کراچی: پولیس مقابلے کے بعد 4 ملزمان گرفتار، مغوی بازیاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
کراچی میں سخی حسن چورنگی کے قریب پولیس نے مقابلے کے بعد ایک زخمی سمیت 4 اغوا کاروں کو گرفتار کر کے مغوی کو بازیاب کرا لیا۔
سخی حسن چورنگی پر شاہراہِ نور جہاں پولیس کا شارٹ ٹرم کِڈنیپنگ میں ملوث اغوا کاروں سے مقابلہ ہوا، پولیس کو شہری نے اطلاع دی تھی کہ کچھ ملزمان اس کے بھائی کو اغوا کر کے لے گئے ہیں اور رہائی کے لیے تاوان مانگ رہے ہیں، اغوا کاروں نے تاوان وصولی کے لیے مغوی کے بھائی کو سخی حسن بلایا تھا۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق پولیس سادہ لباس اہلکاروں کے ہمراہ سخی حسن چورنگی پر اغواکاروں کا انتظار کرنے لگی، اغواکاروں کے پہنچنے پر پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو ملزمان فائرنگ کر کے فرار ہوگئے۔
پولیس نے ملزمان کا تعاقب شروع کیا اور کے ڈی اے چورنگی پُل پر فائرنگ کے تبادلے کے بعد زخمی ملزم سمیت 2 اغواکاروں کو گرفتار کرلیا جبکہ 2 ملزمان فرار ہوگئے جنہیں بعد ازاں تعاقب کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔
ملزمان میں اشعر، کامران، عرفان اور دانیال نامی افراد شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے مغوی شکیل کو آزاد کرا لیا گیا ہے، گرفتار ملزمان سے 2 پستول، موبائل فون اور کار بھی برآمد کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
مرتضیٰ وہاب کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر شمار ہونے لگے، تجاوزات مافیا کی سرپرستی
ضلع وسطی میں تجاوزات مافیا کی بھرمار، ٹاون میونسپل افسر،ڈی سی سینٹرل بُری طرح ناکام
(رپورٹ:عاقب قریشی)کراچی کے فٹ پاتھ ایک بار پھر تجاوزات مافیا کے قبضے میں آگئے ہیں، جہاں ٹھیلے ، پتھارے اور غیر قانونی اسٹالز نے شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کارروائیاں وقتی ہوتی ہیں، مگر چند دن بعد فٹ پاتھ دوبارہ بھرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران مبینہ طور پر اس "دھندے ” میں ملوث ہیں اور تجاوزات مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔شہری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ٹاؤن میونسپل افسراورڈی سی سینٹرل بھی تجاوزات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں تجاوزات کا سیلاب پھر سے واپس آگیا ہے ، اورمرتضیٰ وہاب کا تاثر’’کراچی کی تاریخ کے بد ترین میئر‘‘کے طور پر پھیل رہا ہے ۔ضلعی سینٹرل کے علاقوں، خصوصاً نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ ناگن چورنگی سے پاؤر ہاؤس چورنگی تک پاؤر ہاؤس چورنگی سے فور کے چورنگی تک ،گودھراسے لے کر پانچ نمبر، سندھی ہوٹل، اور اللہ والی چورنگی تک ہر جگہ سڑکیں اور فٹ پاتھ پتھاروں، ہوٹلوں کے تختوں اور رکشہ اسٹینڈز سے بھرے پڑے ہیں۔مقامی دُکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو روزی روٹی کے لیے یہ سب کرتے ہیں، اگر کے ایم سی والے کارروائی کریں تو بڑے دکانداروں سے بھی پوچھیں جو اپنی دُکانوں کا آدھا سامان سڑک پر رکھتے ہیں‘‘۔جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے ۔ایک شہری، سلمان احمد، کا کہنا تھا کہ ’’پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرنے میں اب پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں، یہاں تک کہ جنازے کے جلوس بھی ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں‘‘۔رکشہ اسٹینڈز کی بھرمار نے مسئلہ مزید بڑھا دیا ہے ۔ سروس روڈز پر درجنوں رکشے لائن بنا کر کھڑے رہتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے ۔شہریوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ، اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری نوٹس لینے اور تجاوزات مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فٹ پاتھ شہریوں کو واپس مل سکیں۔