بیٹے کی والدین سے ناراضی، پولیس نے معاملہ کیسے حل کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
گھروں میں لڑائی جھگڑے اور ناراضیاں چلتی رہتی ہیں، تاہم بعض اوقات انا کی وجہ سے یہ معاملہ انتہائی گھمبیر بھی ہو جاتا ہے، ایسا ہی کچھ کراچی کے ایک علاقے میں ہوا۔
24 مئی کو کراچی کے تھانہ درخشاں میں ڈی ایچ اے فیز 6 کے رہائشی سرکاری ملازم جاوید سولنگی کی جانب سے ایک رپورٹ درج کروائی گئی جس میں بیان کیا گیا کہ ان کا 24 سالہ بیٹا حسن سولنگی اپنی ذاتی گاڑی میں گھر سے نکلا اور لاپتا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کراچی: قتل کی نیت سے حملہ آور بیٹا باپ کے ہاتھوں قتل
مدعی مقدمہ کے مطابق حسن سے رات کے وقت فون پر مختصر رابطہ ہوا، جس میں ان کے بیٹے نے کہاکہ وہ تھوڑی دیر میں واپس آ رہا ہے لیکن کچھ دیر تک جب وہ نہ آیا تو دوبارہ رابطہ کرنے پر پتا چلا کہ اس کے دونوں موبائل نمبرز بند ہو گئے ہیں اور وہ مکمل طور پر لاپتہ ہو چکا ہے۔ جس کے بعد تھانہ درخشاں میں اغوا کا مقدمہ درج کرکے فوری طور پر قانونی کارروائی عمل لانے کی درخواست کی گئی۔
درخشاں پولیس نے مقدمہ کے اندراج کے بعد تفتیش کا آغاز کیا، اور موبائل ڈیٹا و سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے جامع تحقیقات کے نتیجے میں حسن سولنگی کو پاک کالونی کے علاقے سے بازیاب کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں قتل کے مقدمے کا ڈراپ سین، سگا باپ ہی بیٹے کا قاتل نکلا
تفتیش پر معلوم ہوا کہ حسن سولنگی کسی کے اغوا کا نشانہ نہیں بنا تھا، بلکہ یہ معاملہ خود ساختہ اغوا کا تھا، مزید معلومات کے مطابق حسن سولنگی نجی معاملہ پر ماں باپ سمیت دیگر گھر والوں سے ناراض تھا جس کے بعد اس نے یہ حرکت کی، بعد ازاں حسن کو بحفاظت اُس کے والد جاوید سولنگی کے حوالے کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بازیاب بیٹا پولیس کراچی والدین ناراض وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بازیاب بیٹا پولیس کراچی والدین ناراض وی نیوز حسن سولنگی
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
ہزاروںمحصور، شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا،عینی شاہدین کا انکشاف
سیٹلائٹ تصاویر سے الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں
سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔