پی ٹی آئی میں چین آف کمانڈ ٹُوٹ چکی
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور تحریک شروع کرنے کا عندیہ د ، تاہم قیادت کی جانب سے تاحال حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے ایک طرف کارکنوں کو تحریک کے لیے بھرپور تیاری کی ہدایات دی جا رہی ہیں تو دوسری جانب رہنماؤں کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ورکرز ناراض نظر آرہے ہیں۔
اردونیوز کے مطابق پشاور میں 26 مئی کو ہونے والے احتجاجی جلسے میں پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی قیادت غیر حاضر رہی، ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت بیشتر ارکان اسمبلی شریک نہ ہوئے۔
پارٹی رہنماؤں کے اس رویے کی وجہ سے کارکنوں نے اپنی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ پی ٹی آئی کے احتجاج میں اسد قیصر، شاندانہ گلزار خان اور صوبائی وزیر مینہ خان موجود تھے جبکہ صوبائی صدر جنید اکبر اور ایم این اے عاطف خان احتجاج کے اختتام پر پہنچے۔
سینیئر قیادت کے خلاف نعرے بازی
پی ٹی آئی کے احتجاج میں وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کی عدم شرکت پر ورکرز کی جانب سے سخت تنقید کی گئی۔
احتجاج میں تاخیر سے پہنچنے پر جنید اکبر خان کے خلاف بھی نعرے بازی ہوئی اور انہیں تقریر کرنے کا موقع تک نہ ملا۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئر کارکن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پارٹی کے جلسوں میں قیادت کی غیر حاضری سے کارکنوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ وقت کارکنوں کو یکجا کرنے کا ہے، اگر قیادت آپس میں اختلافات کے باعث اسی طرح سیاسی سرگرمیوں سے دُور رہی تو عمران خان کی رہائی کی تحریک کو نقصان پہنچے گا۔
پارٹی ورکر کا مزید کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کے چند رہنما صرف اقتدار کے مزے لینے میں مصروف ہیں اور وہ عمران خان کی رہائی میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
اس معاملے پر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے سیکریٹری اطلاعات ملک عدیل اقبال کا موقف تھا کہ ’پشاور کے جلسے میں پارٹی کی تمام قیادت موجود تھی۔ جنید اکبر خان اور دیگر رہنما ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے رش میں پھنس گئے تھے اور اسی وجہ سے وہ تاخیر سے پہنچے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان کی آزادی کی تحریک کے لیے تمام رہنما ’ایک پیج پر ہیں‘ اور ہم بہت جلد تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں جس کے لیے تیاری ہو رہی ہے۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے ترجمان ملک عدیل اقبال نے مزید کہا کہ ’کارکن واپس نہ آنے کے لیے نکلیں گے اور اس مرتبہ ایک الگ حکمتِ عملی کے ساتھ نکلیں گے۔
ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا فراز مغل کا کہنا تھا کہ ’ہم علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پوری تیاری کے ساتھ نکلیں گے۔ وزیراعلٰی کا جنید اکبر کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں اور دونوں صرف عمران خان کی رہائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔‘
تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کی ’چین آف کمانڈ‘ ٹُوٹ چکی ہے اور اس کی زیادہ ذمہ داری جیل میں موجود بانی چیئرمین پر عائد ہوتی ہے۔‘
ان کے مطابق ’عمران خان الگ الگ شخصیات کو الگ الگ ٹاسک سونپ رہے ہیں، علی امین گنڈاپور کو کچھ کہا جاتا ہے، جنید اکبر کو الگ ہدایات دی جاتی ہیں جبکہ علیمہ خان کے ذریعے کچھ اور پیغام دیا جاتا ہے۔‘ یہ سب رہنما ایک پیج پر ہیں اور نہ ہی اس وقت پاکستان تحریک انصاف کا کوئی سٹرکچر موجود ہے۔
’جیل میں قید عمران خان کی ہدایت پر ہر رہنما الگ الگ طریقے سے عمل کر رہا ہے، صوبے میں اس وقت الگ الگ پاور ہاؤسز موجود ہیں۔‘ ’اسد قیصر کا الگ گروپ ہے، اسی طرح جنید اکبر کا الگ جبکہ علی امین گنڈاپور کا ایک الگ پاور ہاؤس ہے۔ مشتاق غنی اور سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے اپنا الگ گروپ بنا رکھا ہے۔‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عمران خان کی رہائی علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا پی ٹی ا ئی جنید اکبر الگ الگ رہے ہیں تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
کراچی سے بوسٹن تک: عالمی صحت عامہ میں قیادت کا سفر ، ڈاکٹر عدنان حیدر کی نئی کامیابی
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی گرامر اسکول سے تعلیم کا آغاز، آغا خان یونیورسٹی سے میڈیکل ڈگری، اور پھر جانز ہاپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں ایک شاندار علمی و تحقیقی کیریئر — ڈاکٹر عدنان حیدر کی زندگی ایک مثالی سفر ہے جو تعلیمی برتری، عالمی قیادت، اور عوامی خدمت سے بھرپور ہے۔
گزشتہ 25 سالوں کے دوران ڈاکٹر عدنان حیدر نے صحت عامہ کے شعبے میں قابلِ قدر خدمات سرانجام دی ہیں، خصوصاً صحت کے نظام، بایوایتھکس، اور روڈ سیفٹی کے حوالے سے ان کا تحقیقی کام دنیا کے 90 سے زائد ممالک کی پالیسیوں اور عملی اقدامات پر اثرانداز ہوا ہے۔ ان کی توجہ خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک پر مرکوز رہی ہے، جہاں انہوں نے صحت کے عالمی نظام میں انقلابی سوچ اور حل متعارف کروائے۔
اب انہیں دنیا کے معتبر ترین اداروں میں سے ایک، بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ، کا ڈین مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہیں “رابرٹ اے ناکس پروفیسر” کا اعزازی لقب بھی دیا گیا ہے، جو کہ تدریس، تحقیق اور سماجی اثرات میں غیر معمولی کارکردگی کے حامل افراد کو عطا کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر عدنان حیدر کی یہ تقرری نہ صرف ان کی ذاتی محنت اور وژن کی عکاسی کرتی ہے بلکہ پاکستان اور عالمی جنوب (Global South) کے لیے بھی فخر کا لمحہ ہے۔ یہ کامیابی ثابت کرتی ہے کہ پاکستانی صلاحیتیں جب علم، دیانتداری اور انسانی خدمت کے جذبے سے جُڑتی ہیں تو وہ عالمی سطح پر نئی بلندیوں کو چھو سکتی ہیں۔
ڈاکٹر عدنان حیدر کا یہ اعزاز پاکستان کے تعلیمی حلقوں، صحت عامہ کے شعبے، اور عالمی سطح پر پاکستانیوں کی ساکھ کو مزید مضبوط بنائے گا۔
Post Views: 6