ٹرمپ بہت جلد غزہ جنگ بندی کی شرائط پیش کریں گے، امریکی عہدیدار
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تحریری معاہدے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے منصوبے کو حتمی شکل دے رہی ہے جو ممکنہ طور پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کی بنیاد ہوگا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ ہم شرائط کی ایک نئی فہرست بھیجنے کی تیاری کر رہے ہیں جو متوقع طور پر آج پہنچا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس کا جائزہ لیں گے اور مجھے طویل مدتی حل نکلنے، عارضی جنگ بندی اور اس تنازع کے پرامن حل کے بارے میں بہت اچھی توقعات ہیں۔
اسٹیو وٹکوف نے یہ بیان وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کی موجودگی میں دیا جنہوں نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں تک فوری خوراک پہنچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کی پوری صورت حال سے نمٹ رہے ہیں، ہم غزہ کے لوگوں کو خوراک پہنچا رہے ہیں اور یہ صورت حال انتہائی اندوہناک ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایلون مسک کا ٹرمپ انتظامیہ سے اچانک کنارہ کشی، ’ ڈاج ‘ کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دیا
واشنگٹن:معروف کاروباری شخصیت اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں بطور مشیر اور "ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی" (DOGE) کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں سے اچانک استعفیٰ دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو براہِ راست اطلاع دیے بغیر مشیر کا عہدہ چھوڑا، جس کی تصدیق وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بھی کر دی ہے۔
ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ حکومت کے خصوصی ملازم کے طور پر ان کا وقت مکمل ہو چکا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سرکاری اخراجات کم کرنے کا موقع دینے پر شکریہ۔ DOGE کا مشن وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے ٹرمپ حکومت سے راہیں جدا کرلیں؛ امریکی اخبار کا دعویٰ
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو وفاقی سطح پر اخراجات میں کمی لانے کی ذمہ داری سونپی تھی، اور اسی مقصد کے لیے DOGE قائم کیا گیا تھا۔ تاہم، وفاقی بیوروکریسی میں اصلاحات اور بجٹ کٹوتیوں کی کوششوں پر ایلون مسک کو شدید عوامی اور سیاسی تنقید کا سامنا رہا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ استعفے سے ایک روز قبل ہی ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے مجوزہ بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا یہ بل یا تو بڑا ہو سکتا ہے یا خوبصورت، دونوں نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بل میں شامل کئی امور ان کے نزدیک غیر مؤثر اور اخراجات میں اضافے کا باعث ہیں، جو ان کے محکمے DOGE کے مقاصد سے متصادم ہیں۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ قانون سازی میں ٹیکس کٹوتیاں، امیگریشن سے متعلق سخت گیر پالیسیوں اور دیگر اخراجاتی شقیں شامل ہیں، جن پر ایلون مسک نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ تجاویز وفاقی خسارے میں اضافے کا باعث بنیں گی اور حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے اقدامات کو متاثر کریں گی۔