بنگلہ دیش: دسمبر میں الیکشن کا مطالبہ کرنے والی ’بی این پی‘ کے زیراہتمام ریلی کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
دسمبر میں الیکشن کا مطالبہ کرنے والی خالدہ ضیا کی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے زیراہتمام نیا پلٹن میدان میں ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے، جس کے باعث ڈھاکہ کے کچھ علاقوں میں ٹریفک جام ہوگئی، اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ریلی میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہے، ڈھاکہ، سلہٹ، فرید پور اور میمن سنگھ سمیت ملک بھر سے نوجوان جلوسوں کی شکل میں ریلی میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں قومی مفاد سب سے مقدم، ملکی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، بنگلہ دیشی فوج کا عزم
بی این پی کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے شرکا کو سبز، پیلے اور سرخ رنگوں کی چمکیلی ٹوپیاں اور ٹی شرٹس پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
نیا پلٹن میں پارٹی کے مرکزی دفتر کے بالکل سامنے ایک اسٹیج بنایا گیا ہے، ریلی کے نتیجے میں اسٹیج کے سامنے والی سڑک پر گاڑیوں کی آمدورفت مکمل طور پر معطل ہو کر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے ارد گرد کے علاقوں میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔
توقع ہے کہ بی این پی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان بطور مہمان خصوصی ریلی سے خطاب کریں گے۔ وہ پارٹی کے سیاسی روڈ میپ اور ملک کے نوجوانوں کے لیے مستقبل کی حکمت عملی کا خاکہ پیش کریں گے۔
بی این پی کے کئی سینیئر رہنما جن میں پارٹی کی قائمہ کمیٹی کے ارکان خندکر مشرف حسین، عبدالمعین خان، امیر خسرو محمود چوہدری اور صلاح الدین احمد بھی ریلی سے خطاب کریں گے۔
پیر کو ایک پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے سینیئر جوائنٹ سیکریٹری جنرل روح کبیر رضوی نے کہا تھا کہ عوام کی بڑی تعداد ریلی میں شریک ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ 10 سے 15 لاکھ کے قریب نوجوان اس ریلی میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کی ریلی طارق رحمان کی قیادت میں نوجوانوں کے حق رائے دہی کے حصول کے لیے جاری تحریک میں ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں بنگلہ دیش: شیخ حسینہ دور کے عہدیداروں کیخلاف مقدمے کی کارروائی کا آغاز
بی این پی کی اس ملک گیر مہم کا آغاز 9 مئی کو چٹگرام میں ایک ریلی سے ہوا، اس کے بعد کھلنا اور بوگورہ میں کامیاب پروگرام ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکشن کا مطالبہ بنگلہ دیش خالدہ ضیا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن کا مطالبہ بنگلہ دیش خالدہ ضیا وی نیوز بی این پی کے بنگلہ دیش ریلی میں کریں گے کے لیے
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر کا حل دہشتگردی کے خاتمے کی کنجی ہے، سوشلسٹ پارٹی
سندیپ پانڈے نے کشمیری قوم سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبہ کیساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہم شرمندہ ہیں اور کشمیری عوام سے معافی چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کے اراکین نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مقامی تاجروں، سماجی کارکنوں، اوقاف کمیٹی کے نمائندوں اور معزز شہریوں سے تفصیلی بات چیت کی۔ پارٹی کا یہ وفد کشمیر کے پانچ روزہ دورے پر ہے، جس دوران وہ مختلف اضلاع اور سرحدی علاقوں کا دورہ کر رہا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری سندیپ پانڈے نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب مسئلہ کشمیر کو پاکستان کے ساتھ بامعنی بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہماری حکومت ہوتی تو ہم مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے پاکستان سے بات چیت کرتے۔
انہوں نے حکمران جماعت اور حزب اختلاف کے لیڈران کے بین الاقوامی دورے کی دبے الفاظ میں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت سیز فائر معاملے میں ٹرمپ کی ثالثی کو مسترد کر رہا ہے اور یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جنگ بندی بھارت اور پاکستان کے دو طرفہ مذاکرات سے ممکن ہوا تا تو مندوبین کو عالمی دورہ پر کیونکر بھیجا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ وفد راست پاکستان بھیجا جاتا یا وہاں کا وفد بھارت طلب کیا جاتا تو زیادہ مناسب تھا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جوں ہی مسئلہ کشمیر کا با معنی حل نکلے گا، دہشت گردی کا خود بخود خاتمہ ہو جائے گا۔
مندوبین نے بھارت و پاکستان کے مابین بڑھتی کشیدگی پر گہری تشویش ظاہر کی اور زور دیا کہ مسائل کے حل کے لئے بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ سندیپ پانڈے نے کشمیری قوم سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبہ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہم شرمندہ ہیں اور کشمیری عوام سے معافی چاہتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کشمیری عوام کے ساتھ پہلگام حملے کے بعد زیادتی کرنے والے لوگوں کی تعداد ملک بھر میں 35 فیصد سے زائد نہیں، یہ لوگ وادی کشمیر کے لوگوں کے ساتھ نفرت کرتے ہیں تاہم باقی لوگ کشمیریوں کو اپنا مانتے ہیں۔