Juraat:
2025-05-29@06:28:03 GMT

ہوشیارباش بجٹ آرہاہے !

اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT

ہوشیارباش بجٹ آرہاہے !

ایم سرور صدیقی

ایک اور وفاقی بجٹ کی آمد آمدہے عوام کی پریشانی عروج پر ہے کہ اس مرتبہ بجٹ کیا گل کھلائے گا؟ کوئی نہیں جانتا لیکن حکومت کا کہناہے کہ مشکلات کے باوجود” حسب ِ معمول” عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا لیکن جب جب بجٹ آتاہے تو عوام بلبلا اٹھتی ہے ۔اب یہ عام آدمی کون ہے عوام اسے جانتی تک نہیں۔ برسوں سے عوام کے ساتھ یہی کچھ ہورہاہے اور شاید آخری رسومات تک یہی کچھ ہوتا رہے گا ۔
بجٹ عام آدمی کے لئے انتہائی خوفناک ہے یہ اس لئے بھی خوفناک ہے کہ عام تاثریہی ہے کہ وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کی ہدایت پر بنایا جاتاہے ۔تازہ ترین خبریہ ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ( IMF) نے پاکستان کے آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ اہداف پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کے مالی بوجھ پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ ترقیاتی منصوبوں کا تھرو فارورڈ 10 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتِ منصوبہ بندی سے 500 جاری ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لیں ۔ایک خصوصی اہمیت کی حامل رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی اکثریت مہنگے انفرااسٹرکچر منصوبے ہیں، حکومت کو ترقیاتی بجٹ کی منظوری میں مشکلات کا سامنا ہے ۔دوسری طرف وزارت خزانہ و منصوبہ بندی میں اختلاف بھی سامنے آگئے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ بجٹ اہداف پر اتفاق نہ ہونے سے آئندہ مالی سال کی منصوبہ بندی تاخیر کا شکار ہے جس کے باعث را بطہ کمیٹی کا اہم اجلاس ملتوی کردیا گیا ۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ اور معاشی پلان پر سفارشات تیار ہونا تھیں، اجلاس میں رواں مالی سال کی معاشی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جانا تھا ۔اجلاس میں تاخیر سے بجٹ سازی کے عمل پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔ بہرحال اب کہاجارہاہے کہ وفاقی بجٹ 10جون کو پیش کیا جائے گا کیونکہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت آئندہ بجٹ کے لئے آمدن اور اخراجات کے اعداد و شمار کو حتمی شکل نہ دئیے جانے کے باعث حکومت کو بجٹ پیش کرنے کی تاریخ 10 جون تک مؤخر کرنا پڑی ہے۔ اس سے قبل یہ بجٹ عید الاضحی سے پہلے 2 جون 2025 کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا تھا۔اسی وجہ سے حکومت نے سالانہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس بھی ملتوی کر دیا ہے، جو نیشنل اکنامک کونسل کو آئندہ بجٹ کا مجموعی اقتصادی و ترقیاتی حجم تجویز کرتی ہے۔ یہ اجلاس پہلے 26 مئی بروز پیر کو ہونا تھا ۔اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث حکومت آمدن اور اخراجات کے اعدادوشمار کو حتمی شکل نہ دے سکی جبکہ آئی ایم ایف ٹیم نے اپنے دور ے کے دوران اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے لیکن وہ آئندہ بجٹ کے لیے کسی فریم ورک پر اتفاق رائے نہیں کر سکی۔ اسی بناء پرآئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ میں تاخیر’2کی بجائے 10جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔یہ بات خوش آئندہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ( IMF)کی ڈائریکٹر کمیونی کیشن جولی کوزیک نے اعتراف کیاہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام کیلئے تمام شرائط پوری’معاشی اہداف مکمل اور اصلاحات میںبھی مثبت پیشرفت کی ہے۔ پاکستان کی معاشی کارکردگی ایسی تھی کہ قسط جاری کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی۔ ایگزیکٹو بورڈ میں بھارتی ممبر کے استعفے سے بورڈ کو کوئی فرق نہیں پڑتا’قسط جاری کرنے کا فیصلہ ایگزیکٹو بورڈ نے باہمی رضا مندی سے کیا’ قرض پروگرام پاکستان میں بجٹ سپورٹ کیلئے نہیں’رقم ادائیگی کے توازن کیلئے ہے’توقع ہے کہ پاکستان اور بھارت حالیہ کشیدگی کا پرامن حل تلاش کرلیں گے IMF نے مذاکرات سے قبل پاکستان سے گیس کمپنیوں کا ڈیٹا طلب کرلیا ۔ذرائع نے کہا کہ ورچوئل مذاکرات میں گیس سیکٹر کے گردشی قرضے پر بات چیت کا امکان ہے، پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے گیس کا گردشی قرضہ ختم کرنے کے لئے پلان فراہم کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق گیس کے شعبہ میں گردشی قرضہ 2800 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، اسے کم کرنے کے لیے ڈیوڈنڈ استعمال کرنے کی تجویز زیر غور ہے، آئی ایم ایف وفد نے گیس کے شعبے کی کمپنیوں کا ڈیٹا طلب کیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کو گیس کمپنیوں کی 5 سالہ کارکردگی، 5 سالہ منافع اور نقصان سمیت بیلنس شیٹ پر بات چیت ہو گی، حکومت گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ آئندہ 5 برسوں میں ختم کرنے کا پلان دے گی۔ بجٹ تو یقینا پیش ہوکررہے گا جس میں حکومت عوام کو کیا ریلیف دیتی ہے چند دنوںکی بات ہے۔ بہرحال کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ 10 جون کو بجٹ اس لئے پیش کیا جارہاہے کہ کم از کم عوام سکون کے ساتھ عیدگزار لیں۔ یہ نہ ہوکہ عید سے قبل عوام کی قربانی ہو جائے کیونکہ حالات بتارہے ہیں اس مرتبہ بجٹ بڑا سخت ہوگا کیونکہ موجودہ جغرافیائی حالات کے باعث قومی دفاع کو بھی مزیدمضبوط اور بہتر بنانے کے لئے دفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیرہے۔ بہرحال بجٹ سخت نہ بھی آئے تو عوام کو ہر سال کوئی نہ کوئی بحران ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتاہے اور نقصان صرف اور صرف عوام کا ہوتاہے ۔زیادہ تو بحران” ارینج” کئے جاتے ہیں مقصد صرف لوٹ مار اور عوام کااستحصال ہے ۔اس میں زیادہ تر لوگ وہ ملوث ہوتے ہیں جو خاصے اثرورسوخ کے ملک اور حکومتی عہدیدار ہیں جن کو ئی پوچھنے کی جرأت نہیں کرسکتا بحران در بحران نے عوام کو ہلا کررکھ دیتے ہیں ۔اس کی آڑ میں ناجائز منافع خوروں کا اربوں روپے کمانا معمول کی بات ہے ، بے چارے عوام کیلئے کبھی بجلی کی لوڈشیڈنگ،اووربگنگ اوربجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام پر بجلی بن کر گرتا ہے اوکبھی پٹرول،ڈیزل کی قیمتیں خواب میں آکر ڈراتی رہتی ہیں ۔ کبھی چینی کبھی سبزیوںپھلوں اور آئے روز اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ بے چین کرکے رکھ دیتا ہے۔ کبھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے واقعات خوف وہراس کا باعث بنتے ہیں اوراس کے نتیجہ میں عام آدمی ہی متاثرہوتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کی اکثریت زندگی کی بنیادی سہولتوں سے یکسرمحروم ہے۔ابلتے گٹر،ٹوٹی سڑکیں اور مسائل در مسائل نے جینا عذاب بنا دیا،آلودہ پانی کے مسلسل استعمال سے بیماریوں میںخطرناک حد تک اضافہ ہو گیا،دہشت گردی،بیروزگاری اورمہنگائی سے لوگ عاجز آگئے اسی لئے پاکستان کو بحرانوں کی سرزمین بھی کہا جا سکتا ہے۔تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میںمزید ایک کروڑ سے زائد افراد غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے ہیںپاکستان میںغربت کی بنیادی وجہ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم ہے جس کے سبب امیر، امیرترین اور غریب ،غریب ترہوتا جا رہاہے،بدقسمتی سے کسی بھی گورنمنٹ نے غر بت ختم کرنے کیلئے حقیقی اسباب پر غور کرنا ہی گوارہ نہیں کیا۔ بہرحال دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ آنے والے دنوںمیں پیش ہونے والا بجٹ عوام کی امنگوںپر پورا اترے تاکہ عام آدمی کو کچھ تو سکون مل سکے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ترقیاتی منصوبوں آئندہ مالی سال آئی ایم ایف وفاقی بجٹ پیش کیا عوام کی کے باعث جائے گا کے لئے

پڑھیں:

پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان اعلیٰ اقدار، امن و انصاف کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، بھارت پاکستان کا پانی روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو پائے گا، وزیراعظم محمد شہباز شریف کا سہ افریقی اجلاس سے خطاب

لاچین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان اعلیٰ اقدار، امن و انصاف کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، سہ فریقی اجلاس ہمیں یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، ہم امن کے خواہاں ہیں اور بھارت کے ساتھ تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، بھارت پاکستان کا پانی روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو پائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان سہ فریقی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آذری عوام کو یوم آزادی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، آذری قوم نے بھرپور جدوجہد سے دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو پی کے کے، کا مسئلہ خوش اسلوبی سے حل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ بڑی سفارتی کامیابی ہے، اس سے نہ صرف خطے بلکہ اس سے باہر بھی ترکیہ کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان میں بھرپور استقبال اور میزبانی پر صدر الہام علیوف کا شکرگزار ہوں، آج کا اجلاس تین حقیقی دوست ممالک کے خلوص کا مظہر ہے، ہمارے دل خوشی سے لبریز ہیں، گذشتہ سال مئی میں آستانہ میں سہ فریقی اجلاس ہوا جس میں باہمی مفاد کے شعبوں پر مفید بات چیت ہوئی تھی، آج ہم اس سہ فریقی شراکت داری کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں جو ہمارے عوام کی خواہشات کے مطابق ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان، آذربائیجان اور ترکیہ گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات میں جڑے ہیں اور دہائیوں پرانی مشترکہ اقدار رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، چاہے یہ کاراباخ، کشمیر اور شمالی ترکیہ قبرص کا مسئلہ ہو، ہماری یکجہتی اور باہمی احترام ہماری طاقت ہے، یہ قدرتی بات ہے کیونکہ ہمارے عوام اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس کا اظہار ترکیہ اور آذربائیجان کیلئے محبت سے ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حال ہی میں پاک۔بھارت کشیدگی کے دوران بھارت نام نہاد پہلگام واقعہ سے متعلق پاکستان کے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا بلکہ ہماری غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلیوں، بیماریوں اور معاشی بحران سمیت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، اس تناظر میں یہ تین مثالی ملک یہاں اکٹھے ہوئے ہیں، ہم ہمدردی کی امید رکھتے ہیں اور تنازعات کو مسترد کرتے ہیں، ہم پرامید ہیں کہ صبر و تحمل اور دانشمندی سے امن و خوشحالی آئے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غیر متوقع اور غیر مستحکم دنیا میں سیاسی استحکام کی تعمیر، ہم آہنگی کا فروغ اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز نئی حقیقتوں کو جنم دے رہی ہیں، موجودہ صورتحال میں دو برادر ممالک ترکیہ اور آذربائیجان ہمارے ساتھ کھڑے ہیں جو خوش قسمتی کی بات ہے، ہم ان پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اعتماد کرتے ہیں، اتحاد، امن، انصاف اور اخلاقیات کیلئے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے آزمودہ تعلقات نہ صرف ہمارے اپنے عوام بلکہ خطے اور اس سے باہر امن و خوشحالی کیلئے مفید ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ سہ فریقی اجلاس ہم سب کیلئے بروقت اور انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس سے ہمیں ضروری سیاسی عزم اور مختلف شعبوں میں اجتماعی اور کثیریت سے آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ پاک۔

بھارت تنازعہ سنگین تھا، بھارت نے پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحیت کی اور پاکستان پر حملہ کیا، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے پاکستان عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور غیر متزلزل حمایت کا مظاہرہ کیا جو کہ قابل تعریف ہے اور اس پر میں، حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام ان کے شکرگزار ہیں، ہم ہمیشہ ان دونوں ممالک کے شکرگزار رہیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے مسلح افواج کی قیادت کی، وزیراعظم نے بہادری سے مقابلہ کیا اور اعلیٰ ترین پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کیا، پوری پاکستانی قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی تھی، یہ بے خوف، نڈر اور آہنی عزم کا صبر و تحمل کے ساتھ اظہار تھا جس کے ذریعے بھارتی جارحیت کا مقابلہ کیا گیا، اﷲ تعالیٰ کے فضل، پاکستانی عوام اور دوست ممالک کی حمایت سے ہم نے فتح حاصل کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور ہمیشہ امن کے خواہاں رہیں گے، اس کیلئے مذاکرات ضروری ہیں اور فوری توجہ طلب تنازعات جیسا کہ مقبوضہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل، پانی کا مسئلہ ہے، بدقسمتی سے بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کو اسلحہ کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، یہ پاکستانی عوام کیلئے زندگی کا معاملہ ہے، 24 کروڑ عوام اس پانی کو زراعت سمیت دیگر مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں، یہ بدقسمتی ہے کہ بھارت ہمارے دریائوں میں بہنے والے پانی کو روکنے کی دھمکی دے رہا ہے، یہ کبھی بھی ممکن نہیں اور نہ ہی ہو گا، ہم اس بات کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں کہ بھارت کبھی ایسا نہیں کر سکے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر بھارت مخلص ہو کر انسداد دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا ہے تو پاکستان بھارت سے اس معاملہ پر بھی بات چیت کیلئے تیار ہے، ہم دنیا میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار پاکستانی شہید ہوئے ہیں، 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا ہے، اس لعنت کو شکست دینے کیلئے اس سے بڑے عزم کی کوئی مثال نہیں ہو سکتی، پاکستان بھارت کے ساتھ تجارت کے فروغ سمیت تمام ضروری مسائل پر مذاکرات کیلئے تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت 24 کروڑ عوام کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہوگا: وزیراعظم
  • پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان اعلیٰ اقدار، امن و انصاف کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، بھارت پاکستان کا پانی روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو پائے گا، وزیراعظم محمد شہباز شریف کا سہ افریقی اجلاس سے خطاب
  • بھارت 24 کروڑ عوام کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہوگا، وزیراعظم
  • آئی ایم ایف کی ریونیو بڑھانے کیلئے وفاقی بجٹ کیلئے سخت تجاویز، عوام کیلئے مہنگائی کا نیا طوفان تیار
  • وفاقی بجٹ کیلیے آئی ایم ایف کی سخت تجاویز؛ عوام کے لیے مہنگائی کا نیا طوفان تیار
  • بھارت 24 کروڑ عوام کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہوگا، وزیراعظم
  • فرانس میں مرنے کا قانونی حق منظور، 90 فیصد عوام کی حمایت حاصل
  • عوام ہو جائیں خبردار !!!ایک اور بڑی پابندی عائد کر دی گئی
  • سندھ کے سینیئر وزیر کا عیدالاضحیٰ پر زائد کرایہ کی شکایات پر سخت کارروائی کا حکم