پولیس کے بنیادی فرائض میں شامل ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس افسران اپنی ذمہ داری سے غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئے روز پوش اور گنجان آباد محلوں اہم تجارتی مراکز میں ڈاکہ زنی دن دیہاڑے گن پوائنٹ پر لوٹ مار وہیکل تھفٹ کی دلیرانہ وارداتوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔جب خوشحالی ہوتی ہے تو جرائم بھی کم ہوتے ہیں۔ جن ممالک یا معاشروں میں غربت، افلاس، ناخواندگی، بے ہنگم آبادی اور لاشعوری مجبوریاں ہوں گی وہاں جرائم کو مستقل قابو نہیں کیا جا سکتا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے،شرجیل میمن
  • پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
  • ڈیم ڈیم ڈیماکریسی (پہلا حصہ)
  • اسلام آباد ،جماعت اسلامی کا ترامڑی چوک پر اسپتال کی عدم تعمیر پر احتجاج
  • سندھ حکومت کراچی کی عوام سے زیادتیاں بند کرے، بلال سلیم قادری
  • یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر گلگت میں بڑے جلسے کا اعلان
  • عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟