برطانیہ میں تعلیم کے بعد ملازمت کی ضمانت دینے والے 10 تعلیمی شعبے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
برطانیہ دنیا کی معروف جامعات کا گڑھ ہے، تاہم صرف ایک اعلیٰ ڈگری حاصل کرنا ملازمت کی ضمانت نہیں دیتا۔ آج کی بدلتی ہوئی مارکیٹ میں ان شعبوں کا انتخاب اہم ہو گیا ہے جن میں مہارت، ترقی کے مواقع، اور مستقل مانگ موجود ہو ۔ خاص طور پر ان غیر ملکی طلبہ کے لیے جو تعلیم کے بعد برطانیہ میں قیام اور ملازمت کے خواہشمند ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کا نیا امیگریشن پلان؛ پاکستانیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی؟
ذیل میں ایسے 10 شعبے پیش کیے جا رہے ہیں جو فارغ التحصیل ہونے کے بعد براہ راست روزگار کے امکانات بڑھاتے ہیں:
ڈیٹا سائنس اور مصنوعی ذہانتحکومتِ برطانیہ ڈیٹا اور اے آئی میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، خاص طور پر لندن، مانچسٹر اور ایڈنبرا جیسے شہروں میں۔ یہ شعبہ مشین لرننگ، پیشگوئیاتی تجزیے اور اخلاقی اے آئی میں مواقع فراہم کرتا ہے۔
تخلیقی فنون، میڈیا اور ڈیزائنفلم، فیشن، اینیمیشن اور گیم ڈیزائن جیسے شعبوں میں ماہرین کی مانگ ہے۔ لندن اور مانچسٹر اس صنعت کے بڑے مراکز ہیں۔
سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل فرانزکڈیجیٹل دنیا کو درپیش خطرات کے پیشِ نظر ماہرین کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ یہ شعبہ ان افراد کے لیے موزوں ہے جنہیں ٹیکنالوجی اور مسئلہ حل کرنے میں دلچسپی ہو۔
ماحولیاتی سائنس اور پائیداریبرطانیہ کی کاربن نیوٹرل پالیسیوں کے باعث ماحولیاتی مشاورت، قابل تجدید توانائی اور ماحولیاتی تحقیق کے شعبوں میں مواقع بڑھ رہے ہیں۔
فنانس اور فن ٹیک (ڈیجیٹل مالیاتی ٹیکنالوجی)لندن عالمی مالیاتی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ فن ٹیک میں بھی ترقی کر رہا ہے۔ بلاک چین اور ڈیجیٹل فنانس میں مہارت رکھنے والے طلبہ کے لیے امکانات روشن ہیں۔
بایومیڈیکل سائنس اور پبلک ہیلتھطبی لیبارٹریز، تحقیق، اور صحتِ عامہ جیسے غیر طبی میدانوں میں بھی ماہرین کی ضرورت بڑھ رہی ہے۔
گیم ڈیزائن اور ڈیولپمنٹبرطانیہ یورپ کی بڑی گیمنگ انڈسٹریز میں شامل ہے۔ کہانی نویسی، کوڈنگ اور گرافک ڈیزائن میں مہارت رکھنے والے نوجوانوں کے لیے روشن امکانات ہیں۔
تعلیم اور تدریسپورے ملک میں اساتذہ، خاص طور پر سائنس اور ریاضی جیسے مضامین میں، شدید قلت ہے۔ تدریسی تربیت حاصل کرنے والوں کو فوری ملازمت کے مواقع مل سکتے ہیں۔
لاجسٹکس اور سپلائی چین مینجمنٹعالمی تجارت اور آن لائن خرید و فروخت کے بڑھتے رجحان کے باعث ماہر افراد کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جو سپلائی چین کو مؤثر انداز میں چلا سکیں۔
نفسیاتی اور ذہنی صحتبرطانیہ میں ذہنی صحت کی سہولیات بڑھ رہی ہیں۔ مشاورت، تھراپی اور نفسیاتی خدمات کے لیے تربیت یافتہ افراد کی ضرورت مستقل بڑھ رہی ہے۔
مستقبل کے رجحانات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کسی ایسے شعبے کا انتخاب کرنا دانشمندی ہے جس میں روزگار کے بہتر امکانات موجود ہوں۔
برطانیہ میں کئی جامعات ایسے پروگرامز پیش کرتی ہیں جو تعلیم کو عملی تجربے سے جوڑ کر فارغ التحصیل طلبہ کو ایک روشن پیشہ ورانہ مستقبل کی طرف لے جاتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ تعلیم عالمی تجارت ملازمت نفسیات اور ذہنی صحت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ تعلیم عالمی تجارت ملازمت نفسیات اور ذہنی صحت برطانیہ میں سائنس اور کے لیے
پڑھیں:
ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں مودی حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دیکر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کے برطانیہ اور مالدیپ کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران بھارت اور برطانیہ کے درمیان ہونے والا فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) بھارت کی گھریلو مارکیٹ کے متعدد شعبوں اور خاص طور پر ملک کی چھوٹی صنعتوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جے رام رمیش نے بھارتی وزیراعظم کو طنزاً "سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر آج ایک بار پھر بیرون ملک روانہ ہوگئے، اس بار برطانیہ اور مالدیپ کے سفر پر ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ ہند-برطانیہ ایف ٹی اے ہندوستان کی چھوٹی، درمیانی اور مائیکرو صنعتوں کے لئے تباہ کن ہوگا، جو کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور سب سے بڑے روزگار دینے والے شعبے ہیں۔
جے رام رمیش کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دے کر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے دہلی کے ایک تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (GTRI) کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایف ٹی اے برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی سرکاری خریداری میں داخلے کی اجازت دے گا، جو تقریباً 600 بلین ڈالر کا بازار ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جو مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے والی پالیسیوں کو کمزور کرے گی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ نرمی مستقبل میں دیگر ممالک سے معاہدوں میں مزید رعایتوں کی راہ ہموار کرے گی۔
جے رام رمیش نے ان اعداد و شمار کی روشنی میں نریندر مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم اور ان کا پروپیگنڈا اس معاہدے کو جتنی بھی خوبصورت پیکنگ میں پیش کرے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے ہندوستان کے مقامی صنعت کاروں پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہند-برطانیہ ایف ٹی اے کو ایک تاریخی معاہدے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن حزبِ اختلاف کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے سے ہندوستان کی خودمختاری اور مقامی صنعتوں کو سخت دھچکا لگے گا۔