سندیپ پانڈے نے کشمیری قوم سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبہ کیساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہم شرمندہ ہیں اور کشمیری عوام سے معافی چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کے اراکین نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مقامی تاجروں، سماجی کارکنوں، اوقاف کمیٹی کے نمائندوں اور معزز شہریوں سے تفصیلی بات چیت کی۔ پارٹی کا یہ وفد کشمیر کے پانچ روزہ دورے پر ہے، جس دوران وہ مختلف اضلاع اور سرحدی علاقوں کا دورہ کر رہا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری سندیپ پانڈے نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب مسئلہ کشمیر کو پاکستان کے ساتھ بامعنی بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہماری حکومت ہوتی تو ہم مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے پاکستان سے بات چیت کرتے۔

انہوں نے حکمران جماعت اور حزب اختلاف کے لیڈران کے بین الاقوامی دورے کی دبے الفاظ میں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت سیز فائر معاملے میں ٹرمپ کی ثالثی کو مسترد کر رہا ہے اور یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جنگ بندی بھارت اور پاکستان کے دو طرفہ مذاکرات سے ممکن ہوا تا تو مندوبین کو عالمی دورہ پر کیونکر بھیجا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ وفد راست پاکستان بھیجا جاتا یا وہاں کا وفد بھارت طلب کیا جاتا تو زیادہ مناسب تھا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جوں ہی مسئلہ کشمیر کا با معنی حل نکلے گا، دہشت گردی کا خود بخود خاتمہ ہو جائے گا۔

مندوبین نے بھارت و پاکستان کے مابین بڑھتی کشیدگی پر گہری تشویش ظاہر کی اور زور دیا کہ مسائل کے حل کے لئے بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ سندیپ پانڈے نے کشمیری قوم سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبہ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہم شرمندہ ہیں اور کشمیری عوام سے معافی چاہتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کشمیری عوام کے ساتھ پہلگام حملے کے بعد زیادتی کرنے والے لوگوں کی تعداد ملک بھر میں 35 فیصد سے زائد نہیں، یہ لوگ وادی کشمیر کے لوگوں کے ساتھ نفرت کرتے ہیں تاہم باقی لوگ کشمیریوں کو اپنا مانتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے انہوں نے بات چیت کے ساتھ رہا ہے

پڑھیں:

تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین

انہوں نے خبردار کیا کہ خاموشی اب کوئی آپشن نہیں ہے اور کشمیر کے بحران کو نظر انداز کرنے سے عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جنوب ایشیائی امور کے ماہرین نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک خطرناک حل طلب تنازعہ ہے جس کے علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین مضمرات ہیں۔ ذرائع کے مطابق ماہرین نے رواں سال مئی میں ہونے والے تصادم کو بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ کے بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری کی بے حسی کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صورتحال بگڑتی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں فوری طور پر بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔ ماہرین نے اقوام متحدہ سے فیصلہ کن کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا منصفانہ اور دیرپا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خاموشی اب کوئی آپشن نہیں ہے اور کشمیر کے بحران کو نظر انداز کرنے سے عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شدید بارشیں، سیلاب،کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو امداد کیلئے حاضر ہیں:شرجیل میمن
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین
  • دیامر‘ بوسرٹاپ جاں بحق ‘ 15سیاھ لاپتہ ؛ بھارت نے پانی چھوڑدیا ‘ آزاد کشمیر کے کئی علاقے زیرآب 
  • مراد علی شاہ کی کے فور اور بی آر ٹی کے کام کو ستمبر میں شروع کرنیکی ہدایت
  • عوام کا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا: پی ٹی آئی کا 9 مئی کے ملزمان کو سزاؤں پر ردعمل
  • دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پوری قوم فورسز کیساتھ کھڑی ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
  • دہشتگردی کے خاتمے کےلئے پوری قوم فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا