غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 28 مئی ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جب غزہ میں فلسطینیوں کا ہجوم ایک نئے امدادی مرکز کی جانب لپکا تو عارضی طور پر کنٹرول سے باہر ہو گیا ادھر حماس نے تقسیم کے طریقہ کار کو ناکام قرار دیا ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق نیتن یاہو نے ایک خطاب میں کہا کہ ہم نے اپنے امریکی دوستوں کے ساتھ ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت امداد کنٹرول شدہ مقامات پر تقسیم کی جا رہی ہے، یہاں ایک امریکی کمپنی فلسطینی خاندانوں میں خوراک تقسیم کر رہی ہے کچھ دیر کے لیے کنٹرول کھو بیٹھے تھے تاہم خوش قسمتی سے ہم نے دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا.

(جاری ہے)

دوسری طرف ایک اعلیٰ اسرائیلی فوجی اہل کار نے فرانسیسی ادارے کو بتایا کہ امریکی اداروں کے ذریعے آج امداد کی تقسیم کامیاب رہی حماس نے غزہ میں امداد کی تقسیم کے طریقہ کار کو ناکام قرار دیا غزہ میں حماس کے زیر انتظام سرکاری اطلاعاتی دفتر نے کہا کہ اسرائیلی فوج نسلی بنیادوں پر قائم کردہ الگ تھلگ علاقوں میں امداد کی تقسیم کے منصوبے میں بری طرح ناکام ہو گئی.

حماس نے واضح کیا کہ ہزاروں بھوکے افراد جنہیں قابض افواج نے تقریباً 90 دن سے خوراک اور دوا سے محروم رکھا ان علاقوں کی طرف لپکے اور یہ درد ناک اور افسوس ناک مناظر اس وقت ختم ہوئے جب لوگ امدادی مراکز میں داخل ہو گئے اور مہلک بھوک کے باعث خوراک پر قابض ہو گئے بیان میں امداد کو جنگی ہتھیار اور سیاسی دباﺅ کا ذریعہ بنانے کی مذمت بھی کی گئی ہے.

رفح میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران مہنیوں سے خوراک سمیت بنیادی امداد سے محروم ہزاروں فلسطینی نئے امدادی مرکز کی طرف دوڑے یہ امدادی کیمپ امریکی حمایت یافتہ تنظیم کے زیر انتظام ہے اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے اس علاقے میں ”انتباہی فائرنگ“کی . دوسری طرف امریکا کی حمایت یافتہ ”غزہ ہیومینٹیرین فاﺅنڈیشن“ نے تصدیق کی کہ تقسیم کے مقام پر ایک موقع پر امداد حاصل کرنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو گئی کہ ان کے عملے کو پیچھے ہٹنا پڑا تاکہ لوگ محفوظ طریقے سے امداد حاصل کر سکیں اور زخمی ہونے سے بچا جا سکے تنظیم کے مطابق اب تک خوراک کے تقریباً 8000 پیک تقسیم کیے جا چکے ہیں جن میں مجموعی طور پر 4 لاکھ 62 ہزار کھانوں کی مقدار شامل ہے.

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے جنوبی غزہ سے ہزاروں افراد کو نئے امدادی مرکز کی طرف لپکتے دیکھ کر اس منظر کو دل دہلا دینے والا قرار دیا یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب اسرائیل کی طرف سے 2 مارچ سے غزہ پر عائد سخت محاصرے میں کچھ نرمی کے دنوں بعد یہ صورت حال سامنے آئی ہے جو خوراک، دوا، پانی، ایندھن اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا باعث بنا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی تقسیم کے کی طرف

پڑھیں:

ٹرمپ کا دائیں بازور کی امریکی تنظیم ”اینٹیفا“کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کاعندیہ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دائیں بازو کے سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے بعد بائیں بازو کی تنظیموں کے خلاف نئی کارروائی کا اشارہ دیا ہے انہوں نے خاص طور پر اینٹی فاشسٹ (اینٹیفا) تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ہدف مقرر کیا ہے ٹرمپ نے”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ وہ اس تحریک کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر رہے ہیں انہوں نے لکھا کہ وہ اس تحریک کی فنڈنگ کرنے والوں کی اعلیٰ ترین قانونی معیارات کے مطابق تحقیقات کی سختی سے سفارش کریں گے یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس اعلان کی قانونی حیثیت کیا ہوگی.

(جاری ہے)

ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹیفا ایک ایسی نظریاتی تحریک ہے جس کی کوئی واضح قیادت یا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے اس سے ایک روز قبل یوٹاہ کے پراسیکیوٹرز نے چارلی کرک کے قتل کے ملزم ٹائلر رابنسن کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کیے تھے تاہم اس کا کسی بیرونی گروپ سے تعلق ثابت کرنے والا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا اور اس کے اصل مقاصد کے بارے میں سوالات اب بھی باقی ہیں ٹائلر رابنسن کے بارے میں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ان کے والد اور خاندان صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حامیوں میں سے جبکہ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ٹائلربائیں بازوکے نظریات سے متاثرتھا.

ٹرمپ اور ان کے بڑے عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ بائیں بازو کی تنظیموں نے قدامت پسندوں کے خلاف نفرت اور دشمنی کا ماحول بنایا جس کی وجہ سے چارلی کرک کو قتل کیا گیاجب کہ اس کے ردعمل میں وائٹ ہاﺅس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حکومت سیاسی تشدد اور نفرت پھیلانے والی باتوں کو روکنے کے لیے ایک نئے سرکاری حکم نامے (ایگزیکٹو آرڈر) پر کام کر رہی ہے.

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ”فاکس نیوز “کو دیے گئے ایک انٹرویو میں قتل کی وجہ بائیں بازو کی سیاسی انتہا پسندی کو قرار دیا انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ بائیں بازو کے تشدد کی فنڈنگ کرنے والے نیٹ ورکس کو دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہی سمجھا جائے ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کرک کے قتل کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کے لیے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • شیعہ تنظیموں کیجانب سے خیبر پختونخوا کے متاثرین سیلاب کیلئے امدادی سامان
  • افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
  • ٹرمپ کا دائیں بازور کی امریکی تنظیم ”اینٹیفا“کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کاعندیہ
  • اگست کے دوران ٹیکسٹائل، خوراک، پیڑولیم اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز کی ایکسپورٹ میں کمی
  • ایشیا کپ: پاک یو اے ای میچ کے دوران امپائر زخمی ہو کر میدان سے باہر چلے گئے
  • پشاور، الخدمت کی جانب سے 8 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان پنجاب روانہ
  • پشاور: الخدمت کی جانب سے 8 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان پنجاب روانہ
  • حالیہ بارشوں کے متاثرین سمیت 1540 مستحق افراد میں ان کی دہلیز پر امدادی سامان تقسیم
  • غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
  • مظفر گڑھ: سیلاب متاثرین امدادی سامان کیلئے لڑ پڑے‘ متعدد کی حالت غیر