مسئلہ کشمیر کا حل دہشتگردی کے خاتمے کی کنجی ہے، سوشلسٹ پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
سندیپ پانڈے نے کشمیری قوم سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبہ کیساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہم شرمندہ ہیں اور کشمیری عوام سے معافی چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کے اراکین نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مقامی تاجروں، سماجی کارکنوں، اوقاف کمیٹی کے نمائندوں اور معزز شہریوں سے تفصیلی بات چیت کی۔ پارٹی کا یہ وفد کشمیر کے پانچ روزہ دورے پر ہے، جس دوران وہ مختلف اضلاع اور سرحدی علاقوں کا دورہ کر رہا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری سندیپ پانڈے نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب مسئلہ کشمیر کو پاکستان کے ساتھ بامعنی بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہماری حکومت ہوتی تو ہم مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے پاکستان سے بات چیت کرتے۔
انہوں نے حکمران جماعت اور حزب اختلاف کے لیڈران کے بین الاقوامی دورے کی دبے الفاظ میں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت سیز فائر معاملے میں ٹرمپ کی ثالثی کو مسترد کر رہا ہے اور یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جنگ بندی بھارت اور پاکستان کے دو طرفہ مذاکرات سے ممکن ہوا تا تو مندوبین کو عالمی دورہ پر کیونکر بھیجا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ وفد راست پاکستان بھیجا جاتا یا وہاں کا وفد بھارت طلب کیا جاتا تو زیادہ مناسب تھا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جوں ہی مسئلہ کشمیر کا با معنی حل نکلے گا، دہشت گردی کا خود بخود خاتمہ ہو جائے گا۔
مندوبین نے بھارت و پاکستان کے مابین بڑھتی کشیدگی پر گہری تشویش ظاہر کی اور زور دیا کہ مسائل کے حل کے لئے بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ سندیپ پانڈے نے کشمیری قوم سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبہ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہم شرمندہ ہیں اور کشمیری عوام سے معافی چاہتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کشمیری عوام کے ساتھ پہلگام حملے کے بعد زیادتی کرنے والے لوگوں کی تعداد ملک بھر میں 35 فیصد سے زائد نہیں، یہ لوگ وادی کشمیر کے لوگوں کے ساتھ نفرت کرتے ہیں تاہم باقی لوگ کشمیریوں کو اپنا مانتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے انہوں نے بات چیت کے ساتھ رہا ہے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔
گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔