یو این سمندروں پر تیسری عالمی کانفرنس میں ٹھوس اقدامات کے لیے پرعزم
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 مئی 2025ء) سمندری ماحول کو تحفظ دینے کے لیے دنیا بھر کے ممالک آئندہ ماہ فرانس کے شہر نیس میں جمع ہوں گے جہاں کرہ ارض کے سب سے بڑے اور اہم ترین ماحولیاتی نظام کو لاحق خاموش تباہی روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر بات چیت کی جائے گی۔
9 تا 13 جون ہونے والی اقوام متحدہ کی تیسری سمندری کانفرنس (یو این او سی 3) میں دنیا بھر سے سربراہان مملکت، سائنس دان، سول سوسائٹی کے ارکان اور کاروباری رہنما شرکت کریں گے۔
Tweet URLاس موقع پر سمندری ماحول کو بڑھتی ہوئی آبی حدت اور تیزابیت، حیاتیاتی تنوع کے خاتمے، پلاسٹک کی آلودگی اور ناپائیدار ماہی گیری جیسے مسائل سے لاحق سنگین خطرات پر قابو پانے کے لیے غوروخوض ہو گا اور اس ضمن میں اہم فیصلے لیے جائیں گے۔
(جاری ہے)
ہنگامی صورتحالاقوام متحدہ کے دفتر برائے معاشی و سماجی امور (ڈیسا) کے سربراہ اور کانفرنس کے سیکرٹری جنرل لی جنہوا نے کہا ہے کہ کرہ ارض پر زندگی کو تحفظ دینے کا نظام ایسے سنگین مسائل سے دوچار ہے جو ہنگامی توجہ کا تقاضا کرتے ہیں۔ تاہم دنیا کے پاس درست سمت اختیار کا وقت اب بھی موجود ہے۔ سمندروں کا مستقبل طے نہیں ہے بلکہ اسے زمانہ حال میں لیے گئے فیصلے اور اقدامات متشکل کریں گے۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یو این او سی 3' معمول کا کوئی رسمی اجلاس نہیں ہو گا بلکہ اس سے تمام شعبوں اور ممالک میں سمندری ماحول کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات کی رفتار تیز کرنے میں مدد ملے گی۔
سمندری ماحول کے تحفظ کا معاہدہکانفرنس میں 50 سے زیادہ ممالک کے سربراہان سمیت تقریباً تمام ممالک سے ڈیڑھ ہزار مندوبین شریک ہوں گے۔
اس دوران مختلف موضوعات پر 10 اجلاس اور 10 مباحثوں کا انعقاد ہو گا۔ فرانس کے ساتھ کوسٹاریکا بھی اس کانفرنس کا مشترکہ میزبان ہے۔اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے جیروم بونافونٹ نے کہا ہے کہ دنیا کو ماحولیاتی اعتبار سے ہنگامی حالات کا سامنا ہے۔ سمندری ماحول سنگین خطرات سے دوچار ہے۔ امید ہے کہ یہ کانفرنس بہتری کے لیے فیصلہ موڑ ثابت ہو گی اور اس میں ایسا معاہدہ طے پائے گا جس سے مستقبل میں سمندری ماحول کو موثر تحفظ ملے گا۔
لی جنہوا کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کو 'سمندروں کے لیے نیس لائحہ عمل' کا نام دیا جائے گا جس میں تمام ممالک دنیا بھر کے سمندری ماحول کو بچانے کے لیے رضاکارانہ طور پر نئے اور ٹھوس وعدے کریں گے۔
تین سنگ ہائے میلتین اجلاس 'یو این او سی 3' کے کامیاب انعقاد کی راہ ہموار کریں گے۔ ان میں 4 تا 6 جون ہونے والی 'ون سائنس کانگرس' خاص طور پر اہم ہے جس میں کئی ہزار محققین شرکت کر رہے ہیں۔
اس سے اگلے روز سمندری سطح میں اضافے اور ساحلوں کے استحکام کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے جبکہ 7 تا 8 جون ہونے والی ایک کانفرنس میں سمندری ماحول کے تحفظ کے لیے سرمایہ کاروں اور پالیسی سازوں کو متحرک کیا جائے گا۔اقوام متحدہ میں کوسٹاریکا کی سفیر مارٹیزا چن ولورڈے نے کہا ہے کہ سمندروں کے تحفظ سے متعلق اقدامات میں مزید تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔
رکن ممالک کی جانب سے اس ضمن میں واضح شیڈول، مالی وسائل اور جواب طلبی کے طریقہ کار کے ساتھ ٹھوس وعدوں کی توقع ہے۔ اس مرتبہ کانفرنس میں محض بات چیت ہی نہیں ہو گی بلکہ زیادہ سے زیادہ ٹھوس نتائج بھی حاصل کیے جائیں گے۔عزائم سے عمل تک'اقدامات کی رفتار تیز کرنا اور سمندروں کے تحفظ اور ان سے پائیدار طور سے کام لینے کے لیے تمام متعلقہ فریقین کو متحرک کرنا اس کانفرنس کا بنیادی موضوع ہے جس میں پائیدار ماہی گیری سےلے کر سمندری آلودگی کے خاتمے اور موسمیات و حیاتیاتی تنوع کے باہمی تعامل سمیت متعدد موضوعات پر بات چیت ہو گی اور ضروری فیصلے لیے جائیں گے۔
لی جنہوا نے کہا ہے کہ یہ عزائم کو عمل میں بدلنے کا وقت ہے۔ حکومتوں، کاروباروں، سائنس دانوں اور سول سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ اس مقصد کے لیے مشترکہ جذبے کے تحت متحد ہوں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سمندری ماحول کو اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کانفرنس میں کریں گے کے تحفظ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ
اسلام آباد:پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ*
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، جن میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ سرِفہرست ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔