Daily Sub News:
2025-11-25@02:57:43 GMT

اٹھائیس مئی قوم کی خودمختاری کا دن

اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT

اٹھائیس مئی قوم کی خودمختاری کا دن

اٹھائیس مئی قوم کی خودمختاری کا دن WhatsAppFacebookTwitter 0 28 May, 2025 سب نیوز

چاغی کے سنگ لاشوں میں جب گرجا نورِ علم
تب جا کے سر بلند ہوا پاکستان کا عَلم

دھرتی نے گونج کر یہ پیغام دے دیا
ہم زندہ قوم ہیں، ہمیں کوئی جھکا نہ سکا

یہ دھماکے فقط آوازیں نہ تھیں،
یہ غیرت تھی، حوصلہ تھا، سرفرازی تھی

جنوں کا رنگ تھا، ایماں کی روشنی تھی وہ
جو قوم نے دکھائی، وہ اک کہانی تھی وہ

نہ دباؤ کے آگے جھکے، نہ خطرے سے پیچھے ہٹے
ہم نے دشمن کو بتا دیا، ہم وہ قوم ہیں جو ڈٹ کے کھڑے

اٹھائیس مئی 1998ء کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا لمحہ تھا جب قوم نے دنیا کو باور کرایا کہ وہ اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اس روز بلوچستان کے پہاڑوں میں چاغی کے مقام پر ہونے والے ایٹمی دھماکوں نے پاکستان کو دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنا دیا۔ یہ کامیابی برسوں کی محنت، تحقیق اور قومی یکجہتی کا نتیجہ تھی۔

جب بھارت نے مئی 1998 میں پوکھران کے مقام پر ایٹمی تجربات کیے، تو خطے میں طاقت کا توازن بگڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ اس کے بعد پاکستان پر شدید عالمی دباؤ آیا کہ وہ جوابی دھماکے نہ کرے، حتیٰ کہ اقتصادی پابندیوں اور امداد کی بندش کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ لیکن اُس وقت کی سیاسی و عسکری قیادت، خاص طور پر وزیرِاعظم نواز شریف، اور سائنس دانوں کی ٹیم نے قوم کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ان دباؤ کو مسترد کیا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اُن کی ٹیم کا کردار اس دن کی کامیابی میں مرکزی رہا۔ انہوں نے محدود وسائل اور بین الاقوامی رکاوٹوں کے باوجود پاکستان کو وہ صلاحیت دی جو دشمن کو کسی بھی جارحیت سے پہلے سو بار سوچنے پر مجبور کر دے۔ چاغی کے پہاڑوں پر ہونے والے دھماکوں کے بعد جب پوری قوم نے جشن منایا تو وہ صرف ایک سائنسی کامیابی نہیں تھی، وہ ایک قوم کے وقار کی جیت تھی۔

اٹھائیس مئی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ جب قوم متحد ہو جائے، تو ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ ایٹمی طاقت بن جانا ایک سنگ میل ضرور ہے، مگر اصل چیلنج اس طاقت کو دانشمندی سے استعمال کرنا، اپنے عوام کو تحفظ دینا، اور ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہے۔ آج ہمیں اس دن کی اصل روح کو زندہ رکھتے ہوئے اپنی توانائیاں تعلیم، معیشت، انصاف اور اخلاقی ترقی میں صرف کرنی ہوں گی تاکہ پاکستان نہ صرف ایٹمی طاقت بلکہ ایک حقیقی فلاحی ریاست بن سکے۔

پاکستان زندہ باد

تحریر عروج خان

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے سائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا جوہری بازدارندگی اور قومی وقار،28 مئی کی میراث سات مئی : جنوبی ایشیا کے لیے سچائی کی گھڑی پی۔ٹی۔آئی  اور ‘معمولِ نو ‘  (NEW NORMAL) معصومیت کا قتل: پاکستان میں بھارت کی پراکسی جنگ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اٹھائیس مئی

پڑھیں:

پاکستان کا جی ایس پی پلس سفر جاری رہے گا

پاکستان کا جی ایس پی پلس (GSP+) سفر ایک طویل تاریخ اور مسلسل جدوجہد کا آئینہ دار ہے۔ اس کی بنیاد 1971 میں اس وقت رکھی گئی جب اقوام متحدہ کی کانفرنس آن ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ نے ترقی پذیر ممالک کی برآمدات بڑھانے اور وہاں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے یورپی منڈیوں تک ترجیحی رسائی دینے کا فیصلہ کیا۔

اسی فیصلے کے نتیجے میں جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز (GSP) کا آغاز ہوا، جس کے تحت منتخب ممالک کی مخصوص مصنوعات پر عائد ڈیوٹی یا تو کم کر دی جاتی ہے یا مکمل طور پر ختم کر دی جاتی ہے۔

اس اسکیم کے تین حصے ہیں: بنیادی جی ایس پی، جی ایس پی پلس، اور ایوری تھنگ بٹ آرمز۔ پاکستان جی ایس پی پلس ممالک میں شامل ہے، جس کے نتیجے میں دو تہائی پاکستانی مصنوعات یورپی منڈی میں صفر فیصد درآمدی ڈیوٹی کے ساتھ داخل ہوتی ہیں۔

تاہم یہ سہولت مشروط ہے۔ کسی بھی ملک کو یہ درجہ حاصل کرنے کے لیے انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیات کے تحفظ اور گورننس سے متعلق 27 بین الاقوامی معاہدوں کی مکمل پاسداری لازمی قرار دی گئی ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے بنیادی اصولوں کے تحت جبری مشقت، چائلڈ لیبر اور امتیازی سلوک کا خاتمہ اور صنعتوں میں یونین سازی کو یقینی بنانا اس کے بنیادی تقاضے ہیں۔

ان کنونشنز کی خلاف ورزی کی صورت میں یورپی یونین اس سہولت کو واپس لینے کا اختیار رکھتی ہے۔ اسی لیے یورپی یونین پاکستان سمیت تمام مستفید ممالک کی مانیٹرنگ مسلسل جاری رکھتی ہے، اور ان کی رپورٹس پر کسی تحفظ کے بغیر اتفاق کرنا بھی اہل ممالک کے لیے لازم ہے۔

پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ 2013 میں ملا اور یکم جنوری 2014 سے اسے ڈیوٹی فری رسائی کے فوائد حاصل ہونا شروع ہوئے، جن میں اب تک 2 مرتبہ توسیع ہو چکی ہے۔ اس سے پہلے پاکستان 2002 سے 2004 تک اس اسکیم سے فائدہ اٹھا چکا ہے مگر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں اعتراضات کے بعد اس سہولت کو ختم کر دیا گیا تھا۔

پاکستان، فلپائن، سری لنکا، کرغزستان، ازبکستان اور متعدد دیگر ممالک اس سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ اسٹیٹس کی معیاد 2023 میں ختم ہوئی، تاہم مزید 4 سال کی توسیع کی بدولت پاکستان 2027 تک نئی شرائط پوری کرتے ہوئے اس سہولت سے مستفید ہوتا رہے گا۔

جی ایس پی پلس پاکستان کے لیے محض ایک تجارتی رعایت نہیں بلکہ ملکی معیشت، برآمدات، روزگار اور سماجی استحکام کا بنیادی ستون ہے۔ ہر سال قریباً 6 ارب یورو (قریباً 2,070 ارب روپے) کی پاکستانی مصنوعات، خصوصاً ٹیکسٹائل، یورپی مارکیٹ تک ڈیوٹی فری رسائی حاصل کرتی ہیں، جس سے پاکستان کو 450 سے 550 ملین یورو (قریباً 155 سے 190 ارب روپے) کی بچت ہوتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ 15 سے 20 لاکھ ملازمتیں، جن میں بڑی تعداد خواتین کی ہے براہِ راست اس اسکیم کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ 2014 سے اب تک پاکستان کو 3.6 ارب یورو (قریباً 1,242 ارب روپے) کے مجموعی فوائد حاصل ہو چکے ہیں اور یورپ کے ساتھ تجارت ساڑھے 4 ارب یورو (قریباً 1,380 ارب روپے) سے بڑھ کر 9 ارب یورو (قریباً 3,105 ارب روپے) تک پہنچ چکی ہے۔

پاکستان نے اس اسکیم کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے قومی سطح پر ایک مؤثر تعمیلی ڈھانچہ قائم کیا ہے۔ ٹریٹی امپلیمنٹیشن سیلز اور جی ایس پی پلس فوکل پوائنٹس کا قیام، خودکار رپورٹنگ سسٹم اور اعلیٰ سطح مذاکرات اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت حاصل ہوئی، اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کو ’اے اسٹیٹس‘ ملنا بین الاقوامی سطح پر ادارہ جاتی اصلاحات کا اعتراف ہے۔

انسانی حقوق اور لیبر اصلاحات کے حوالے سے بھی متعدد پیشرفت سامنے آئی ہیں۔ اسلام آباد میں بچوں کی شادی کی عمر 18 سال مقرر کی گئی، لیبر انسپیکشنز میں 20 فیصد اضافہ ہوا اور برآمدی زونز میں ٹریڈ یونینز کی آزادانہ رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی گئی۔ ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں 10 بلین ٹری سونامی جیسے اقدامات کی بدولت پاکستان کو جی ایس پی پلس ممالک میں سب سے فعال ملک قرار دیا گیا۔

تاہم یورپی یونین کے تحفظات مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے۔ یورپی سفیر ریمنڈس کروبلس کے مطابق پاکستان کو انسانی حقوق، لیبر اصلاحات، ماحولیات اور اچھی حکمرانی کے حوالے سے مزید پیشرفت دکھانا ہوگی۔ جبری گمشدگیاں، توہینِ مذہب قوانین، اقلیتوں کے حقوق اور آزادی اظہار جیسے معاملات یورپی ملکوں کی خصوصی توجہ کا مرکز ہیں۔

سابق سفیروں رینا کیونکا اور اولوف سکوگ نے بھی خبردار کیا تھا کہ فوجی عدالتوں کا استعمال، میڈیا پر پابندیاں اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر دباؤ جی ایس پی پلس مراعات کو متاثر کر سکتے ہیں۔

اکتوبر 2025 میں وزیرِ تجارت جام کمال نے یورپی کمپنیوں کو ٹیکنالوجی کی منتقلی، پائیدار زراعت اور فوڈ چین میں تعاون کی دعوت دی۔ انہوں نے دو اہم معاملات بھی اٹھائے: ایتھنول پر ڈیوٹی میں رعایت کی واپسی، جس سے دیہی روزگار متاثر ہوا، اور باسمتی چاول کی جغرافیائی شناخت کا تنازع، جس پر انہوں نے منصفانہ اور غیرجانبدار فیصلہ کرنے پر زور دیا۔ یہ دونوں مسائل پاکستان کی دیہی معیشت، کاشتکاروں کے روزگار اور سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

اگلا بڑا امتحان آج سے (24 تا 28 نومبر 2025) شروع ہونے والا یورپی مانیٹرنگ مشن ہوگا، جس کے خفیہ نتائج 2026 کی رپورٹ میں شامل کیے جائیں گے۔ یہی رپورٹ طے کرے گی کہ پاکستان 2027 کے بعد بھی ان مراعات سے فائدہ اٹھا پائے گا یا نہیں۔

تاہم پاکستان کی موجودہ رفتار، اصلاحات کا تسلسل اور ادارہ جاتی پیشرفت یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان نے معاہدوں پر دستخط صرف رسمی کارروائی کے طور پر نہیں کیے بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے انہیں قومی ترجیح بنا دیا ہے، اور غالب امکان یہی ہے کہ آئندہ فیصلہ بھی پاکستان کے حق میں آئے گا۔

پاکستان کی کوششیں، اصلاحات اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتا ہوا اعتماد اس حقیقت کی گواہی دیتے ہیں کہ جی ایس پی پلس صرف ایک سہولت نہیں بلکہ پاکستان کے تجارتی مستقبل کا اہم دروازہ ہے اور یہ سفر نہ صرف جاری رہے گا بلکہ دیرپا بھی ہوگا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

متعلقہ مضامین

  • ’اے آئی ایٹمی طاقت جیسی، نیا عالمی ’اے آئی کلب‘ بن رہا ہے‘
  • سردیوں میں کیا کھائیں؟ ٹھنڈے موسم میں جسم کو طاقت دینے والی غذائیں
  • بلدیاتی اداروں کی مالی خودمختاری بڑھانے کے لیے مشاورت جاری ہے، ناصر حسین شاہ
  • صیہونی رژیم صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے، ایڈمرل علی شمخانی
  • پاکستان کا جی ایس پی پلس سفر جاری رہے گا
  • سعودی عرب اور پاکستان کے لئے طاقت، علاقائی نظم اور سلامتی کے سوال پر ایک بنیادی نکتہ
  • کوئی بھی بین الاقوامی طاقت حماس کو غیر مسلح نہیں کر سکتی، صیہونی وزیر
  • وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان
  • عاصم افتخاراحمد کا جنرل اسمبلی مباحثے میں عالمی ادارے میں طاقت کےعدم توازن پرگہری تشویش کااظہار
  • کیا ایم کیو ایم مشرف دور حکومت سے زیادہ طاقت ور ہو گئی ہے؟