ٹریفک پولیس کے سامنے ڈاکوؤں نے شہری کو لوٹ لیا، ’یہ محافظ نہیں سہولتکار ہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کے سامنے دن دیہاڑے ڈاکوؤں نے شہری کو لوٹ لیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کے سامنے ڈکیتوں نے کھلے عام لوٹ مار کی۔ شہری کی مزاحمت پر ملزمان نے فائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے لیکن ٹریفک پولیس اس موقع پر تماشائی بنی رہی جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔
ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر خوب تنقید کی گئی۔ صارفین کا کہنا تھا کہ ان کے پاس بھی اسلحہ ہوتا ہے اگر انہیں روکا نہیں تو ان کا پیچھا کر سکتے تھے لیکن ڈکیت اصلحہ لہراتے ہوئے چلے گئے اور پولیس کھڑی رہی۔
رفعت اللہ لکھتے ہیں کہ ٹریفک پولیس والے ایسے کھڑے ہیں جیسے لسی بیچ رہے ہوں جبکہ ایک صارف کا طنزاً کہنا تھا کہ کم از کم ٹریفک پولیس والا اس ساری صورتحال سے مایوس نظر آ رہا ہے۔
آصف سومرو نےویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’زبردست پولیس والے بالکل نہیں ڈرے‘۔ عابد حسن بلوچ کا کہنا تھا کہ جب پولیس والے درخت کے نیچے شربت پینے کے بجائے بیچنے لگ جائیں تو قانون حرکت سے انکاری ہو جاتا ہے۔ ایک اور صارف نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ’پولیس کی بہادری کو سلام‘۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ محافظ نہیں بلکہ مددگار اور سہولتکار ہیں۔ راحیل احمد نے کہا کہ جب پولیس والوں کی پرفارمنس پر بلا کر ایوارڈز دیے جاتے ہیں تو بلا کر ان کے بیچ بھی واپس لیے جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹریفک پولیس ڈاکو کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹریفک پولیس ڈاکو کراچی ٹریفک پولیس کہنا تھا کہ
پڑھیں:
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
ادارت: مقبول ملک
ایک جرمن عدالت نے آج منگل 16 ستمبر کو ایک افغان شخص کو، گزشتہ سال ایک اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملے میں ایک پولیس افسر کو ہلاک کرنے اور پانچ دیگر کو زخمی کرنے پر عمر قید کی سزا سنا دی۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب جرمنی میں امیگریشن اور سلامتی کے بارے میں شدید بحث جاری ہے اور ملک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) کی حمایت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ملزم کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے اس کا نام صرف سلیمان اے بتایا گیا ہے، جس نے گزشتہ سال مئی کے آخر میں جرمنی کے مغربی شہر منہائیم میں اسلام مخالف گروپ ’پیکس یوروپا‘ کی جانب سے منعقد کی گئی ایک ریلی کے دوران لوگوں پر ایک بڑے شکاری چاقو سے حملہ کیا تھا۔
(جاری ہے)
سلیمان اے نے اس ریلی سے خطاب کرنے والے ایک شخص اور کئی مظاہرین پر حملہ کیا، جس کے بعد پھر ایک پولیس افسر کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ پولیس افسر بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔
ملزم کو جون 2024ء میں اس کی گرفتاری کے دوران لگنے والی چوٹوں کے بعد ہسپتال میں انتہائی نگہداشت سے فارغ ہونے کے بعد مقدمے کی سماعت سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔
اگرچہ استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نامی گروپ کے ساتھ ہمدردی رکھتا تھا، تاہم اس پر دہشت گرد کے طور پر مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ اسے ایک قتل اور اقدام قتل کے پانچ الزامات کا سامنا تھا۔